مهدی ومهدويت



اور اگر کسی حکم کی حکمت اور علت نہ سمجھ پائیں تو اس کو انکارکرنے سے انسان بری الذمہ نھیں هوسکتا بلکہ ھر حال میں اس پر یقین واعتقاد رکھنا ضروری ھے کیونکہ اسلام کے مسلم احکامات کا اس وجہ سے انکار کرنا صحیح نھیں ھے کہ یہ چیزیں ھماری سمجھ میں نھیں آرھی ھیں یا اس کی تاویل سے ھم قانع نھیں هورھے ھیں۔

چنانچہ طول عمر اور سیکڑوں سال تک کسی کا زندہ رہنا محال نھیں ھے جیساکہ بعض لوگوں کا گمان ھے، بلکہ مورخین نے تاریخ بشریت کے ایسے بہت سے واقعات بیان کئے ھیں جن کی بہت زیادہ عمر رھی ھے، مثلاً حضرت آدم علیہ السلام نے ہزار سال کی عمر پائی۔

اسی طرح لقمان حکیم(صاحب نسور) نے ۳۵۰۰ سال عمر پائی، نیز جناب سلمان فارسی ۺ نے طویل عمر پائی جیسا کہ بعض مورخین کا کہنا ھے کہ جناب سلمان فارسی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معاصر تھے اور خلیفہ دوم کے زمانہ میں وفات پائی۔

اسی طرح بہت سے ایسے افراد تھے جنھوں Ù†Û’ سیکڑوں سال Ú©ÛŒ عمر کی، جن Ú©Û’ بارے میں بہت سے مورخین Ù†Û’ بیان کیا Ú¾Û’ خصوصاً جناب سجستانی صاحب Ù†Û’ زیادہ عمر کرنے والوں Ú©Ùˆ اپنی کتاب میں جمع کیا Ú¾Û’ جو ”المعمرون“ Ú©Û’ نام سے Û±Û³Û²Û³Ú¾ مطابق  ۱۹۰۵ء میں مصر میں Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ مرتبہ طبع هو Ú†Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”

 Ù‚ارئین کرام !   یہ تھا تاریخی پھلو جس Ú©Û’ ذریعہ کسی انسان Ú©ÛŒ طولانی عمر پانے کا اثبات کیا جاسکتا Ú¾Û’Û”

اب رھا قرآن کے ذریعہ استدلال، قرآن کریم کی گفتگو تمام مورخین اور روایوں سے زیادہ صادق اور بہترین دلیل ھے جیسا کہ خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:

”جناب نوح علیہ السلام نے اپنی قوم میں ”۹۵۰“ سال تبلیغ کی اور خدابہتر جانتا ھے کہ تبلیغ سے پھلے اور طوفان کے بعد جناب نوح کتنے سال زندہ رھے۔

اس طرح جناب یونس علیہ السلام بطن ماھی میں طویل مدت تک باقی رھے اور اگر خدا کا لطف Ùˆ کرم نہ هوتا تو  بطن ماھی میں قیامت تک باقی رہتے :

<فَلَوْلَا اِنَّہُ کَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِیْنَ لَلَبَثَ فِیْ بَطْنِہ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ>[70]

”پھر اگر یونس (خدا کی ) تسبیح (وذکر ) نہ کرتے تو روز قیامت تک مچھلی ھی کے پیٹ میں رہتے پھر ھم نے ان کو (مچھلی کے پیٹ سے نکال کر) ایک میدان میں ڈال دیا“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next