كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ھے؟



امام احمد نے اذان كے خواب كی روایت اپنی مسند میں عبداللہ بن زید سے تین سندوں كے ذریعہ نقل كی ھے۔ 23

پھلی سند میں زید بن حباب بن ریان تمیمی (م/ 203 ھجری) موجود ھے۔ اس كو علماء نے بھت زیادہ خطا كرنے والا كھا ھے۔ اس نے سفیان بن ثوری سے ایسی احادیث نقل كی ھیں جو سند كے لحاظ سے عجیب و غریب ھیں۔

ابن معین كھتے ھیں: اس كی ثوری سے نقل كردہ احادیث تحریف شدہ ھیں۔ 24 اسی طرح اس روایت كے راویوں میں سے ایك عبداللہ بن محمد بن عبداللہ بن زید بن عبدربہ ھے۔ اور تمام صحاح اور مسندوں میں اس كی صرف یھی ایك روایت ھے اور اس میں بھی اس كے قبیلہ كی فضیلت كا تذكرہ ھے، اسی وجہ سے اس پر اعتماد اور بھی كم ھوجاتا ھے۔

دوسری روایت محمد بن اسحاق بن یسار سے مروی ھے۔ اس كے بارے میں آپ گذشتہ بحث میں جان چكے ھیں۔

تیسری حدیث كا راوی محمد بن ابراھیم حارث تیمی ھے۔ اور ساتھ ھی ساتھ محمد بن اسحاق بھی۔ اور روایت كی سند، عبداللہ بن زید پر منتھی ھوتی ھے، جس نے بھت كم روایتیں بیان كی ھیں۔

جب كہ دوسری روایت میں اذان كے خواب، اور پھر جناب بلال كو اذان سكھائے جانے كے تذكرہ كے بعد مذكور ھے كہ جناب بلال (رض) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی خدمت میں گئے۔ آپ (ص) سو رھے تھے۔ تو جناب بلال (رض) نے چلا كر "الصلاة خیر من النوم" كھا۔ لھذا یہ كلمہ نماز صبح كی اذان میں داخل كردیا گیا۔

ب) وہ روایت جس كو دارمی نے اپنی مسند میں ذكر كیا

دارمی نے اپنی مسند میں اذان كے خواب كی روایت كو ایسی سندوں سے ذكر كیا ھے جو سب كی سب ضعیف ھیں۔ ملاحظہ فرمائیں:

1) ھمیں محمد بن حمید نے خبر دی ھے كہ ھم سے مسلم نے حدیث بیان كی كہ مجھ سے محمد بن اسحاق نے روایت كی ھے كہ جب رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس آئے… الخ۔

2) یہ روایت بھی مندرجہ بالا سند كے ساتھ ھے۔ محمد بن اسحاق كے بعد یہ اضافہ ھے: ھم سے یہ حدیث محمد بن ابراھیم بن حارث تیمی نے، محمد بن عبداللہ بن زید بن عبدربہ سے اور انھوں نے اپنے باپ سے نقل كی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next