كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ھے؟



آپ (ص) نے فرمایا: "انشاء اللہ یہ خواب سچا ھے۔ بلال كے ساتھ جاؤ اور جو كچھ خواب میں دیكھا ھے وہ ان كو سكھاؤ تاكہ وہ اس كے ذریعہ لوگوں كو نماز كے لئے بلائیں۔ كیونكہ وہ تم سے زیادہ خوش لحن ھیں۔" میں بلال كے ساتھ گیا، اور ان كو بتاتا گیا وہ اذان دیتے گئے۔ عمر بن خطاب اپنے گھر میں بیٹھے ھوئے تھے، جیسے ھی انھوں نے اس آواز كو سنا، دوڑے ھوئے آئے۔ وہ اتنی عجلت میں تھے كہ ان كی ردا زمین پر گھسٹ رھی تھی، وہ آئے اور رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے كھا: "اس خدا كی قسم جس نے آپ كو حق كے ساتھ مبعوث كیا ھے، میں نے بھی یھی خواب دیكھا ھے، جو عبد اللہ بن زید نے دیكھا تھا۔"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فللّٰہ الحمد (تمام تعریفیں خدا سے مخصوص ھیں۔) 4

ھی روایت ابن ماجہ نے مندرجہ ذیل دو سندوں سے ذكر كی ھے۔

3) ھم سے ابو عبید محمد بن میمون مدنی نے، ان سے محمد بن سلمہ الحرانی نے، ان سے محمد بن ابراھیم تیمی نے، انھوں نے محمد بن عبداللہ بن زید سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت كی ھے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز كے وقت لوگوں كو اكٹھا كرنے كے لئے ناقوس كے بارے میں حكم دینے كے لئے سوچ رھے تھے، اور اسی كی طرف مائل تھے كہ عبد اللہ بن زید كو خواب میں اذان سكھائی گئی…… الخ۔

4) ھم سے محمد بن خالد بن عبد اللہ واسطی نے، ان سے ان كے والد نے، ان سے عبد الرحمان بن اسحاق نے، ان سے زھری نے، ان سے سالم نے، ان سے ان كے والد نے روایت كی ھے كہ رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں سے مشورہ كیا كہ نماز كے لئے لوگوں كو جمع كرنے كے لئے كیا كیا جائے؟ كچھ لوگوں نے "سنكھ" كی پیشكش كی۔ آپ كو یہ رائے پسند نہ آئی۔ كیو نكہ سنكھ یھودیوں سے مخصوص ھے۔ بعض نے "ناقوس" كا تذكرہ كیا۔ مگر ناقوس نصاریٰ كی روش ھونے كی وجہ سے آپ كو یہ مشورہ بھی مناسب نھیں لگا۔ اسی رات عمر بن خطاب اور انصار كے ایك شخص عبد اللہ بن زید كو خواب میں اذان كی تعلیم دی گئی۔

زھری كا بیان ھے كہ صبح كی اذان میں بلال نے "الصلاة خیر من النوم" كا اضافہ كردیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر اپنی رضا مندی كا اظھار بھی فرما دیا۔

ترمذی نے یہ روایت مندرجہ ذیل سند كے ذریعہ نقل كی ھے:

5) ھم سے سعد بن یحییٰ بن سعید اموی نے، ان سے ان كے والد نے، انھوں نے محمد بن اسحاق سے، انھوں نے محمد بن حارث تیمی سے، انھوں نے محمد بن عبد اللہ بن زید سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت كی ھے كہ جب صبح ھوئی تو ھم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے پاس گئے، اور خواب كے بارے میں آپ سے بتایا…… الخ۔

6) ترمذی كھتے ھیں: اس حدیث كو ابراھیم بن سعد نے محمد بن اسحاق سے، زیادہ بھتر اور كامل طور پر نقل كیا ھے۔ اس كے بعد ترمذی كھتے ھیں: عبد اللہ ابن زید سے مراد ابن عبدر بہ ھیں، اور ھمارے نزدیك اس نے رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو بھی روایت نقل كی ھیں، ان میں سے صرف یھی ایك حدیث، جو اذان كے بارے میں ھے، صحیح ھے۔

یہ روایتیں ھم نے "صحاح ستہ" اور بعض مخصوص "سبب صحاح" جیسے سنن دارمی یا دارقطنی، سے نقل كی ھیں، كیونكہ ان كتابوں كو جو اھمیت حاصل ھے وہ كسی دوسری سنن كو حاصل نھیں۔ مثلاً سنن دارمی یا دارقطنی یا وہ روایتیں جو ابن سعد نے اپنی طبقات یا بیھقی نے اپنی سنن میں نقل كی ھیں۔ ان كتابوں كی خاص اھمیت اور منزلت كی وجہ سے ھم نے ان كو دوسری مشھور سنن سے جدا ركھا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next