خدا کی معرفت عقل و فطرت کی روشنی میں



اور جس وقت غذا منھ میں رکھی جاتی ھے تو ھاضمہ سسٹم کا پھلا کام شروع هوجاتا ھے کیونکہ یہ غذا لعاب دہن سے مخلوط هوتی ھے اور لعاب لعابی غدود سے نکلتا ھے جو کھانے کوہضم کرنے کا پھلا مرحلہ هوتا ھے کیونکہ جس طرح یہ لعاب کڑوی ، تیز اور تکلیف دہ چیزوں کے اثر کو ختم کرنے میں اصلی عامل ھے، اور اسی کی وجہ سے کھانے کے درجہ حرارت کو کم کیا جاتا ھے اور ٹھنڈی چیزوں کی ٹھنڈک کو کم کیا جاتا ھے چاھے وہ برف ھی کیوں نہ هو،بھرحال جب یہ غذا دہن میں اپنے لعاب کے ذریعہ خوب چباکر مھین کرلی جاتی ھے تووہ پھر وہ آہستہ آہستہ حلق تک پهونچتی ھے اس کے بعد آنتوں کے ذریعہ معدہ تک پهونچتی ھے، اور یہ معدہ ”کلور وڈریک حامض“ جدا کرتا ھے، کیونکہ یہ کلور معدہ سے خاص نسبت رکھتا ھے اور اس کی نسبت ہزار میں چار یا پانچ هوتی ھے، اور اگر اس حامض کلورکی نسبت زیادہ هوجائے تو پھر پورا نظام معدہ جل اٹھے گا،چنانچہ یھی کلور حامض مختلف اجزا میں جدا هونے کے بعد کھانے کو اچھے طریقہ سے ہضم کردیتا ھے، لہٰذا یہ آنتوں کا عصارہ اور عصارہ ٴ زردنیز ”بنکریاس“ وغیرہ یہ تمام عصارات اس غذا سے ملائمت رکھتے ھیں۔

اسی طرح آج کاسائنس یہ بھی کہتا ھے کہ وہ پانی جو معدہ او رآنتوں سے نکلتا ھے اس طرح وہ پانی جو ان کے پردوں میں هوتا ھے یہ دونوں ان اھم عاملوں میں سے ھیں جو مختلف قسم کے مکروب"Microbe سے لڑتے ھیں کیونکہ جب یہ عصارات (پانی) نکلتے ھیں تو دوسرے قسم کے پانی ان دونوں کے درمیان حائل هوجاتے ھیں اور ایک دوسرے سے ملنے نھیں دیتے یھاں تک وہ فضلہ کے ساتھ انسان سے خارج هوجاتے ھیں۔

چنانچہ ابھی چند سال پھلے تک یہ بات معلوم نھیں تھی کہ ان ”صمّاء غدوں“ (بھرے غدوں) کاکیا کام ھے۔

او رکیمیاوی چھوٹے عامل جسم کی ضروری ترکیبات کو پورا کرتے اور ان کے کروڑوں اجزاء هوتے ھیں، اور اگر ان میںسے کوئی ایک جزء بھی ناکارہ هوجائے تو انسان کا پورا جسم متاثر هوجاتا ھے کیونکہ ان غدوں سے نکلنے والا پانی جو ایک دوسرے کی تکمیل کا باعث هوتا ھے ،چنانچہ ان میں ذرا سا بھی اختلال، انسان کے لئے خطرہٴ جان بن جاتا ھے۔

اور واقعاً یہ بھی عجیب بات ھے کہ آج کا سائنس اس نتیجہ پر پهونچ چکا ھے کہ انسان کے جسم میں موجود انتڑیاں ساڑھے چھ میٹر کی هوتی ھیں او ران کے اندر دو طرح کی حرکت هوتی ھے:

۱۔ ”حرکت خلط“ جس کے ذریعہ کھانے کو اچھی طرح باریک کیا جاتا ھے اور آنتوں میں موجود مختلف قسم کے عصارات سے وہ کھانا بالکل ہضم هوجاتا ھے۔

۲۔ ہضم شدہ کھانے کو جسم کے مختلف اعضاء تک پهونچانا اور آنتوں میں جس وقت کھانا ہضم هوتا ھے تویہ کھانا دوحصوں میں تقسیم هوجاتا ھے ہضم شدہ کھانا (غذائیت) اور غلاظت، لہٰذا اس حرکت کی بنا پر انسان کے جسم سے صرف غلاظت باھر نکلتی ھے جس کے باقی رہنے سے کوئی فائدہ نھیں هوتا (بلکہ نقصان هوجاتا ھے)

اسی انسان کے جسم میں ان پیچیدہ مختلف کیمیاوی مادوں کے علاوہ دوسرے” میکروب “ "Microbe"، جراثیم"Virus" اور باکٹریا "Bacteria" بھی هوتے ھیں جیسا کہ ماھرین علم کا کہنا ھے کہ اگر میکروب اور جراثیم میں کسی قسم کا کوئی اضافہ هوجائے یا ان میں سے کوئی اپنا کام کم کرنے لگے یا ان کا تناسب کم وزیاد هوجائے تو انسان ھلاک هوجاتا ھے۔

اور یھی غدّے اور ان سے نکلنے والا مختلف قسم کا پانی ھی آٹومیٹک طریقہ سے کھانے کو مشکل سے آسان ، سخت سے نرم اور نقصان دہ سے فائدہ مند بنادیتے ھیں چنانچہ ماھرین علم نے معدہ کے اندر ان میکروب اور جراثیم کی تعداد ایک مربع سینٹی میٹر(C.M) میں ایک لاکھ بتائی ھے ۔

اسی طرح ھمارے پورے جسم پرجو کھال هوتی ھے اس کے اندرایسے سوراخ هوتے ھیں جن کے ذریعہ بدن سے فاضل پانی (پسینہ) نکلتا ھے لیکن قدرت کانظام دیکھئے کہ اس کھال کے سوراخوں سے باھر کا پانی اندر نھیں جاتا اور چونکہ فضا میں موجود جراثیم جب اس کھال کے اوپر حملہ آور هوتے ھیں تو یھی کھال ان کو مار ڈالتی ھے اور جب بیرونی جراثیم اس کھال پر غلبہ پانا چاہتے ھیں اور منطقہ جلدکو اکھاڑپھینکنا چاہتے ھیں تو یھاں پر ایک جنگ کا دور شروع هوجاتا ھے اور اس جگہ نگھبان جراثیم جو جلد کی حفاظت کی خاطر پائے جاتے ھیں وہ جلدی سے اس جنگ کے موقع پر حاضر هوجاتے ھیں اور اپنے دشمن کے اردگرد ایک مضبوط حصار بنادیتے ھیں اس کے بعد یاتویہ ان باھری جراثیم کو جسم سے دور کرنے میں کامیاب هوجاتے ھیں یا پھر ھمارے جسم کا نگھبان جراثیمی گروہ حملات کی تاب نہ لاکر موت کے گھاٹ اترجاتا ھے لیکن فوراً اس کے بعد جسم کا نگھبان دوسراگروہ حاضر هوجاتا ھے اور وہ بھی بیرونی جراثیم سے مقابلہ کرنا شروع کردیتا ھے اور جب یہ گروہ بھی تاب مقاومت کھوبیٹھتا ھے تو پھر تیسرا گروہ آتا ھے اسی طریقہ سے یکے بعد دیگرے بیرونی جراثیم سے مقابلہ کرنے کے لئے جسم کے نگھبان گروہ آتے رہتے ھیں یھاں تک کہ یہ نگھبان گروہ بیرونی جراثیم کوشکست دینے میں کامیاب هوجاتے ھیں، اور یہ جسم کے نگھبان گروہ خون کے ذرات هوتے ھیں ، جن کی تعداد تقریباً تیس ہزار بلین"Billion" (30,000,000,000,000,000,) هوتی ھے جس میں کچھ ذرے سفید هوتے ھیں اور کچھ سرخ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next