خوارج کا بدترین مظاہرہ



امام علیہ السلام Ù†Û’ ان Ú©Û’ جواب میں فرمایا : کیوں اس وقت ایسی باتیں کررھے Ú¾Ùˆ جب کہ دو Ø­ÙŽÚ©ÙŽÙ… معین کر Ú©Û’  بھیج دیئے گئے ھیں اور دونوں طرف Ú©Û’ لوگوں Ù†Û’ ایک دوسرے سے عہد وپیمان کرلیا Ú¾Û’ ØŸ

ان لوگوں نے کہا: اس وقت جنگ طولانی ھوگئی تھی ، بہت زیادہ سختی و شدت بڑھ گئی تھی ، بہت زیادہ زخمی ھوگئے تھے اور ھم نے بہت زیادہ اسلحے اور سواریاں گنوادی تھیں ، اس لئے حکمیت کو قبول کیا تھا۔

امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا : کیا جس د Ù† شدت اور سختی بہت زیادہ بڑھ گئی تھی اس دن تم Ù†Û’ قبول کیا Ú¾Û’ ØŸ پیغمبراسلام (ص) Ù†Û’ مشرکوں Ú©Û’ ساتھ عہد وپیمان کیا تھا ØŒ اس کا احترام کیا لیکن تم لوگ مجھ سے کہتے Ú¾Ùˆ کہ اپنے عہدوپیمان Ú©Ùˆ ختم  توڑ دو!

خوارج نے اپنے اندر احساس ندامت کیا لیکن اپنے عقیدہ کے تعصب کی بنا پرایک کے بعد ایک وارد ھوتے گئے اور نعرہ لگاتے رھے : ”لاحکم الّا للّٰہ ولو کَرِہ َ المشرکون “۔

ایک دن خوارج کا ایک شخص مسجد میں داخل ھوا اور وھی نعرہ لگایا (جسے ابھی ھم نے ذکر کیا ھے) ، لوگ اس کے پاس جمع ھوگئے اور اس نے پھر وھی نعرہ لگایا اور ا س مرتبہ کہا: ” لاٰ حُکمَ الّا للّٰہ وَ لوکرِ ہَ ابوالحسنِ “۔امام علیہ السلام نے اس کا جواب دیا: ، میں ہرگز خدا کی حکومت (اور اس کے حکم )کو مکروہ تصور نھیں کرتا، لیکن تمہارے بارے میں خدا کے حکم کا منتظر ھوں ۔ لوگوں نے امام علیہ السلام سے کہا: کیوں آپ نے ان لوگوں کو اتنی مھلت اور آزادی دی ھے ؟ کیوں ان کو جڑ سے ختم نھیں کردیتے ؟ آپ نے فرمایا:

”لاٰ یفنُون انّھُم لفِی اصلاب ِ الرّجال واٴرحام ِ النّساء الیٰ یومِ القیامةِ “[16]وہ لوگ ختم نھیں ھوں گے ان لوگوں کا ایک گروہ ان کے باپوں کے صلب اور ماوٴں کے رحم میں باقی ھے اوریہ اسی طرح قیامت کے دن تک رھیں گے۔

 



[1] تاریخ طبری میں عبارت ” کتاب اللہ “ ھے لیکن ظاہراً دین اللہ صحیح ھے۔

[2] تاریخ طبری: ج۴ ص۵۳

[3] رجوع کیجئے ، وسائل الشیعہ: ج۵، باب نماز جماعت ، باب ۱ ،ص۳۷۰۔

[4] ترجمہ:(لوگوں)جب قرآن پڑھا جائے تو غورسے سنو اور خاموش رھو تاکہ ( اسی بہانے) تم پر رحم کیا جائے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next