خوف و حزن کی اہمیت اور اس کا اثر (۲)



           Ø§ÛŒÚ© دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے :        

< بَلٰی مَنْ اَسْلَمَ وَجْھَہُ للهِ وَ ھُوَ مُحْسِنٌ فَلَہُ اَجْرُہُ عِنْدَ رَبِّہِ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لَا ھُمْ یَحزَنُونَ > ( بقرہ / ۱۱۲)

           ÛØ§Úº ØŒ جو شخص اپنا رخ خدا Ú©ÛŒ طرف کرے گا اور نیک عمل کرے گا اس کیلئے پروردگار Ú©Û’ یہاں اجر ہے اوراس پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ حزن “

           Ø®Ø¯Ø§ سے ڈرنے والے انسان Ú©Û’ مقابلے میں جو دنیا میںا من کا احساس کرتا ہے اور کسی قسم Ú©ÛŒ پریشانی اور اضطراب کا احساس نہیں کرتا ہے اوراللہ تعالی سے نہیں ڈرتا ہے ØŒ وہ قیامت Ú©Û’ دن خدا Ú©Û’ خوف اور اس Ú©Û’ عذاب میں مبتلا ہوتا ہے اور وہ ہمیشہ عذاب الٰہی میںہوگا Û”

           Ø®Ø¯Ø§ Ú©Û’ مکر سے محفوظ رہنا گناہ میں آلودہ ہونے کا سبب ہے کیونکہ جب انسان کام Ú©Ùˆ انجام دینے میں اپنے آپ Ú©Ùˆ آزاد ردیکھتا ہے اور کسی بھی قسم کا خوف Ùˆ ہراس محسوس نہیں کرتا ہے تو وہ گناہ سے لا پرواہی کرتا ہے ØŒ فطری  بات ہے کہ دنیا میں امن Ùˆ امان کا احساس جو گناہ انجام دینے اور انحراف کا موجب  ہے آخرت میں ناا منی اور عذاب کا سبب واقع ہو تا ہے اس سلسلہ میں خداوند متعال فرماتا ہے

< فَاَمَا مَنْ طَغیٰ وَآثَرَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیٰا،فَاِنَّ الْجَحِیمَ ھِیَ الْمَاٴویٰ>      (نازعات / Û³Û·Ùˆ Û³Û¸Ùˆ Û³Û¹)

           Ø¬Ø³ Ù†Û’ سرکشی Ú©ÛŒ ہے اور زندگانی دنیا Ú©Ùˆ اختیار کیا ہے ØŒ جہنم اس کا ٹھکانا ہے Û”

           Ø­Ø¯ÛŒØ« Ú©Û’ اس حصہ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ انسان ایک ایسا کام انجام دے سکتا ہے جو اس کیلئے خدا سے ڈرنے کا سبب بنے جب انسان یہ سمجھ Ù„Û’ کہ خدا کا خوف ایک امر مطلوب اور سعادت تک پہنچنے کا وسیلہہے تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان اپنے اندر کس طرح خدا کا خوف پید اکرے ØŸ اس Ú©Û’ جواب میں ہم کہہ سکتے ہیں ØŒ بعض مقدمات فراہم کر Ú©Û’ بعض مسائل انسان میں اس حالت میں رونما ہوتے ہیں۔

          کبھی انسان بعض چیزوں Ú©Ùˆ جانتا ہے لیکن وہ ان معلومات Ú©ÛŒ طرف توجہ نہیں دیتاہے لہٰذا، اس Ú©Û’ متعلق اس کا اعتقاد اور علم کمزور اور پھیکا ہوتا ہے اور انسان غافل ہوتا ہے، نتیجہ Ú©Û’ طور پر وہ علم اور اعتقاد اپنا اثر نہیں دکھاتاہے ،لیکن اگر انسان خوف Ú©Ùˆ پیدا کرنے والے اسباب Ú©ÛŒ طرف توجہ کرے اور اس خوف Ú©ÛŒ طرف اپنی توجہ مرکوز رکھنے Ú©ÛŒ کوشش کرے، تو اس کا خوف Ùˆ ہراس بڑھ کر اس Ú©Û’ رفتار Ùˆ کردار پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔

          دوسرا نکتہ یہ کہ انسان ایک ایسے مقام پر پہنچ سکتا ہے جہاں پر وہ ایک ہی وقت میں غم اورخوشی Ú©Ùˆ دونوں Ú©Ùˆ یکجا کر  سکتا ہے۔ کمزور انسان ایک ہی وقت میں حزن واند وہ اور خوشی Ú©Ùˆ برداشت نہیں کرسکتے ØŒ  وہ ایک لمحہ یا حزن رکھتے ہیں یا شادمانی Ùˆ سرور۔ جب نفس ہر جہت سے قوی اورمکمل ہوتا ہے، تو ممکن ہے ایک ہی وقت میں بعض جہات سے انسان مسرور ہو اور بعض جہات سے غمگین، انسان نفس Ùˆ روح Ú©Û’ تکامل ترقی Ú©Û’ نتیجہ میں رفتہ رفتہ ایک ایسے مرحلہ پر پہنچتا ہے کہ مسرتوں اور غموں Ú©ÛŒ اقسام Ú©Ùˆ اپنے میں جمع کرتا ہے، چنانچہ اولیائے الہٰی اپنے اندر مختلف قسم Ú©Û’ خوف واند وہ مسرتوں اور امیدوں Ú©Ùˆ جمع کرتے تھے۔ جو لوگ اس مقام پر پہنچے ہیں وہ ایک ہی وقت میں مختلف حالات پر مشمل خصوصیات Ú©Û’ مالک ہوتے ہیں اور وہ اپنے اندر ان مختلف حالات Ú©Û’ آثار Ùˆ نتائج Ú©Ùˆ پیدا کر سکتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next