آنحضرت(ص) کی پانچ سنتیں



آداب طعام:

دستر خوان پر غلا موں کی طرح بیٹھتے تھے، کھانے کے بعدانگلیاں چاٹتے تھے اور کبھی اتنا ز یا دہ کھانا نوش نہ فر ماتے کہ ڈکارآنے لگے۔

آنحضرت(ص) ھر ایک غلام اورآزادشخص کی دعوت قبول فرماتے تھے چاھے ذِراع (دست کے گوشت) کی دعوت دی جا ئے یا کِراع(پایہ)کی،نیز تحفہ قبول فرما تے تھے چاھے ایک گھونٹ دودھ ھی کیوں نہ ہو،تحفہ دی ھو ئی چیز کو نوش فرماتے تھے لیکن صدقہ نھیں کھا تے تھے۔

کسی کی طرف ٹکٹکی با ندھ کر نھیں دیکھتے تھے،آپ کا غضب صرف خدا کے لئے تھا اپنے لئے کبھی غصہ نہ کیا، کبھی بھوک کی شدت میںشکم مبارک پر پتھر باندھتے تھے،ماحضر تناول فر ما تے تھے اور مو جود چیز کو نھیں ٹھکراتے تھے۔

لباس پیغمبر(ص):

آنحضرت(ص) ایک ساتھ دو لباس نھیں پہنتے تھے کبھی دھاری دار بردیمانی پہنتے اور کبھی پشمینہ (اُون کی)عبا کو او پر سے ڈال لیتے تھے اسی طرح رو ئی اور کتا ن کے لباس بھی پہنتے تھے،آپ کے اکثرلباس سفید تھے،پیراہن کو دا ہنی طرف سے پہنتے تھے،جمعہ کے لئے ایک مخصوص لباس تھا ، جب نیا لباس پہنتے تو پرانا فقیر کو دے دیتے تھے، جب کسی جگہ بیٹھتے توعبا دھری تہ کر کے لوگ بچھا دیتے تھے، داہنے ھاتھ کی چھوٹی انگلی میں چا ندی کی انگوٹھی پہنتے تھے۔

معاشرہ کے لئے پیغمبر(ص) کی سیرت:

آنحضرت(ص) کو تر بوز پسند تھا،بد بو پسندنھیں تھی، وضو کے وقت مسواک کرتے تھے، اپنی سواری پر اپنے غلام یا دوسرے کو پیچھے بیٹھا لیتے تھے،آپ سواری کے ھر قسم کے جانور مثلاً گھوڑے، گدھے اور خچر پر سوار ھو تے تھے، گدھے کی بر ہنہ پشت پر بغیر زین کے صرف لگا م کے ساتھ سوار ہوجاتے تھے کبھی ایسا بھی ھو تا کہ بغیر عبا،عما مہ،عر قچین(ٹوپی)کے ننگے پاوٴں پیدل نکل جا تے ، جنازے کی مشایعت کر تے، دوردور تک جا کر بیماروں کی عیا دت کرتے،فقراء کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاتے،اپنے دست مبارک سے انھیں کھانادیتے،جوشخص اخلاق میں صاحب فضل ہوتا اس کا احترام کرتے،عزت دارلوگوں سے الفت اور ان کے ساتھ نیکی کرتے ،اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہٴ رحم کرتے تھے البتہ انھیں دوسروں پر ترجیح نھیں دیتے تھے، کسی پر ظلم نھیں کر تے تھے، معذرت کرنے والوں کا عذر قبول فر ما تے ،جس وقت قرآن نازل نھیں ہوتا تھا ا س وقت لوگوں کو نصیحت کرتے، حضرت(ص) کی مسکراہٹ دوسرے لوگوں سے زیادہ تھی اگر کبھی ہنستے تو قہقہہ کے ساتھ نھیں ہنستے تھے۔

پاکیزہ کلام:

آنحضرت(ص) اپنی خوراک اور پوشاک ،غلاموں اور کنیزوں سے بھتر اختیار نہ فرماتے،کبھی کسی کو برا بھلا نہ کھا،کبھی کسی عورت یا خا دم پر لعنت نہ کی،جب آپ کے سامنے کسی کی ملامت کی جا تی توآپ فر ما تے :اسے چھوڑو تم سے کیا مطلب!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 next