جشن غدیر منعقد کرنا



۱۔ اس طرح کے جشن و محفل میں مومنین اپنے دین و مذھب کی بنیاد رکھنے والوں سے دوبارہ عہد و پیمان باندھتے ھیں کہ ان کی راہ کو آگے بڑھائیں گے،اور ان کے اندر یہ احساس پیدا ھوتا ھے کہ ھمیں اپنے عظیم امام اور مقتدا کی راہ پر قدم بڑھانا چاہئے۔

۲۔ ان سے محبت کے اظھار اور باطنی رابطہ کے ذریعہ ان حضرات کے معنوی فیض اور برکتوں سے بھرہ مند ھونا۔

۳۔ شیعہ ان محفلوں کے ذریعہ در حقیقت اپنے دشمنوں کو یہ پیغام دیتے ھیں کہ ھمارے مولا و رھبر علی علیہ السلام ھیں؛ وہ ظلم ستیز اور ظلم کا مقابلہ کرنے والے تھے، وہ احکام الٰھی کو نافذ کرنے میں کسی کی رعایت نھیں کرتے تھے؛ وغیرہ وغیرہ، لہٰذا ھم بھی اسی راستہ پر چلتے ھیں اور انھیں کی پیروی کرتے ھیں۔

۴۔ ھر سال اس روز پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اور اولیائے الٰھی کو یاد کرکے ان کی نسبت محبت میں اضافہ ھوتا ھے۔

۵۔ ان محفلوں میں ان حضرات کے بعض فضائل و کمالات کی توضیح و تشریح کی جاتی ھے اور مومنین ان کی پیروی کرتے ھوئے خداوندعالم سے نزدیک ھوتے ھیں۔

۶۔ خوشی و مسرت کے اظھار سے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اور اولیائے الٰھی کے ایمان کا اظھار کرکے اس کو مستحکم کرتے ھیں۔

۷۔ جشن و محفل کے آخر میں مٹھائی یا کھانا کھلانے سے ”ثواب اطعام“ سے بھرہ مند ھوتے ھیں اور بعض غریبوں کو اس طرح کے جشن سے مادی فائدہ ھوتا ھے۔

۸۔ اس طرح کی محفلوں میں خدا کی یاد زندہ ھوتی ھے اور قرآنی آیات کی تلاوت ھوتی ھے۔

۹۔ ایسے مواقع پر مومنین پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)پر بہت زیادہ درود و سلام بھیجتے ھیں۔

۱۰۔ ایسے مواقع پر لوگوں کو خدا اور اس کے احکام کی طرف دعوت دینے کا بہترین موقع ھوتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next