خوف و حزن کی اہمیت اور اس کا اثر (۲)



------------------------------------------------- 

۱۔ بحار الانوار ،ج/۷۰،ص/۲۳۶

جائیں۔ اگر کوئی عذاب بھی نہ ہو، تب بھی ڈرتے ہیں کہ خدا کی نعمتوں سے محروم نہ ہوں۔

          ان دو گرو ہوں Ú©Û’ مقابلہ میں Ú©Ú†Ú¾ لوگ ایسے ہیں کہ اگر بہشت Ùˆ جہنم بھی نہ ہوتے تب بھی وہ خدا سے ڈرتے تاکہ اس Ú©ÛŒ بے لطفی اور بے توجہی سے دو چار نہ ہو جائیں۔ قرآن مجید کفار سے خدا   وند متعال Ú©ÛŒ بے اعتنائی Ú©Ùˆ سب سے بڑے عذاب الہٰی Ú©Û’ طور پر ذکرکرتا ہے۔

          <ِ․․․ ÙˆÙŽ لَا یُکَلِّمُھُمُ اللهُ ÙˆÙŽ لَا یَنظُرُ اِلَیْھِمْ یَوْمَ القِیٰامَةِ> (آل عمران / Û·Û·)

          ”نہ خدا ان سے بات کرے گا اور نہ روز قیامت ان Ú©ÛŒ طرف نظر کرے گا…“

          درک کرنے والے Ú©Û’ لئے بے اعتنائی ہر عذاب سے بدتر ہے۔ اگر انسان ایک مدت Ú©Û’ بعد اپنے دوست، باپ یا استاد Ú©Û’ پاس جائے اور ان Ú©ÛŒ طرف سے بے اعتنائی کا مظاہرہ ہو  تو یہ اس Ú©Û’ لئے عذاب سے سخت ہے۔

          یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ائمہ ا ور معصومین علیہم السلام کیوں خدا سے ڈرتے تھے؟ وہ تو معصوم تھے اور بہشت، جہنم نیز امت Ú©ÛŒ شفاعت کا اختیار ان Ú©Û’ ہاتھ میں تھا، وہ کیوں خدا سے ڈرتے تھے اور یہ خوف مقام عصمت Ú©Û’ ساتھ کیسے سازگار ہے؟

          اس کا اجمالی جواب یہ ہے کہ عصمت Ú©Û’ معنی گناہوں سے پرہیز اور حرام کام سے کنارہ Ú©Ø´ÛŒ ہے ØŒ اور اس Ú©Û’ یہ معنی ہرگز نہیں ہےں کہ رضوان الہٰی بھی معصوم Ú©Û’ ہمراہ اور نصیب میں ہو۔ جو گناہ نہیں کرتا ہے وہ جہنم میں نہیں جائے گا لیکن کہاںسے یہ معلوم کہ خدا Ú©ÛŒ توجہ اور اس Ú©ÛŒ محبت بھی اس Ú©Û’ ساتھ ہے۔ عنایت اور رضو ان الہٰی Ú©ÛŒ محرومیت کا خوف عذاب الہٰی Ú©Û’ خوف سے بالا تر ہے۔

          اس سوال کا حقیقی اور مفصل جواب ہماری سمجھ Ú©ÛŒ حد سے باہر ہے، کیونکہ ہم اہل بیت﷼ Ú©ÛŒ منزلت Ú©Ùˆ درک نہیں کرسکتے ہیںاس چیز Ú©Ùˆ نہیں سمجھ سکتے کہ ان Ú©ÛŒ روحانی کیفیت کیسی تھی، کیا کرتے تھے، اور ان Ú©Û’ حالات کیسے تھے۔ حقیقت میں ہم موجودہ شواہد اور اپنے حالات سے موازنہ کرتے ہیں، مختصر اور اپنے فہم Ú©ÛŒ حدتک ان Ú©Û’ حالات سے شمہ برابر درک کرتے ہیں لیکن حقیقت امر ہم پر غیر واضح اور ناقابل بیان ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next