امامت کی معرفت



            پھلا راستہ : نبی یا امام خود اپنے بعد آنے والے امام Ú©ÛŒ پہچان بیان کرے اور لوگوں Ú©Û’ درمیان اپنے جانشین Ú©Û’ عنوان سے مشخص کرے ØŒ اگر خود امام یا نبی اس فریضہ Ú©Ùˆ انجام نہ دیں تو لوگ امام Ú©Ùˆ معین نھیں کر سکتے اس لئے کہ عصمت اور اعلمیت Ú©Û’ مصداق Ú©Ùˆ فقط خدا یا اس Ú©Û’ نمائندے Ú¾ÛŒ جانتے ھیں اور دوسروں Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ خبر نھیں دی گئی Ú¾Û’ Û”

            دوسرا راستہ : (معجزہ) اگر امام اپنی امامت Ú©Ùˆ ثابت کرنے Ú©Û’ لئے معجزہ اور (خارق عادت) چیزوں Ú©ÛŒ نشان دھی کرے تو اس Ú©ÛŒ امامت ثابت Ú¾Ùˆ جائے Ú¯ÛŒ کیونکہ اگر وہ اپنے امامت Ú©Û’ دعوے میں جھوٹا Ú¾Û’ تو سوال یہ Ú¾Û’ کہ خدا Ù†Û’ معجزہ سے اس Ú©ÛŒ مدد کیوں فرمائی ØŸ

امام اور نبی میں فرق 

            امام اور نبی میں چند جہات سے فرق پایا جاتا Ú¾Û’ Û”

            پھلا : نبی دین اور اس Ú©Û’ احکام Ú©Ùˆ لانے والے ھوتے ھیں ØŒ لیکن امام اس کا محافظ اور معاشرے میں اس Ú©Ùˆ اجرا کرنے والا ھوتا Ú¾Û’ Û”

            دوسرا : نبی یا پیغمبر(ص)شریعت،اور احکام Ú©Ùˆ وحی Ú©Û’ ذریعہ حاصل کرتے ھیں نیز نبی کا رابطہ خدا سے براہ راست ھوتا Ú¾Û’ ØŒ لیکن امام چونکہ شریعت لانے والے نھیںھوتے اس لئے احکام ان Ú©Û’ لئے وحی Ú©ÛŒ صورت میں نھیں آتے،بلکہ وہ احکام Ú©Ùˆ نبی سے دریافت کرتے ھیں اور نبی Ú©Û’ علم میں ھدایت Ùˆ راھنمائی Ú©Û’ عنوان سے دخالت رکھتے ھیں Û”

 

تشخیصِ امام اور امام کی تعداد

            جو شخص کسی قوم یا معاشرے میں نفوذ رکھتا Ú¾Ùˆ یعنی صاحب منصب Ùˆ سرپرستی Ú©Û’ عنوان سے لوگوں Ú©ÛŒ راھنمائی Ú©ÛŒ باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں رکھتا Ú¾Ùˆ اگر وہ Ú©Ú†Ú¾ دنوں Ú©Û’ لئے جانا چاھے تو اس Ú©Û’ لئے ضروری Ú¾Û’ کہ کسی Ú©Ùˆ اپنا نائب مقرر کرے اور اس نائب Ùˆ جانشین میں ساری ÙˆÚ¾ÛŒ ذمہ داریاں پائی جانی چاھیے جو اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اصل شخص میں موجود تھیں، یعنی پورے معاشرے Ú©ÛŒ سرپرستی اس Ú©Û’ ہاتھ میں Ú¾Ùˆ ØŒ اس طرح کا کوئی بھی شخص بغیر کسی جانشین Ú©Û’ نھیں جاتا Ú¾Û’ØŒ جس سے لوگوں Ú©Û’ تمام کام مفلوج Ú¾Ùˆ کر رہ جائیں چہ جائیکہ پیغمبر اسلام(ص) کہ آپ Ú©Ùˆ اس کا بخوبی علم تھا اور آپ اس Ú©ÛŒ اھمیت Ú©Û’ بھی زیادہ قائل تھے کیونکہ جب بھی کوئی دیہات یا شھر فتح ھوتا تو آپ فورا Ù‹ وہاں پر ایک گورنر معین فرماتے تھے Û” اور جب بھی کھیں،جنگ Ú©Û’ لئے لشکر بھیجتے تو اس Ú©Û’ لئے کمانڈر اور یکے بعد دیگرے کئی فرد Ú©Ùˆ معین فرماتے تاکہ ایک شھید ھوجائے تو اس Ú©ÛŒ جگہ پر دوسرا رھے ØŒ اور آپ بھی کھیں سفر Ú©Û’ لئے جاتے تو اپنا جانشین کسی Ú©Ùˆ معین فرماتے جس پر مدینہ Ú©Û’ تمام کاموں Ú©ÛŒ ذمہ داریاں ھوتی تھیں Û”

             Ú©ÛŒØ§ یہ ھوسکتا Ú¾Û’ کہ چھوٹے اور معمولی سفر Ú©Û’ لئے اپنا جانشین معین کرےں لیکن جب ھمیشہ Ú©Û’ لئے جا رھے Ú¾ÙˆÚº تو کسی Ú©Ùˆ اپنا جانشین مقرر نہ فرمائیں ØŸ اور نئے مسلمان کہ جن Ú©ÛŒ بنیاد ابھی مضبوط بھی نھیں ھونے پائی تھی کہ آپ ان Ú©Ùˆ اس حالت پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر Ú†Ù„Û’ جائیں ØŒ کیا یہ کوئی سونچ سکتا Ú¾Û’ کہ آں حضرت(ص)اپنی پوری زحمت Ú©Ùˆ بے سہارا Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر Ú†Ù„Û’ جائیں Ú¯Û’ ØŸ جب کہ آپ Ú©Ùˆ Ù¾Ú¾Ù„Û’ سے معلوم تھا کہ مسلمان بغیر معصوم راھنما Ú©Û’ زندہ اور اسلام تابندہ نھیں رہ سکتا Ú¾Û’ Û”

            اس لئے قطعی طور پر کھاجا سکتا Ú¾Û’ کہ حضرت رسول خدا(ص)Ù†Û’ اپنی زندگی میں اسلام اور مسلمانوں Ú©ÛŒ خدمت کرنے میں ایک Ù¾ÙŽÙ„ Ú©Û’ لئے بھی فروگذاشت نھیں فرمائی اور جو بھی موقع آپ Ú©Ùˆ حاصل ھوا ØŒ دامے درمے ØŒ قدمے سخنے ھر طرح سے بخشش کرتے رھے ØŒ جو رسول(ص) اپنی زندگی Ú©Û’ ایک لمحہ Ú©Ùˆ اسلام اور مسلمین Ú©Û’ لئے تشنہ نہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ ھمیشہ Ú©Û’ لئے اتنا بڑا داغ اپنے سینہ پر رکھ کر کیسے سو سکتا Ú¾Û’ØŸ ! Û”

            Ú¾Ù… Ù†Û’ اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ثابت کیا تھا رسول(ص) Ú©Û’ لئے امام کا معین کرنا نہایت ضروری Ú¾Û’ اس لئے کہ خدا اور رسول(ص) Ú©Û’ علاوہ عصمتِ باطنی سے کوئی واقفیت نھیں رکھتا Ú¾Û’ اگر ایسا نھیں کرتا تو گویا دین اسلام Ú©Ùˆ ناقص Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جارھاھے ØŒ ھمارا عقیدہ Ú¾Û’ کہ رسول خدا(ص)Ù†Û’ مسلمانوں Ú©Û’ لئے اپنا جانشین معین فرمایا Ú¾Û’ ØŒ حضرت Ù†Û’ نہ صرف اپنے بعد خلیفہٴ بلا فصل Ú©Ùˆ معین کیا Ú¾Û’ بلکہ اماموں Ú©ÛŒ تعداد( بارہ Ú¾ÙˆÚº Ú¯ÛŒ) اور بعض روایات میں ان Ú©Û’ اسمائے گرامی کا بھی تذکرہ کیا گیا Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next