خوف و حزن کی اہمیت اور اس کا اثر (۲)



           Ø§Ø³Ù„ام ایک جامع Ùˆ کامل مکتب ہے جو انسان Ú©Ùˆ کمال Ú©ÛŒ طرف دعوت دے کر اسے سماجی ØŒ اخلاقی اور دیگر پہلوؤں سے تربیت کرنا چاہتا ہے ØŒ انسان اس وقت کمال تک پہنچتا ہے جب وہ علمی ØŒ اخلاقی نیز بلند اقدار Ú©Û’ حوالے سے تمام شعبوں میں ترقی کرتاہے Û” اسلام جس قدر علم ،و آگہی ØŒ فقہ Ùˆ اجتہاد Ú©Ùˆ اہمیت دیتا ہے اسی قدر اخلاقی اور معنوی مسائل Ú©Ùˆ بھی اہمیت دیتا ہے Û” انسان کامل علمی Ùˆ فقہی Ùˆ ․․․پہلوؤں سے نشو Ùˆ نما پانے Ú©Û’ علاوہ اخلاقیپہلوؤں سےبھی ترقی کرتا ہے Û”

           Ø§ÙØ³ÙˆØ³ ہے کہ بعض اوقات علمی مسائل Ú©ÛŒ طرف توجہ دینے Ú©ÛŒ وجہ سے ہم اخلاقی مسائل  --- جن Ú©ÛŒ اہمیت علمی مسائل سے Ú©Ù… نہیں ہے --- Ú©ÛŒ طرف توجہ نہیں دیتے ØŒ اسی طرح کبھی انسان Ú©Ùˆ سماجی مسائل پر توجہ دینا معنوی Ùˆ اخلاقی مسائل Ú©Û’ بارے میں غفلت سے دوچار کردیتا ہے انسان اجتماعی اور سماجی مسائل میں اس قدر غرق ہوجاتا ہے کہ اسے اپنے اخلاقی مسائل اور ان Ú©ÛŒ ضرورتوں Ú©Ùˆ پورا کرنے Ú©ÛŒ فرصت ہی نہیں ملتی ہمیں غرور اور غفلت سے بچنے کیلئے کبھی کبھی اخلاقی Ùˆ معنوی مسائل Ú©ÛŒ طرف بھی توجہ دینے Ú©ÛŒ ضرورت ہے۔

           Ø±ÙˆØ§ÛŒØª Ú©Û’ اس حصہ میں اس امر Ú©ÛŒ طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ اگراللہ تعالی Ù†Û’ ہمیں ایک علم عنایت کیا ہے تو وہ چاہتا ہے اس Ú©Û’ ساتھ اخلاقی اقدار Ú©ÛŒ بھی رعایت ہو ØŒ کیونکہ اگر ہم صرف علمی مسائل Ú©ÛŒ طرف توجہ دیں Ú¯Û’ اور خود سے غافل رہیں Ú¯Û’ تو ØŒ اخلاقی انحرافات جیسے غفلت اور غرور میں مبتلا ہوجائیں Ú¯Û’ Û”

           Ù‚رآن مجید میں بعض اقدار بیان ہوئے ہیں افسوس ہے کہ ہمارے معاشرے میں ان Ú©Ùˆ فراموش کردیا گیا ہے اگرچہ بعض افراد ان میں سے Ú©Ú†Ú¾ اقدار Ú©ÛŒ طرف توجہ کرتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ وہ اقدار معاشرے میں روز بروز رواج پائیں ،یہ اس صورت میں ہے کہ جب قرآن مجید ان خصوصیات اورا قدار Ú©Ùˆ نیک بندوں اور علماء Ú©ÛŒ صفات میں جانتا ہے من جملہ ان صفات Ùˆ خصوصیات میں خداوند عالم سے ڈرنا ØŒ توبہ اور گڑگڑانا ہے Û”

          شاید حزن ØŒ غم اور فروتنی پر تکیہ کرنا مومن، خاص کر عالم Ú©ÛŒ شخصیت Ú©Ùˆ متوازن بنانے کیلئے ہے ØŒ کیونکہ علم Ùˆ دانش Ú©ÛŒ ایک خاص عظمت Ùˆ منزلت ہے اور یہ تقویٰ Ú©Û’ بعد سب سے بڑی انسانی فضیلت ہے فطری  بات ہے کہ علم حاصل کرنےو الا اجتماعی عزت Ùˆ احترام کا مالک ہوتا ہے اور یہ بذات خود غرور Ùˆ تکبر کا موجبہے اورفطری طور پر عالم Ú©Ùˆ اس سے آلودہ ہونے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے    Û”

          شرع مقدس اسلام Ù†Û’ عالم Ú©Ùˆ غرور سے بچانے اور ا س Ú©ÛŒ شخصیت Ú©Ùˆ متوازن بنانے کیلئے اسے خضوع Ùˆ خشوع ØŒ گریہ Ùˆ توبہ Ú©ÛŒ نصیحت Ú©ÛŒ ہے تا کہ وہ جس قدر سماج میں بلند مقام پائے  اپنے Ú©Ùˆ چھوٹا اور حقیر سمجھے ØŒ یہ وہی چیز ہے جس Ú©ÛŒ حضرت امام سجاد علیہ السلام خداوند متعال سے درخواست کرتے ہیں :

” اٴَللّٰھُمَّ صُلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ آلِہِ وَ لاَ ترفعنی فی الناس درجة الا حططتنی عند نفسی مثلھا و لا تحدث لی عزاً ظاہرا الا احدثت لی ذلة باطنة عند نفسی بقدرھا ․․․ ۱#“

           Ù¾Ø±ÙˆØ±Ø¯Ú¯Ø§Ø±Ø§ ØŒ درود بھیج محمد  اور ان Ú©ÛŒ آل پر ØŒ جس قدر تو مجھے لوگوں Ú©Û’ سامنے عظمت Ùˆ سر بلندی عطا کر اسی اعتبار سے تو مجھے اپنی نگاہ میں ذلیل Ùˆ  حقیر قرار دے اور جس قدر ظاہر میں تو مجھے عزت عطا کراسی اعتبار سے تو  مجھےباطن  میں ذلت Ùˆ رسوائیعطا کر Û”

          مذکورہ مطالب Ú©Û’ پیش نظر ØŒ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم جناب ابوذر Û» سے فرماتے ہیں اگر تمہیں ایک ایسا علم عطا کیا گیا  جوتمھارے خضوع Ùˆ خشوع میں اضافہ نہ کرے اور تمھارے اندر خضوع Ùˆ خشوع اور گڑگڑانے Ú©ÛŒ حالت پیدا نہ کرے ØŒ تو جان لینا کہ وہ علم تجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا Û” صرف وہ علم فائدہ بخش ہے جو خدا Ú©Û’ سامنے انسان Ú©Û’ خضوع Ùˆ خشوع میں اضافہ کرے Û” چنانچہ خداوند متعال قرآن مجید میں علما Ú©ÛŒ ایسی تعریف کرتا ہے کہ ØŒ جب ان پر آیات الٰہی Ú©ÛŒ تلاوت Ú©ÛŒ جاتی ہے تو وہ فوراً زمین پر گر پڑتے ہیں اور گڑگڑاتے ہوئے گریہ Ùˆ زاری کرتے ہیں ØŒ یہ خدا Ú©Û’ حضور میں انسان Ú©Û’ خضوع Ú©ÛŒ علامت ہے Û”

           Ø§Ú¯Ø± چہ رونا ایک ظاہری عمل شمار ہوتا ہے لیکن یہ قلب اورباطنی تبدیلی کا مظہر ہے ØŒ جب تک انسان



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next