مهدی ومهدويت



”اس وقت تک قیامت نھیں آئے Ú¯ÛŒ جب تک آخرالزمان میں اھل بیت  (ع) سے ایک شخص ظاھر نہ هوجائے جو دین Ú©ÛŒ نصرت کرے گا اور عدل وانصاف Ú©Ùˆ عام کردے گا ،تمام مسلمان اس Ú©ÛŒ اتباع وپیروی کریں Ú¯Û’ اور تمام اسلامی ممالک پر حکومت کرے گا جس کا نام ”مہدی“ هوگا۔[3]

شیعہ حضرات بھی وھی کہتے ھیں جو شیخ عبد العزیر بن باز رئیس جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کہتے ھیں، چنانچہ موصوف فرماتے ھیں:

”(حضرت ) مہدی کا مسئلہ معلوم ھے کیونکہ ان کے سلسلہ میں احادیث مستفیض بلکہ متواتر ھیں جو ایک دوسرے کی کمک کرتی هوئی اس بات پر دلالت کرتی ھیں کہ واقعاً مہدی موعود ھیں اور ان کا ظهورحق ھے“۔ [4]

قارئین کرام !   یھاںتک یہ بات واضح هوگئی کہ ”نظریہ مہدویت“ایک صحیح نظریہ Ú¾Û’ جیساکہ معاصر کاتب مصری عبد الحسیب طٰہ حمیدہ کہتے ھیں[5]

لیکن واقعاً تعجب خیز ھے کہ جناب عبد الحسیب صاحب اس بات کی طرف متوجہ نھیں هوئے کہ خود پھلے نظریہ مہدویت کوصحیح مان چکے ھیں کیونکہ ان کا بعد کا نظریہ پھلے نظریہ کے مخالف ھے جبکہ اس سے پھلے انھوں نے یہ بھی کہہ ڈالا تھا کہ ”مہدویت کا نظریہ ایک ایسا نظریہ ھے جو یهودیوں سے لیا گیا ھے اور جس کا اسلام سے کوئی سروکار نھیں ھے“[6]

کیونکہ موصوف اپنی اس عبارت سے صرف اور صرف شیعوں پر تھمت لگانا چاہتے ھیں کہ شیعوں Ú©Û’ عقائد یهودیوں سے لئے گئے ھیں،لیکن موصوف Ù†Û’ اپنے اس اعتراض سے تمام مسلمانوں پر تھمت لگائی Ú¾Û’ (جبکہ اس بات Ú©ÛŒ طرف متوجہ بھی نھیں ھیں) کیونکہ ان Ú©ÛŒ ان دونوں بات میں واضح طور پر ٹکراؤ Ú¾Û’ کیونکہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ انھوں Ù†Û’ نظریہ مہدویت Ú©Ùˆ صحیح تسلیم کیا لیکن بعد میں اس Ú©Ùˆ یهودیوں Ú©Û’ عقائد میں سے کہہ ڈالا، چنانچہ آپ حضرات Ù†Û’ بھی اندازہ لگایا لیا هوگا کہ موصوف کا اتنی جلدی نظریات کا تبدیل کرنا ان Ú©ÛŒ بد نیتی اور تعصب پر دلالت کرتا Ú¾Û’ کیونکہ تاریخ کا مطالعہ کرنے والے حضرات پر یہ بات واضح Ú¾Û’ کہ عبد اللہ ابن سبا نامی شخص کا تاریخی وجود Ú¾ÛŒ نھیں بلکہ یہ صرف خیالی اور جعلی نام Ú¾Û’ اور صرف اس Ú©Û’ نام سے مختلف عقائد منسوب کردئے گئے Ú¾Û’Úº جو سب Ú©Û’ نزدیک معلوم ھیں کہ یہ سب Ú©Ú†Ú¾ جعلی اور صرف افسانہ Ú¾Û’ØŒ اور شاید یہ سب اس وجہ سے هو کہ صدر اسلام میں عبد اللہ بن سبا کا نام بہت زیادہ زبان زدہ  خاص وعام تھا اور اس سے مراد رسول اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمکے جلیل القدر صحابی جناب عمّار یاسر هوتے تھے جیسا کہ بعض مولفین Ù†Û’ اس چیز Ú©ÛŒ طرف اشارہ بھی کیا Ú¾Û’Û”[7]

خلاصہ بحث یہ هوا کہ ”نظریہ مہدویت“ شیعوں کی ایجاد کردہ نھیں ھے اور نہ ھی اس سلسلہ میں یهود وغیریهود کی اتباع کرتے ھیں بلکہ اس سلسلہ میں تینوں آسمانی ادیان (یهودی ،عیسائی اور اسلام) نے بشارت دی ھے ، اور اسلام نے اس سلسلہ میں عملی طور پر مزید تاکید کی ھے ، چنانچہ تمام مسلمانوں نے اس مسئلہ کو قبول کیا ھے اور اس بارے میں احادیثیں نقل کی ھیںاور ان پر یقین کامل رکھتے ھیں۔

 Ù„ہٰذا ان تمام باتو ÚºÚ©Ùˆ ”شیعہ حضرات Ú©ÛŒ گمراھی اور بدعتیں“ کہنا ممکن نھیں Ú¾Û’ اور اس قول پر یقین کرنا ناممکن Ú¾Û’ ØŒ بلکہ یہ ایک ایساصحیح عقیدہ Ú¾Û’ جو عقائد اسلام Ú©ÛŒ حقیقت اور احادیث رسول اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم سے اخذ شدہ  Ú¾Û’ جس کا انسان انکار Ú¾ÛŒ نھیں کرسکتا۔

چنانچہ اس حقیقت کا خلاصہ عراقی سنی عالم جناب شیخ صفاء الدین آل شیخ نے یوں کیا ھے:

”حضرت امام مہدی منتظر کے بارے میں احادیث اس قدر زیادہ ھیں کہ انسان کو اطمینان حاصل هوجاتا ھے کہ” وہ آخر الزمان میں ظاھر هوں گے اور اسلام کو اس کی صحیح حالت پر پلٹادیں گے، اوردین و ایمان کی قوت اور رونق کو بھی پلٹادیں گے اسی طرح دین کی رونق کو بھی لوٹادیں گے“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 next