خوارج کا بدترین مظاہرہ



امام علیہ السلام نے فرمایا:” اَللّہُ اَکْبَرُ، کَلِمةُ حَقًّ یُرادُ بِھا الْبَاطِلِ“ یعنی بات تو حق ھے لیکن اس سے باطل معنی مراد لیا جا رہا ھے ۔پھر فرمایا:اگر یہ لوگ خاموش رھیں تو دوسروں کی طرح ان سے بھی پیش آؤں گا اور اگر بات کریں تو جواب دوں گا اور اگر فتنہ وفساد برپا کریں گے تو ان سے جنگ کروں گا ۔ اس وقت خوارج میں سے ایک دوسرا شخص یزید بن عاصم محاربی اٹھا اور خدا کی حمدوثناء کے بعد کہا : خدا کے دین میں ذلت قبول کرنے سے خدا کی پناہ مانگتا ھوں ، خدا کے کام میں یہ ایک ایسا دھوکہ اور ذلت ھے کہ اس کا انجام دینے والا خدا کے غضب کا شکار ھوتا ھے ، علی مجھے قتل سے ڈراتے ھو؟

امام علیہ السلام نے اس کا کوئی جواب نھیں دیا (اس لئے کہ جواب جاھلان باشد خموشی)اور آئندہ کے حادثوں کا انتظار کرنے لگے ۔[7]

امام  علیه السلام Ú©ÛŒ ہدایت

امام علیہ السلام Ú©ÛŒ فوج کا ایک حصہ جو آپ کا مستحکم بازو شمارھوتا تھا اس Ú©Û’ فتنہ وفساد Ù†Û’ امام Ú©Û’ لئے مشکلات Ú©Ú¾Ú‘ÛŒ کردیں اور یہ فتنہ دوبار اٹھا ایک مرتبہ صفین میں ØŒ فتنہ وفساد کرنے والوں Ú©ÛŒ وہاں مانگ یہ تھی کہ جنگ روک دیں اور حکمین Ú©Û’ فیصلے Ú©Ùˆ قبول کریں ورنہ آپ Ú©Ùˆ قتل کردیں Ú¯Û’Û” دوسری مرتبہ یہ فتنہ اس وقت اٹھا کہ جب عہد وپیمان ھوگیا اور حکمیت Ú©Ùˆ اسی گروہ Ú©ÛŒ وجہ سے مان لیاجو کہ اس مرتبہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ مطالبہ سے بالکل برعکس مطالبہ کر رھے تھے اور عہد وپیمان Ú©Ùˆ توڑنے اور اسے نظر انداز کرنے Ú©Û’ خواہاںتھے۔ 

ان کی پھلی خواہش نے اگرچہ امام علیہ السلام کی جیت اورفتح کو ختم کر دیالیکن صلح کرنا ایسے حالات میں کہ امام علیہ السلام کے سادہ لوح سپاھی نہ صرف جنگ کرنے کے لئے حاضر نہ تھے بلکہ یہاںتک آمادہ تھے کہ حضرت کو قتل کردیں ، غیر شرعی کام اور عقل کے اصول وقوانین کے خلاف نہ تھا؟ اور خود امام علیہ السلام کی تعبیر کے مطابق ،(جیسا کہ) آپ نے خوارج کے سرداروں کو خطاب کرتے ھوئے فرمایا: ” حکمین کے فیصلے کا قبول کرنا اپنے فوجیوں کے دباوٴ کی وجہ سے تھا جو تدبیر میں ناتوان اور انجام کارمیں کمزور تھے انھیں لوگوں کی وجہ سے مجھے قبول کرنا پڑا “[8]جب کہ ان کی دوسری خواہش قرآن کے صریحاً برخلاف تھی کیونکہ قرآن تمام لوگوں کو اپنے عہدو میثاق اور پیمان کو پورا کرنے کی دعوت دیتاھے۔

اس صورت میں امام علیہ السلام کے پاس صرف ایک ھی راستہ تھا کہ آپ ثابت واستوار رھیں اور فریب خوردہ افراد کو ہدایت ونصیحت کریں اور ان کو منتشر اور متفرق کرنے کی کوشش کریں، اسی وجہ سے آپ نے پھلے ہدایت کرناشروع کیا اور جب یہ چیز موٴثر ثابت نہ ھوئی تو حالات کے مطابق دوسرے طریقے استعمال کئے مثلاً آپ نے اپنے فاضل وعالم اصحاب جوکہ مسلمانوں کے درمیان کتاب وسنت کی تعلیم کی آگاھی میں مشھور ومعروف تھے اور انھیں خوارج کی قیام گاہ بھیجا۔

 Ø§Ø¨Ù† عباس Ú©ÛŒ دلیل اور خوارج

ابن عباس امام علیہ السلام Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے خوارج Ú©ÛŒ قیام گاہ( چھاوٴنی )  گئے اور ان سے گفتگو Ú©ÛŒ جسے Ú¾Ù… نقل کررھے ھیں :

ابن عباس: تمہاراکیا کہناھے اورا میر المومنین علیہ السلام پر تمہارا کیا اعتراض ھے؟

خوارج: وہ امیر المومنین تھے لیکن جب حکمیت قبول کی تو کافر ھوگئے ،انھیں چاھیے کہ اپنے کفر کا اعتراف کرکے توبہ کریں تاکہ ھم لوگ ان کے پاس واپس چلے جائیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next