كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ھے؟



بیھقی نے اذان كے خواب كی روایت ایسی اسناد كے ذریعہ نقل كی ھے جن میں بھت سی كمزوریاں پائی جاتی ھیں۔ اس كے ضعف كی طرف ھم یھاں اشارہ كر رھے ھیں۔

اول) روایت، ابو عمیر بن انس پر مشتمل ھے، جنھوں نے انصار میں سے اپنے خاندان كے لوگوں سے روایت كی ھے۔ اور آپ ابو عمیر بن انس كے بارے میں یہ جان ھی چكے ھیں كہ ابن عبدالبر نے اس كے بارے میں كھا ھے كہ یہ مجھول ھے، اس كی روایت قابل استفادہ نھیں۔ انھوں نے اپنی روایت، گمنام اور نامعلوم اشخاص سے نقل كی ھے اور انھیں "عمومہ" سے تعبیر كیا ھے 31 ۔ اگر ھم تمام صحابہ كی عدالت كے قائل بھی ھوجائیں تو اس پر كوئی دلیل نھیں كہ یہ افراد صحابی تھے۔ اور اگر یہ بھی فرض كرلیں كہ یہ اصحاب تھے تب بھی اصحاب كی موقوفہ روایات حجت نھیں ھیں، اس لئے كہ یہ نھیں معلوم كہ اس صحابی نے بھی یہ روایت كسی صحابی ھی سے نقل كی ھے یا نھیں۔

دوم) یہ روایت ایسے افراد پر مشتمل ھے جو قابل اعتماد نھیں ھیں۔ وہ مندرجہ ذیل میں:

1)محمد بن اسحاق بن یسار۔

2) محمد بن ابراھیم بن حارث تیمی۔

3) عبداللہ بن زید۔

ان تمام افرا دكے ضعیف ھونے كے بارے میں بحث كی جاچكی ھے۔

سوم: روایت، ابن شھاب زھری پر مشتمل ھے۔ جس نے سعید بن مسیّب (م/ 94ھجری)، اور اس نے عبداللہ بن زید سے روایت كی ھے۔ اور آپ جان چكے ھیں كہ اس نے عبداللہ بن زید كو دیكھا بھی نھیں تھا 32

و) دارقطنی كی روایت

دارقطنی نے اذان كے خواب كی روایت مندرجہ ذیل اسناد سے كی ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next