معرفت امام(عام امامت)



{قَائِمٌ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ}[17]

 Ø¬Ùˆ ہر نفس Ú©Û’ عمل پر Ú©Ú‘ÛŒ نظر رکھتا  ہے۔[18]

 ØªÙˆ انکے حضور کا ضرور منتظر ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میدان عمل میں امام Ú©Û’ فرامین پر کہ جو شریعت Ú©Û’ احکام ہیں انہیں بجا لائے گا، اس طرح اپنے امام سے محبت کا دم بھرے گا اور اس وقت اس Ú©ÛŒ موت وحیات معقول ہوگی۔

جاہلانہ زندگی کا معیار

جاہلانہ زندگی کا مفہوم ایک Ú©Ù„ÛŒ مفہوم ہے جس Ú©Û’ نمونے اورمراتب مختلف ہیں۔سطحی اور کمزور  مراتب سے لیکر عمیق اور عالی ترین تک سب مراتب ہیں۔ اسلام سے قبل عرب زندگی  کا وہ دور کہ جسے زمانہ جاہلیت Ú©Û’ عنوان سے یاد کیاجاتا ہے ان مراتب میں یہ پست ترین مرتبہ Ú©ÛŒ مثال ہے، یہ عربوں Ú©ÛŒ زندگی   میں ایسا سیاہ ترین  دور تھا کہ جس میں تہذیب وتمد Ù† Ú©Û’ اثرات بہت Ú©Ù… دیکھے جاتے ہیں امیر بیان حضرت علی بن ابی طالبؑ اپنے نورانی بیا Ù† میں اس تاریک اور سیاہ دورکی توصیف میں یہ فصیح وبلیغ جملات فرماتے ہیں:

“وأنتم معشر العرب علیٰ شرّ دین وفی شرّ دار، منیخون بین حجارۃ خشن وحیات صمّ وتشربون الکدروتأکلون الجشب وتسفکون دمائکم وتقطعون أرحامکم، الأصنام فیکم منصوبۃ والأثام بکم معصوبۃ” ([19])

تم لوگ تہذیب Ú©Û’ اعتبار سے بد ترین دین اور آئین Ú©Û’ ماننے والے ØŒ معاشی اعتبار سے بد ترین گھروں میں رہنے والے تھے، تم کھردرے پتھروں، گونگے اور بہرے سانپوں Ú©Û’ درمیان زندگی گزارتے تھے۔ اور کسی قیمت پر انسانوں Ú©ÛŒ خونریزی سے باز نہیں آتے تھے، تمہارے پینے کا پانی گندہ تھا، اور تمہاری غذائیں بغیر شوربہ Ú©Û’  اور Ú¯Ù„Û’ میں پھنسنے والی تھیں، تم ایک دوسرے کا خون بہاتے تھےاور اپنے رشتہ داروں سے قطع رحم کرلیتے تھے۔ تمہارے درمیان بت Ú¯Ú‘Û’ ہوئے تھےاور تمہارا پورا وجود گناہ میں ڈوبا ہوا تھا۔

لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے کا ذکرکہ جو تاریخ اور آیات میں آیا ہے:

{ وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِالأنْثَى ...يَتَوَارَى مِنَ الْقَوْمِ...}[20]

جب ان میں  سے کسی Ú©Ùˆ بیٹی Ú©ÛŒ خبر دی جاتی ہے ... وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے۔ اسی دور سے مربوط ہے۔ اگرچہ نبی اکرم ï·º Ú©ÛŒ بعثت Ù†Û’ اس تاریک دور کا خاتمہ کر دیا اور اس تباہی Ùˆ بربادی پر بطلان کا خط کھینچ دیا۔

اور وہ دور جاہلیت جس کا سلسلہ حضرت ولی عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©Û’ ظہور تک جاری رہے گا اور روایات اوردینی کتابوں میں اس کا ذکر آیا ہے، اس کا تعلق جاہلیت Ú©Û’ نہایت  عمیق درجات سے ہے، اس لئے کہ جاہلیت Ú©Û’ اس درجہ کا مطلب، زندگی Ú©Û’ مظاہرسے خالی ہونا، تہذیب وتمدن کا فقدان اوررفا اور اس کےاسباب Ú©Ùˆ کھودینا نہیں ہے، عکاظ کےبازار جاہلیت میں، فضول خرچ اور آسائش پسند ثروتمند لوگ Ú©Ù… نہ تھے۔ وہ اسی دور Ú©ÛŒ تہذیب  اور دنیاوی زندگی Ú©Û’ مظاہر اور بہت سی سہولیات Ú©Û’ مالک تھے۔ لیکن پھر بھی قرآن Ú©ÛŒ نگاہ میں ان Ú©ÛŒ زندگی جاہلانہ زندگی تھی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next