كیا "حی علیٰ خیر العمل" اذان كا جزء ھے؟



1) ھمیں محمد بن یحییٰ بن مراد نے، ان سے ابوداؤد نے، ان سے عثمان بن ابی شیبہ نے، ان سے حماد بن خالد نے، ان سے محمد بن عمرو نے، ان سے محمد بن عبداللہ نے اور ان سے ان كے چچا عبداللہ بن زید نے بیان كیا ھے……

2) ھم سے محمد بن یحییٰ نے، ان سے ابوداؤد نے، ان سے عبید اللہ ابن عمر نے، ان سے عبدالرحمان بن مھدی نے اور ان سے محمد بن عمرو نے روایت كی ھے كہ میں نے عبداللہ بن محمد كو كھتے ھوئے سنا: میرے جد عبداللہ بن زید اس خبر كے بارے میں…۔ 33

یہ دونوں سندیں محمد بن عمرو پر مشتمل ھیں، جس كے بارے میں یہ نھیں معلوم كہ آیا یہ وہ انصاری ھے، جس سے مسانید اور صحاح میں صرف یھی ایك روایت منقول ھے اور اس كے بارے میں ذھبی كھتا ھے كہ یہ پھچانا نھیں جاسكا، یعنی یہ مجھول الحال ھے، یا وہ محمد بن عمر و ابو سھل انصاری ھے جس كو یحییٰ قطان، ابن معین اور ابن عدی نے ضعیف قرار دیا ھے۔ 34

3) ھم سے ابو محمد بن ساعد نے، ان سے حسن بن یونس نے، ان سے اسود بن عامر نے، ان سے ابوبكر بن عیاش نے، ان سے اعمش نے، ان سے عمر و بن مرہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے، اور ان سے معاذ بن جبل نے روایت كی ھے كہ انصار میں سے ایك آدمی (عبداللہ بن زید) نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كے پاس آیا اور كھا: میں نے خواب میں دیكھا ھے…… ۔ 35

یہ سند منقطع ھے۔ كیونكہ معاذ بن جبل 20 ھجری یا 18 ھجری میں فوت ھوئے اور عبدالرحمٰن بن ابو لیلیٰ 17 ھجری میں پیدا ھوئے۔ یھی نھیں بلكہ دارقطنی نے عبدالرحمٰن كو ضعیف قرار دیا ھے اور كھا ھے كہ یہ ضعیف الحدیث اور برے حافظہ والا ھے۔ اور یہ ثابت نھیں كہ ابن ابی لیلیٰ نے یہ روایت عبداللہ بن زید سے سنی ھے۔ 36

ھاں تك كہ بحث سے یہ ثابت ھوجاتا ھے كہ اذان كی مشروعیت كی بنیاد عبداللہ بن زید، عمر بن خطاب یا كسی اور كے خواب كو كسی بھی صورت میں نھیں قرار دیا جاسكتا اس كے علاوہ ان احادیث میں تعارض بھی پایا جاتا ھے اور ان كی سند بھی كامل نھیں ھے۔ لھذا ان سے كوئی بھی بات ثابت نھیں ھوتی۔ اور ان كے علاوہ یہ باتیں عقل قبول نھیں كرتی۔ جیسا كہ ھم اول بحث میں عرض كرچكے ھیں۔

اھل بیت اور ترویج اذان كی كیفیت

جب ھم اذان كی مشروعیت كے بارے میں اھل بیت علیھم السلام كی روایتوں كو دیكھتے ھیں تو وہ مقام و منزلت نبوت سے سازگار نظر آتی ھیں۔ جب كہ گذشتہ احادیث، مقام رسالت سے میل نھیں كھاتی تھیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ھیں: "جب جبرئیل علیہ السلام اذان لے كر نازل ھوئے تو نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كا سر اقدس علی علیہ السلام كی آغوش میں تھا۔ جبرئیل نے اذان اور اقامت كھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم متوجہ ھوئے تو امیر المومنین علیہ السلام سے فرمایا: "اے علی (ع)! تم نے سنا؟ آپ نے فرمایا: جی ھاں، یا رسول اللہ! رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: كیا تم نے حفظ كرلیا؟ فرمایا: جی ھاں۔ نبی اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بلال (رض) كو بلاؤ اور ان كو سكھاؤ۔ آپ نے بلال (رض) كو بلایا اور اذان و اقامت كی تعلیم دی۔" 37

مذكورہ روایت اور وسائل الشیعہ كی پھلی روایت (عن ابی جعفر علیہ السلام قال لما اسری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الی السماء فبلغ البیت المعمور و حضرت الصلاة فاذن جبرئیل علیہ السلام واقام فتقدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وصف الملائكة والنبیون خلف محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 38 میں اختلاف صرف یہ ھے كہ پھلی روایت میں جبرئیل علیہ السلام نافلہ بجا لانا چاھتے تھے لیكن دوسری روایت كے مطابق جبرئیل علیہ السلام نافلہ، رسول اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان كرنا چاھتے تھے۔ اسی لئے ھم دیكھتے ھیں كہ آپ نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا كہ بلال كو بلاؤ اور اذان و اقامت كی تعلیم دو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next