جشن غدیر منعقد کرنا



<وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاہِیمَ مُصَلًّی۔>[12]

”اور مقام ابراھیم کو مصلیٰ بناوٴ۔“

خداوندعالم حکم فرماتا ھے کہ جناب ابراھیم علیہ السلام کے قدموں کی جگہ کو متبرک مانیں اور اس کو مصلیٰ قرار دیں، تاکہ جناب ابراھیم علیہ السلام اور خانہ کعبہ کی تعمیر کی یاد باقی رھے۔

بخاری نے اپنی صحیح میں نقل کیا ھے کہ جس وقت خانہ کعبہ کی تعمیر کے لئے جناب اسماعیل پتھر اٹھا کر لاتے اور جناب ابراھیم علیہ ا لسلام تعمیر کرتے جاتے تھے یھاں تک کہ عمارت اونچی ھوگئی، توپھر ایک (بڑا) پتھر لایا گیا اور جناب ابراھیم علیہ السلام اس پر کھڑے ھوکر تعمیر کرنے لگے اور اسی طرح ان دونوں نے خانہ کعبہ کی عمارت کو مکمل کردیا۔“[13]

ب۔ صفا و مروہ

خداوندعالم قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ھے:

<إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اٴَوْ اعْتَمَرَ فَلاَجُنَاحَ عَلَیْہِ اٴَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا۔۔۔>[14]

”بے شک صفا ومروہ دونوں پھاڑیاں اللہ کی نشانیوں میں ھیں لہٰذا جو شخص بھی حج یا عمرہ کرے اس کے لئے کوئی حرج نھیں ھے کہ ان دونوں پھاڑیوں کا طواف کرے۔“

خداوندعالم نے صفا و مروہ کے درمیان سعی کو حج کے ارکان میں قرار دیا ھے تاکہ صفا و مروہ کے درمیان جناب ھاجرہ کی کوشش کی یاد زندہ رھے۔

بخاری میں نقل ھوا ھے: جب جناب ابراھیم علیہ السلام نے ھاجرہ اور اپنے بیٹے اسماعیل کو مکہ میں چھوڑ دیا، اور (کچھ مدت بعد) پانی ختم ھوگیا اور دونوں پر پیاس کا غلبہ ھوا، اسماعیل پیاس کی شدت کی وجہ سے تڑپنے لگے، اس وقت جناب ھاجرہ صفا پھاڑی پر گئیں تاکہ اپنے بیٹے کے لئے پانی تلاش کریں اور وھاں کسی کو دیکھیں اور اس سے پانی طلب کریں، لیکن مایوس ھوکر صفا سے نیچے اتریں اور تیزی سے مروہ کی طرف چلیں، پھاڑی پر چڑھیں تاکہ کوئی ایسا مل جائے جس سے پانی طلب کرسکیں، لیکن وھاں بھی کوئی نہ ملا، یھاں تک کہ اسی طرح سات بار صفا و مروہ کے درمیان کوشش کی۔ ابن عباس، پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے روایت کرتے ھیں کہ آپ نے فرمایا: اسی وجہ سے حج کرنے والے سات بار صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے ھیں[15]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next