روایت میں پیغمبر اکرم (ص) کا زینب سے شادی کرنا



صلح حدیبیہ Ú©Û’ بعد سورہٴ فتح نازل ھوا اور اعلان کیا کہ یہ صلح پیغمبر اور مسلمانوں کےلئے عین کامیابی Ú¾Û’ØŒ جسے مشرکین Ù†Û’ پیغمبر کا گناہ شمار کیا Ú¾Û’ وہ عین صواب اور درستگی ھے،یعنی مشرکین کوسفیہ کھنا اورمکہ میں پیغمبر  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  کا ان Ú©Û’ خداؤں پر اعتراض کرنا اور اس Ú©Û’ بعد جنگ بدر وغیرہ میں جو جنگ Ùˆ جدال ھوئی سب Ú©Ú†Ú¾ حق اور خدا Ú©ÛŒ مرضی Ú©Û’ مطابق تھا۔ خداوندعالم Ù†Û’ مشرکین Ú©Û’ تمام خیالات کواس صلح سے جو اتنی  بڑی فتح Ùˆ کامرانی Ú¾Û’ نابود اور فنا کر دیااور اس سورہ میں خدا Ú©ÛŒ گفتگو کہ جس میں فرماتا Ú¾Û’:<ما تقدم من ذنبک وما تاخر> آپ Ú©Û’ گزشتہ اور آئندہ گناہ، یہ ویسی Ú¾ÛŒ بات Ú¾Û’ جیسے حضرت موسیٰ Ú©Û’ قول Ú©ÛŒ حکایت سورہ شعراء میں Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ فرمایا: <ولھم علی ذنب فاٴخاف ان یقتلون> ان کامیرے ذمہ گناہ Ú¾Û’ میں ڈرتا Ú¾ÙˆÚº کہ کھیں وہ مجھے قتل نہ کردیں، یعنی میں ان Ú©Û’ خیال میں گناہ گارھوں۔

اسی حد تک لغت کے مطابقآیات کی تاویل کر نے پر اکتفا کرے ھیں اور اب روایات کے مطابق ان کی تاویل کرتے ھیں ۔

 

ائمہ اھل بیت  (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ روایات میں آیات Ú©ÛŒ تاویل

صدوق Ù†Û’ ذکر کیا Ú¾Û’:عباسی خلیفہ مامون Ù†Û’ مذاھب اسلام Ú©Û’ صاحبان فکرو نظر نیز دیگر ادیان Ú©Û’ ماننے والے یھود، نصاریٰ، مجوس اور صابئین Ú©Ùˆ آٹھویں امام حضرت علی بن موسیٰ الرضا  (علیہ السلام)  سے بحث کرنے کےلئے جمع کیا،ان Ú©Û’ درمیان علی بن جھم جواسلامی مذھب کا صاحب نظر شمار ھوتا تھا اس Ù†Û’ امام  (علیہ السلام)  سے سوال کیا اور کھا: اے فرزند رسول! کیاآپ لوگ انبیاء Ú©Ùˆ معصوم جانتے ھیں ØŸ فرمایا: ھاں، کھا: پھر خد اوند عالم Ú©Û’ اس کلام Ú©Û’ بارے،میں کیاکہتے ھیں کہ فرماتاھے:<Ùˆ عصی آدم ربہ فغوی> آدم Ù†Û’ اپنے پروردگار Ú©ÛŒ نافرمانی Ú©ÛŒ اور جزاسے محروم Ú¾Ùˆ گئے؟[22] اور یہ کلام جس میں فرماتا Ú¾Û’:<وذا النون اذ ذھبمغاضبا  فظن ان لن نقدر علیہ>Ø› اور ذا النون( یونس کہ ) غضبناک Ú†Ù„Û’ گئے اور اس طرح گمان کیا کہ Ú¾Ù… ان پر سختی نھیں کریں Ú¯Û’Û”[23]اور یہ کلام کہ یوسف Ú©Û’ بارے میں فرماتا Ú¾Û’:<ولقد ھمت بہ ÙˆÚ¾Ù… بھا> اس عورت Ù†Û’ یوسف کا اور یوسف Ù†Û’ اس عورت کا ارادہ کیا؟ [24]اور جو داوٴد Ú©Û’ بارے میں فرمایا Ú¾Û’:<Ùˆ ظن داود انما فتناہ>اور داوٴد Ù†Û’ خیال کیا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ اسے مبتلا کیا ØŸ[25] اور اپنے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©Û’ بارے میں کہ فرمایا: <Ùˆ تخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ Ùˆ تخشی الناس Ùˆ اللہ احق ان تخشاہ>آپ دل میں ایک چیز پوشید رکھتے تھے جبکہ خد انے اسے آشکار کر دےااور لوگوں سے خوفزدہ Ú¾Ùˆ رھے تھے جبکہ خدا اس کا زیادہ حقدار Ú¾Û’ کہ اس سے ڈرا جائے؟ [26]

آپ ان آیات کے بارے میں کیا فرماتے ھےں اور ا س کاکیا جواب دیتے ھیں :

امام علی بن موسیٰ الرضا  (علیہ السلام)  Ù†Û’ فرمایا: تم پر وائے Ú¾Ùˆ اے علی! خدا سے ڈرو اور برائی Ú©ÛŒ نسبت اللہ Ú©Û’ انبیاء Ú©ÛŒ طرف مت دو اور کتاب خدا Ú©ÛŒ اپنی ذاتی رائے سے تاویل نہ کرو۔ خداوند عز Ùˆ جل فرماتا Ú¾Û’: <وما یعلم تاٴویلہ الا اللہ  Ùˆ الراسخون فی العلم > خدا اور راسخون فی العلم Ú©Û’ علاوہ کوئی آیات Ú©ÛŒ تاویل کا علم نھیں رکھتا Ú¾Û’ Û”[27]

لیکن جو خدا نے حضرت آدم کے بارے میں فرمایا ھے :<وعصی ٰآدم ربہ فغوی> ایسا ھے کہ خدا نے آدم کی تخلیق کی تاکہ زمین پر اس کی طرف سے جانشین اور خلیفہ ھوں، انھیں اس بھشت کےلئے خلق نھیں کیا تھا، آدم کی نافرمانی اس بھشت میں تھی نہ کہ اس زمین پر اور وہ اس لئے تھی کہ تقدیر الٰھی انجام پائے، وہ جب زمین پر آئے اور خد اکے جانشین اور اس کی حجت بن گئے تو عصمت کے مالک ھو گئے، کیونکہ خداوندعالم نے فرمایا ھے: < ان اللہ اصطفی آدم و نوحاً و آل ابراھیم و آل عمران علٰی العالمین> خدا نے آدم، نوح،آل ابراھیم اور آل عمران کو عالمین پر فوقیت دی ۔[28]

 

 

 



[1] احزاب/۳۶۔۴۰



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next