جشن غدیر منعقد کرنا



۸۔ اسی طرح خداوندعالم ایک دوسری جگہ ارشاد فرماتا ھے:

<وَکُلًّا نَقُصُّ عَلَیْکَ مِنْ اٴَنْبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِہِ فُؤَادَک۔۔۔>[26]

”اور ھم گزشتہ رسولوں کے واقعات آپ سے بیان کر رھے ھیںکہ ان کے ذریعہ آپ کے دل کو مضبوط رکھیں۔“

اس آیت سے یہ بات اچھی طرح معلوم ھوجاتی Ú¾Û’ کہ پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ لئے گزشتہ انبیاء Ú©Û’ واقعات بیان کرنے Ú©ÛŒ حکمت آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ دل Ú©Ùˆ سکون پھنچانا Ú¾Û’ تاکہ آپ مشکلات اور پریشانیوں میں ثابت قدم رھیں۔ اور اس میں کوئی Ø´Ú© نھیں Ú¾Û’ کہ اس زمانہ میں ثابت قدم رھنے Ú©ÛŒ کتنی ضرورت تھی۔ لہٰذا اس بات Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ کہ مخصوص دنوں جیسے روز ولادت آنحضرت  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)ØŒ یا روز مبعث یا عید غدیر Ú©Û’ موقع پر مومنین Ú©Ùˆ ایک مقدس جگہ جمع کیا جائے اور ان Ú©Ùˆ اس روز Ú©ÛŒ فضیلت سے آشنا کیا جائے، نیز پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ سیرت ان Ú©Û’ سامنے بیان Ú©ÛŒ جائے تاکہ مومنین Ú©Û’ دلوں میں دین الٰھی Ú©ÛŒ نسبت محبت میں اضافہ Ú¾ÙˆÛ”

جشن اور یاد منانا، حدیث کی روشنی میں

متعدد روایات کی روشنی میں اس طرح کے جشن و محفل کے جواز کو ثابت کیا جاسکتا ھے:

۱۔ مسلم نے ابن قتادة سے نقل کیا ھے کہ جب رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے یہ سوال کیا گیا کہ پیر کے دن روزہ رکھنا مستحب کیوں ھے؟ تو آپ نے فرمایا: اس وجہ یہ ھے کہ میں اس روز پیدا ھوا ھوں، اور اسی روز مجھ پر قرآن نازل ھوا ھے[27]

۲۔ مسلم، ابن عباس سے روایت کرتے ھیں:

جب رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)مدینہ میں وارد ھوئے تو دیکھا کہ یھودی عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ھیں، ان سے اس کام کی وجہ معلوم کی گئی تو انھوں کھا: یہ وہ روز ھے جس میں خداوندعالم نے بنی اسرائیل کو فرعون پر کامیابی دی ھے، لہٰذا ھم اس دن کا احترام کرتے ھیں، اس موقع پر پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا: ھم اس عمل کے زیادہ مستحق ھیں۔ لہٰذا آپ نے عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم دیا[28]

علامہ سیوطی کی نقل کے مطابق ابن حجر عسقلانی اس حدیث کے ذریعہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے روز ولادت پر جشن منانے پر استدلال کرتے ھیں[29]

۳۔حافظ بن ناصر الدین دمشقی روایت کرتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next