مهدی ومهدويت



لہٰذا ھم اس کتاب میں اپنے طریقہ کی بنا پر احادیث کو تین حصوں میں تقسیم کریں گے :

۱۔ وہ احادیث جن میں نظریہ ”مہدویت“ کو بیان کیا گیا ھے اور وہ کس طرح اسلام سے ارتباط رکھتی ھیں۔

۲۔ وہ احادیث نبوی جن میں امام” مہدی “کو معین کیاگیا ۔

۳۔ وہ احادیث جن میں امکان ”غیبت“ پر بحث کی گئی ھے اور غیبت پر دلالت کرتی ھیں۔

چنانچہ ان تمام احادیث کی وضاحت کرنے کے کے بعد حقیقت واضح هوجائے گی، اور اس کووہ تمام ھی لوگ جو اپنی هویٰ وهوس اور خود غرضی کے خواھاں نہ هوں؛آسانی سے سمجھ سکتے ھیں۔

اگر ھم تاریخ پر ایک سرسری نظر ڈالیں( خصوصاً اگر تاریخ ادیان کو ملاحظہ کریں)تو ھمیں معلوم هوجائے گا کہ ”مہدویت “ کا عقیدہ صرف اور صرف شیعہ حضرات سے ھی مخصوص نھیں ھے اور نہ ھی ان کی ایجاد ھے (جیسا کہ بعض مولفین نے کھا ھے کہ مہدویت کا عقیدہ صرف شیعوں کی ایجاد ھے) بلکہ ھم تو یہ بھی کہہ سکتے ھیں کہ یہ عقیدہ مسلمانوں سے بھی مخصوص نھیں ھے بلکہ دوسرے آسمانی ادیان بھی اس عقیدہ میں شریک ھیں۔

کیونکہ یهود ونصاریٰ بھی ایک ایسے مصلح منتظر کا عقیدہ رکھتے ھیں جو آخرالزمان میں آئے گا جس کا نام ”ایلیا“ هوگا (یہ تھا یهودیوں کا نظریہ) جبکہ عیسائیوں کے نزدیک وہ مصلح منتظر حضرت عیسیٰ بن مریم هونگے۔

اسی طرح دیگر مسلمان بھی اپنے مذھبی اختلاف کے باوجود اسی چیز کا اقرار کرتے ھیں جبکہ شیعہ امامی اور کیسانیہ اور اسماعیلیہ ”امام مہدی“ کا عقیدہ رکھتے ھیں اور اس کو ضروریات مذھب سے شمار کرتے ھیں، اسی طرح اھل سنت حضرات اپنے ائمہ اور علماء حدیث کے بارے میں عقیدہ رکھتے ھیں،جن میں سے بعض لوگوں نے مہدویت کا دعویٰ بھی کیا ھے جیسا کہ مغرب ، لیبی اور سوڈان میں اس طرح کے واقعات رونما هوئے ھیں کہ اھل سنت کے بعض بڑے بڑے علماء نے اپنے کو ”مہدی مصلح“ کھلوایا۔

نیز اسی طرح کا عقیدہ تینوں آسمانی ادیان میں ملتا ھے۔

اسی طرح یہ عقیدہ شیعہ حضرات میں، دوسرے مسلمان بھائیوں کی طرح پایا جاتا ھے اور امام مہدی کے بارے میں ان کا وھی عقیدہ ھے جس کو ڈاکٹر احمد امین صاحب نے اھل سنت کے نظریہ کو بیان کیا ھے کہ:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next