منجیٴ موعود (ع)قرآن کی روشنی ميں



دوسری حدیث کے متعلق بھی اسی طرح اظھار نظر کیا ھے ۔[44] اور اس حدیث کے بارے میں ”کہ مھدی (ع)مجھ سے ھے اور اس کی پیشانی چوڑی اور صاف ھوگی“ لکھتے ھیں: یہ حدیث ثابت اور صحیح و حسن ھے ۔[45] اور اسی طرح اس حدیث کے بارہ میں ”کہ مھدی (ع)حق اور اولاد فاطمہ علیھا السلام میں سے ھوںگے“ اسی طرح کا فیصلہ کیا ھے کہ : یہ حدیث حسن اور صحیح ھے۔[46]

((۱۱)حافظ ابی قیم (م ۷۵۱ھ) انھوںنے امام زمانہ (عج)سے مربوط احادیث کو ذکر کرنے کے بعد کچھ کوحسن ا ور کچھ کے صحیح ھونے کا اعتراف کیا ھے ۔[47]اور جیسا کہ بعد میں آئے گا، کہ وہ ان احادیث کے تواتر کے بھی قائل ھیں۔

(Û±Û²) ابن کثیر (Ù… Û·Û·Û´Ú¾) Ù†Û’ خاص طور سے امام مھدی (ع)سے مربوط حدیث Ú©Û’ بارہ میں کھا Ú¾Û’ : اس حدیث Ú©ÛŒ سند محکم اورصحیح Ú¾Û’Û”[48]            

اس کے بعد ایک حدیث کو ابن ماجہ سے نقل کرتے ھوئے فرمایا: یہ حدیث حسن ھے، اور مختلف طریقے سے پیغمبر اسلام(ص) سے نقل ھوئی ھے۔[49]

(۱۳) تفتازانی (م ۷۹۳ھ) وہ آخر الزمان میںامام مھدی (ع)کے قیام کے بارہ میں فرماتے ھیں کہ اس بارہ میں صحیح روایات نقل ھےں۔[50]

(۱۴) نور الدین ھیثمی (۸۰۷ھ) یہ امام مھدی (ع)کے بارہ میں کچھ احادیث کو نقل کرتے ھیں اور ساتھ ھی ان احادیث کے راویوں کے ثقہ ھونے کے بھی قائل ھیں نمونہ کے طور پر ان روایات میں سے ایک روایت کے بارہ میں یوں فرماتے ھیں: اس روایت کو ترمذی اور دوسرے لوگوں نے، احمد سے متعدد اسناد کے ساتھ اور ابو یعلی نے اسکو بہت ھی اختصار کے ساتھ بیان کیا ھے اور اس کی سند میں دو راوی ثقہ ھیں۔[51]

دوسری حدیث کے بارے میں کہتے ھیں:

طبرانی نے اس کو اپنی کتاب ”الاوسط“ میں نقل کرتے ھوئے کھا ھے کہ اس حدیث کے رجال قابل اعتماد اور ان کی حدیثیں صحیح ھیں۔[52]

اور تیسری حدیث کے متعلق یوں فرماتے ھیں: اس روایت کے تما م راوی ثقہ ھیں۔[53]

چوتھی حدیث کے راوی بزار اور اس کے راوی قابل اعتماد ھیں۔[54]

پانچویں حدیث کے بارے میں یوں کہتے ھیں: طبرانی نے اس حدیث کو الاوسط میں نقل کیا ھے جس کے تمام راوی ثقہ ھیں۔[55]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next