خوارج کا بدترین مظاہرہ



کتنے رنج وافسوس کی بات ھے کہ امام علیہ السلام ایسے مٹھی بھر جاھل اور نادان گروہ سے دوچارھوئے جو ظاہر آیات کو اپنی دستاویز قرار دیتے تھے اور معاشرے کو گمراہ اور برباد کرتے تھے۔

گروہ خوارج قرآن کا حافظ وقاری تھالیکن پیغمبر کے فرمان کے مطابق ، قرآن ان کے حلق اور سینہ سے نیچے نھیں اترا تھا ، اور ان کی فکر اور سمجھ سے بہت دور تھا۔

وہ سب اس فکر میں نہ تھے کہ امام علیہ السلام اور قرآن کے واقعی مفسر یا ان کے تربیت یافتہ حضرات کی خدمت میں پھونچیں ، تاکہ ان لوگوں کو قرآن کی آیتوں کے معانی و مفاھیم کے مطابق ان کی رہبری کریں اور ان لوگوں کو سمجھائیں کہ حکم کس معنی میں خدا سے مخصوص ھے کیونکہ جیسا گذر چکا ھے ، حکم کے کئی معنی ھیں یا اصطلاحاً یہ کھیں کہ اس کے بہت سے ایسے موارد ھیں بطور خلاصہ ھم تحریر کررھے ھیں :

۱۔عالم خلقت کی تدبیر اور خدا کے ارادے کا نفوذ،( یوسف: ۶۰)

۲۔ قانون سازی اور تشریع ( انعام: ۵۷)

۳۔ لوگوں پر حکومت اور تسلط ایک اصل حق کے طور پر ( یوسف :۴۰)

۴۔ الٰھی اصول وقوانین کے اعتبار سے لوگوںکے درمیان ھوئے اختلاف کا فیصلہ وانصاف (مائدہ:۴۹ )

۵۔ لوگوں کی سرپرستی،رہبری اور پیشوائی، الٰھی امانت دارکے عنوان سے ( جاثیہ ۱۶)

اب جبکہ ھمیں معلوم ھوا کہ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ بہت سے مفاھیم ھیں یا بہ عبارت صحیح، مختلف مواردمقامات ھیں تو کس طرح ممکن Ú¾Û’ کہ ایک آیت Ú©Û’ ظاہری معنی پر عمل کیا جائے اور صفین میں حکمین کا Ú©ÛŒ طرف رجوع  کرنے اس Ú©Û’ مخالف قرار دیا جائے ØŸ

اب اس وقت یہ دیکھنا ھے کہ کون سا حکم خدا سے مخصوص ھے پھر امام علیہ السلام کے عمل کی تحقیق ھو اور اس کی موافقت یا مخالفت کو دیکھا جائے اور یہ ایسا کام ھے جس میں صبر ، ضبط ، تدبیر اور فکر کا ھونا ضروری ھے اور یہ کبھی بھی نعروں اور شوروغوغا سے حل نھیں ھوسکتا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next