كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ھے؟



 

ترویج اذان: اھل سنت كی نظر میں

1) ابو داؤود راوی ھیں كہ مجھ سے عباد بن موسیٰ ختلی اور زیاد بن ایوب نے روایت كی ھے (جب كہ ان دونوں میں سےعباد كی روایت زیادہ مكمل ھے)یہ دونوں كھتے ھیں كہ ھم سے ھشیم نےابو بشیر سے روایت نقل كی ھے كہ زیاد راوی ھیں كہ ھم سے ابو عمیر بن انس نے اور ان سے انصار كے ایك گروہ نے روایت كی ھے، كہ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كو یہ فكر ھوئی كہ نماز كے وقت لوگوں كو كیسے جمع كیا جائے۔ بعض لوگوں نے مشورہ دیا كہ نماز كے وقت ایك پرچم بلند كردیا جائے۔ جب لوگ اس كو دیكھیں گے تو ایك دوسرے كو نماز كے لئے متوجہ كردیں گے۔ آپ كو یہ مشورہ پسند نھیں آیا۔ بعض صحابہ نے كھا كہ سنكھ بجایا جائے۔ آپ كو یہ بات بھی پسند نھیں آئی، اور فرمایا كہ یہ یھودیوں كا طریقۂ كار ھے۔ كچھ لوگوں نے عرض كیا: گھنٹیاں بجائی جائیں۔ آپ نے فرمایا كہ یہ نصاریٰ كی روش ھے۔

اس كے بعد عبد اللہ بن زید (بن عبداللہ) اپنے گھر چلے گئے در حالیكہ ان كو وھی فكر لاحق تھی جو رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كو تھی۔ پس ان كو خواب میں اذان كی تعلیم دی گئی؟۔

راوی كھتا ھے كہ وہ اگلے دن صبح كو رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے پاس آئے اور عرض كی كہ یا رسول اللہ! میں خواب و بیداری كے عالم میں تھا كہ كوئی میرے پاس آیا اور مجھے اذان سكھائی۔ راوی كھتا ھے كہ عمر بن خطاب، ان سے پھلے خواب میں اذان دیكھ چكے تھے لیكن بیس دن تك انھوں نے كسی كو اس كی خبر نھیں كی، اس كے بعد رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كو بتایا، تو آپ (ص) نے فرمایا كہ تم نے پھلے كیوں نھیں بتایا؟ تو كھنے لگے كہ عبد اللہ بن زید نے مجھ سے پھلے آپ كو بتا دیا لھذا مجھے ذكر كرنے میں شرم محسوس ھوئی۔ اس كے بعد رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے بلال! كھڑے ھوجاؤ اور جو تم سے عبد اللہ بن زید كھیں اس كو انجام دو۔ اس طرح بلال (رض) نے اذان دی۔ ابو بشیر كھتے ھیں: مجھے ابو عمیر نے خبر دی ھے كہ انصار یہ گمان كرتے تھے كہ اس دن اگر عبد اللہ بن زید مریض نہ ھوتے تو نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انھیں كو مؤذن بناتے۔

2) محمد بن منصور طوسی نے یعقوب سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے محمد بن اسحاق سے، انھوں نے محمد بن ابراھیم بن حارث تیمی سے، انھوں نے محمد بن عبداللہ بن زید بن عبداللہ سے روایت نقل كی ھے كہ مجھ سے عبداللہ بن زید نے كھا كہ جب رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ناقوس (گھنٹی) بجانے كا حكم دیا اور فرمایا كہ نماز كے وقت ناقوس بجایا كرو تاكہ لوگ جمع ھوجائیں تو میں نے خواب میں دیكھا كہ ایك شخص ھاتھ میں ناقوس لئے ھوئے میرے گرد چكر لگا رھا ھے، میں نے اس سے كھا: اے بندۂ خدا! یہ ناقوس بیچتے ھو؟ اس نے كھا كہ تم اس كا كیا كرو گے؟ میں نے كھا كہ اس كے ذریعہ لوگوں كو نماز كے لئے مطلع كروں گا۔ وہ كھنے لگا: كیا میں اس سے اچھی چیز بتاؤں؟ میں نے كھا: ھاں، بتاؤ۔ اس نے كھا كہ (نماز كے وقت لوگوں كو جمع كرنے كے لئے) یہ كلمات كھا كرو:

"اللہ اكبر، اللہ اكبر، اللہ اكبر، اللہ اكبر، اشھد ان لا الٰہ الا اللہ، اشھد ان لا الٰہ الا اللہ، اشھد ان محمداً رسول اللہ، اشھد ان محمداً رسول اللہ، حی علی الصلاة، حی علی الصلاة، حی علی الفلاح، حی علی الفلاح، اللہ اكبر، اللہ اكبر، لا الٰہ الا اللہ، "

راوی كھتا ھے كہ پھر وہ تھوڑی دیر كے لئے خاموش ھوا اور كھا: جب نماز كے لئے كھڑے ھوجاؤ تو یہ كھو:

" اللہ اكبر، اللہ اكبر، اشھد ان لا الٰہ الا اللہ، اشھد ان لا الٰہ الا اللہ، اشھد ان محمداً رسول اللہ، اشھد ان محمداً رسول اللہ، حی علی الصلاة، حی علی الصلاة، حی علی الفلاح، حی الفلاح، قد قامت الصلاة، قد قامت الصلاة، اللہ اكبر، اللہ اكبر، لا الٰہ الا اللہ۔ "

جب صبح ھوئی تو میں رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے پاس گیا اور اپنا خواب سنایا۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next