كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ھے؟



2) یہ روایت ابو عمیر بن انس كے كچھ خاندانی رشتہ داروں سے منقول ھے۔ جیسا كہ ابن حجر كھتے ھیں: "روایت ھلال اور اذان كی روایت" كو ابو عمیر كے خاندانی رشتہ داروں نے، جن كا تعلق انصار و اصحاب نبی (ص) سے تھا، نقل كیا ھے۔

اور ابن سعد كھتے ھیں كہ یہ موثق راوی تھا، لیكن اس سے كم احادیث نقل ھوئی ھیں۔ ابن عبد البر رقمطراز ھیں: یہ مجھول اور غیر معروف ھے، اور اس كا قول دلیل نھیں بن سكتا۔ 13 مروی كا بیان ھے كہ اس نے صرف دو عنوان كے تحت احادیث بیان كی ھیں۔ یا چاند دیكھنے كے سلسلہ میں یا اذان كے بارے میں۔

دوسری روایت

اس روایت كی سند میں ایسے راویوں كا تذكرہ ھے جن كا قول قابل قبول نھیں، وہ مندرجہ ذیل ھیں:

الف) محمد بن ابراھیم بن حارث خالد تیمی، ابو عبداللہ (سن وفات تقریباً 120 ھجری): ابو جعفر عقیلی نے عبد اللہ بن احمد بن حنبل كا قول نقل كیا ھے كہ وہ كھتے ھیں: میں نے اپنے والد سے سنا (انھوں نے محمد بن ابراھیم تیمی كا تذكرہ كرتے ھوئے فرمایا) كہ اس كی احادیث میں اشكال ھے، اس نے بھت سی غیر قابل قبول احادیث نقل كی ھیں۔ 14

ب) محمد بن اسحاق بن یسار بن خیار: اھل سنت اس كی روایت پر اعتماد نھیں كرتے۔ (اگر چہ سیرۂ ابن ھشام كی اساس یھی ھے)

احمد بن ابی خیثمہ كھتے ھیں كہ یحییٰ بن معین سے اس (محمد بن اسحاق) كے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دیا كہ میرے نزدیك ضعیف اور غیر قابل قبول ھے۔

ابوالحسن میمونی كا بیان ھے كہ میں نے یحییٰ بن معین كو كھتے ھوئے سنا ھے كہ محمد بن اسحاق ضعیف ھے۔ اور نسائی كھتے ھیں كہ وہ قوی نھیں ھے۔ 15

ج) عبد اللہ بن زید: اس كے بارے میں اتنا ھی كھنا كافی ھے كہ اس نے بھت كم احادیث كی روایت كی ھے۔ ترمذی اس كے بارے میں رقمطراز ھیں: حدیث اذان كے علاوہ جو بھی حدیث اس نے نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت كی ھے وہ صحیح نھیں ھے۔ حاكم كھتے ھیں: حقیقت یہ ھے كہ وہ جنگ احد میں قتل كردیا گیا تھا۔

اور اس كی تمام روایات منقطعہ (جس كی سند نبی كریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تك نھیں پھونچتی) ھیں۔ ابن عدی كا بیان ھے: حدیث اذان كے علاوہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو بھی حدیث بیان كی ھے وہ صحیح نھیں ھے۔ 16 ترمذی نے بخاری سے روایت كی ھے كہ حدیث اذان كے علاوہ اس سے مروی اور كسی حدیث كے بارے میں ھم نھیں جانتے۔ 17



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next