خدا کی معرفت عقل و فطرت کی روشنی میں



چنانچہ جب آپ کھال کے اوپر کسی سرخ پھنسی کو دیکھیں کہ جس کے اندر پیپ پیدا هوچکا ھے تو سمجھ لیں کہ وہ گروہ جوجسم کی حفاظت کے لئے مامور تھا وہ اپنے دشمن سے مقابلہ کرنے میں مرجاتا ھے کیونکہ یہ اپنے وظیفہ کی ادائیگی میں مارا گیا ھے اور یہ پھنسی کے اندر جو سرخی ھے یہ خون کے وھی ذرات ھیں جو اپنے خارجی دشمن کے سامنے ناکام هونے کی صورت میںپھنسی کی شکل میں پیدا هوگئے ھیں۔

اسی طرح اگر ھم کھال پر تھوڑی سی دقت کریں تب ھمیں اس کی عجیب خلقت کا احساس هوگا کیونکہ جب انسان اس خلقت پر توجہ کرتا ھے تو یھی انسان کا سب سے بڑا عضو دکھائی دیتا ھے چنانچہ ایک متوسط قامت انسان کی کھال تقریبا تین ہزار بوصہ (دو میٹر) هوتی ھے اور ایک مربع بوصہ میں دسیوں چربی کے غدے اور سیکڑوں عرق کے غدے اور سیکڑوں عصبی خلیے "Cells" هوتے ھیں جن میں چند هوائی دانہ هوتے ھیں اور ملیونوں خلیے هوتے ھیں۔

اور اس کھال کی ملائمت اور لطافت کے بارے میں اگر ھم بات کریں تو اس کو ھماری آنکھیں جس طریقہ سے دیکھ رھی ھیں در حقیقت یہ کھال ویسی نھیں ھے بلکہ اگر اس کو میکرواسکوپ"Maicroscope" کے ذریعہ دیکھیں تو یہ کھال اس سے کھیں زیادہ فرق رکھتی ھے جیسا کہ ھم دیکھتے ھیں، چنانچہ جب ھم اس میکرواسکوپ کے ذریعہ دیکھیں گے تو اس کے اندربہت سے ابھاراور بہت سے گڑھے نظر آئیں گے جیسے بال کی جڑوں کے سوراخ، جن کے اندر سے روغن نکلتا ھے تاکہ ھماری کھال کی سطح کو چربی مل سکے، اور انھیں جڑوں کے ذریعہ پسینہ نکلتا ھے اور یہ پسینہ وہ سسٹم ھے کہ جب درجہ حرارت شدید هوتا ھے تو جلد کو شدت گرمی سے محفوظ رکھتا ھے۔

اسی طرح اگر آپ کھال کے باھری حصہ کو میکرواسکوپ کے ذریعہ مشاہدہ کریں تو اس میں واضح طور پر ان اسباب کو دیکھیں گے جن کی وجہ سے کوئی چیز باھر نکلتی ھے، جس طرح پھاڑوں، پتھروں وغیرہ میں هوتے ھیں۔

اسی طرح ھمارے جسم کی کھال کجھلانے یا دھونے سے بعض چیزیں خارج هوتی ھیں، اور اس کھال سے بعض مواد کے خارج هونے کا نتیجہ یہ هوتا ھے کہ اس کھال پر ایک باریک پردہ پیدا هوتا ھے جس کو ھم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ھیں لیکن اگر اس کو میکرواسکوپ کے ذریعہ دیکھیں تو گویا بہت سے مردہ خلیے ھیں جو اپنی اصلی حالت کو کھوبیٹھے ھیں، چنانچہ ھر روز اسی طرح ھماری کھال پر ہزاروں باریک باریک پردہ بدلتے رہتے ھیں ،لیکن اگر یھی مردہ کھال تبدیل نہ هو تو انسان کی صورت مسخ شدہ حیوان کی طرح دکھائی دے، لہٰذا ان مردہ خلیوں او رمردہ کھال کے لئے ضروری ھے کہ یہ تبدیل اور تعویض هوتی رھے، تاکہ ان مردہ کھال کی جگہ نئی کھال آجائے، اور یہ سلسلہ اس زندگی میں چلتا رہتا ھے ، بھر کیف ھر جسم کے لئے اسی طرح کی کھال کا بدلتے رہنا ضروری ھے گویا یہ خلیوں کا ایک طبقہ هوتا ھے، جبکہ کھال کے اندر سے ان کی غذا ان تک پهونچتی رہتی ھے تاکہ دن میں لاکھوں خلیے بنتے رھیں اور مردہ هوکر باھر نکلتے رھیں۔

اسی طرح ھمیں انسان کے جسم کے بارے میں بھی توجہ کرنی چاہئے !کیونکہ اسی انسان کے کان کے ایک جز میں ایسا سلسلہ هوتا ھے جو چار ہزارباریک اور ایک دوسرے سے بندھے هوئے قوس(کمان) سے بنتا ھے، جو حجم اور شکل وصورت کے لحاظ سے ایک عظیم نظام کی نشاندھی کرتا ھے۔

چنانچہ ان کو دیکھ کر یہ کھا جاسکتا ھے کہ گویا یہ ایک آلہ ٴ موزیک ھے کیونکہ ان ھی کے ذریعہ انسان کی سنی هوئی باتیں عقل تک پهونچتی ھیں ، چاھے وہ معمولی آواز هو یا بجلی کی آواز سبھی کوعقل انسانی سمجھ لیتی ھے کہ یہ کس چیز کی آواز ھے۔

اسی طرح انسان میں عجیب وغریب گذشتہ چیزوں کے علاوہ دوسری چیزیں بھی موجود ھیں جیسے قوت سامعہ (کان)، قوت باصرہ، (آنکھ) قوت شامہ (ناک) اور انسانی ذوق، انسان کی ہڈیاں، رگیں، غدے، عضلات ونظام حرارت وغیرہ۔

المختصر یہ کہ طرح انسانی وجود میں ہزاروں دلیلیں موجود ھیں جو اس بات پر دلالت کرتی ھیں کہ انسانی جسم کا یہ نظام ایک اتفاق نھیں ھے اور نہ ھی اتفاقی طور پر پیدا هوگیا ھے اور نہ ھی ”بے جان مادہ“ کی حرکت کا نتیجہ ھے (جیسا کہ بعض لوگ کہتے ھیں)۔

ھم اس سلسلے کی اپنی بحث کے اختتام پر سائنس کے کشف شدہ نتیجہ پر ختم کرتے ھیں جو کہتا ھے کہ انسان کے جسم میں ایک عجیب وغریب سسٹم ھے جس کو ”کروموسوماٹ“ "Chromosomic" کھا جاتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next