خدا کی معرفت عقل و فطرت کی روشنی میں



چنانچہ قرآن مجید کی درج ذیل آیات نے ان موضوعات کی طرف عقل انسانی کو بہت ھی نرم انداز میں متوجہ کیا او راس کو اصلی ہدف ومقصد کی راہنمائی کی اورنرم لہجہ میں راہ مستقیم کی ہدایت کی اور انسان کے سامنے خلقت کے آثار وشواہد کو مکمل طور پر واضح کردیا اور کائنات کے دقیق حقائق پر حکمت کے ذریعہ متوجہ کیا اور انسان میں اٹھتے هوئے طوفان کویقین وقناعت کے ساحل پر لگادیا۔

جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ هوتا ھے:[7]

”بے شک آسمان وزمین کی پیدائش اور رات دن کے ردّ وبدل میں اور کشتیوں (جھازوں) میں جو لوگوں کے نفع کی چیزیں (مال تجارت وغیرہ) دریا میں لے کر چلتے ھیں اور پانی میں جو خدا نے آسمان سے برسایا ھے پھر اس سے زمین کو مردہ (بے کار) هونے کے بعد جلا دیا (شاداب کردیا) اور اس میں ھر قسم کے جانور پھیلا دئے اور هواؤں کے چلانے میں اور ابر میں جو آسمان وزمین کے درمیان (خدا کے حکم سے) گھرا رہتا ھے (ان سب باتو ں میں) عقل والو ں کے لئے (بڑی بڑی) نشانیاں ھیں۔“

< إِنَّ فِی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ لَآیَاتٍ لِاٴُولِی الْاٴَلْبَابِ>[8]

”اس میں تو شک ھی نھیں کہ آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات دن کے پھیر بدل میں عقلمندوں کے لئے (قدرت خدا کی) بہت سی نشانیاں ھیں“

قارئین کرام ! درج ذیل تمام قرآنی آیات خداوندعالم کے وجود پر دلالت کرتی ھیں بشرطیکہ خلقت انسان او ردیگر مخلوقات کی پیچیدگیوں اور دوسرے امور میں توجہ کی جائے کیونکہ یہ تمام مخلوق بغیر کسی قادر کی قدرت اور بغیر کسی خالق کے ارادہ کے وجود میں نھیں آسکتی۔

ارشاد خداوندعالم هوتا ھے:

[9]

”جس نطفہ کو تم (عورتوں کے ) رحم میں ڈالتے هو کیا تم نے دیکھ بھال لیا ھے؟ کیا تم اس سے آدمی بناتے هو یا ھم بناتے ھیں؟“

[10]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next