خدا کی معرفت عقل و فطرت کی روشنی میں



بارالہٰا  !  تیری معرفت کا ذریعہ وہ Ø´ÛŒ Ù´ کیسے قرار دی جاسکتی Ú¾Û’ جس کا وجود خود تیرا محتاج Ú¾Û’ØŒ کیا تیرے علاوہ بھی کوئی ایسی Ø´ÛŒ Ù´ Ú¾Û’ جوبذات خود ظاھر هو جب تک تو اس کا مظھر قرار نہ پائے؟

 

اٴَفِی اللهِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْض"[1]

”کیا تم کو خدا کے بارے میں شک ھے جوسارے آسمان وزمین کا پیدا کرنے والا ھے۔؟“

حضرت امام حسین علیہ السلام:

”کیف یستدل علیک، بما هو فی وجودہ مفتقر الیک، اٴیکون لغیرک من الظهور مالیس لک حتی یکون هو المظھر لک، متی غبت حتی تحتاج الی دلیل یدل علیک، ومتی بعدت حتی تکون الآثار ھی التي توصل الیک۔“

(بارالہٰا ! تیری معرفت کا ذریعہ وہ شی ٴ کیسے قرار دی جاسکتی ھے جس کا وجود خود تیرا محتاج ھے، کیا تیرے علاوہ بھی کوئی ایسی شی ٴ ھے جوبذات خود ظاھر هو جب تک تو اس کا مظھر قرار نہ پائے؟ تو کب غائب تھا کہ ھمیں تیری راہنمائی کے لئے کسی راہنما کی ضرورت هو؟ اور تو کب ھم سے دور تھا کہ ھم ان وسائل (آثار)کو تلاش کریں جو ھمیں تجھ تک پهونچائیں؟)

قدیم شاعر:

فواعجبا کیف یعصی الالہ

ام کیف یجحدہ الجاحد



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next