كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ھے؟



2۔ محمد بن عبداللہ واسطی: جمال الدین مزی اس كے بارے میں رقمطراز ھیں كہ ابن معین نے اس كو "لاشی" (جس كی كوئی اھمیت نھیں) سے تعبیر كیا ھے۔ اور اس كی ان روایتوں كا انكار كیا ھے جو اس نے اپنے باپ سے نقل كی ھیں۔ ابو حاتم كا بیان ھے كہ میں نے یحییٰ بن معین سے اس كے بارے میں سوال كیا تو انھوں نے كھا: وہ بھت برا اور جھوٹا آدمی ھے۔ اس نے بھت سی ناقابل قبول اور جھوٹی روایتیں نقل كی ھیں۔ ابو عثمان سعید بن عمر بردعی كھتے ھیں كہ میں نے "ابازرعہ" سے محمد بن خالد كے بارے میں سوال كیا۔ وہ بولے: برا انسان ھے۔ ابن حیان نے كتاب "الثقاة" میں ذكر كیا ھے: وہ خطا كار اور مخالف حق تھا۔ 21

شوكانی نے اس كی روایت كو نقل كرنے كے بعد تحریر كیا ھے كہ اس روایت كی اسناد بھت ضعیف ھیں 22

پانچویں روایت

اس كی سند میں مندرجہ ذیل راوی ھیں:

1) محمد بن اسحاق بن یسار۔

2) محمد بن حارث تیمی۔

3) عبد اللہ بن زید۔

ان میں سے پھلے اور دوسرے راوی كے بارے میں بحث گزر چكی ھے كہ وہ ضعیف اور ناقابل اعتبار ھیں۔ اور ان دونوں نے جو روایت بھی تیسرے راوی (عبد اللہ بن زید) سے نقل كی ھے اس كی سند منقطعہ ھے۔ اور یھیں سے چھٹی روایت كا ضعف بھی ثابت ھوجاتا ھے۔ (چونكہ اس كاراوی محمد بن اسحاق ھے۔)

یہ وہ روایتیں ھیں جو بعض صحاح میں وارد ھوئی ھیں۔ ان كے علاوہ اس (اذان كے) سلسلہ میں امام احمد، دارمی، دارقطنی نے اپنی مسانید، امام مالك نے اپنی موطاء، ابن سعد نے طبقات اور بیھقی نے اپنی سنن میں روایات نقل كی ھیں۔ جن كا تذكرہ ذیل میں كیا جارھا ھے:

الف) امام احمد كی روایت جو انھوں نے اپنی مسند میں ذكر كی ھے



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next