روایت میں پیغمبر اکرم (ص) کا زینب سے شادی کرنا



اور جب وہ شخص جس Ú©Ùˆ خد انے بھی نعمت سے نوازا اور تم Ù†Û’ بھی اس پر احسان کیا اس سے تم کہہ رھے تھے کہ اپنی بیوی Ú©Ùˆ اپنے پاس رکھواور خدا سے ڈرو اور د Ù„ میں ایسی بات چھپائے رھے جس کوخدانے  آشکار کر دیا اور لوگوں سے خوفزدہ ھوئے جبکہ اس بات کا زیادہ حقدار خدا Ú¾Û’ کہ اس سے ڈراجائے اور جب زید Ù†Û’ اس عورت سے اپنی بے نیازی کا اظھار کیا تو Ú¾Ù… Ù†Û’ اسے تمھارے حبالہ عقد میں دیدیا تاکہ منہ بولے بیٹے Ú©ÛŒ بیوی سے جب وہ اپنی ضرورت پوری کر Ú†Ú©Û’ ( طلاق دیدے) تو شادی کرنے میں مومنین Ú©Ùˆ کسی دشواری اور مشکل کا سامنا نہ ھو؛ اور امر الٰھی بھرحال نافذھو Ú©Û’ رہتا Ú¾Û’ جوخدا Ù†Û’ معین کر دیا Ú¾Û’ اس میں پیغمبر  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کےلئے کسی قسم Ú©ÛŒ کوئی دقت اور مشکل نھیں Ú¾Û’ØŒ یہ اللہ Ú©ÛŒ سنت گزشتہ لوگوں سے متعلق بھی ثابت تھی اور Ø­Ú©Ù… الٰھی حساب Ùˆ کتاب Ú©Û’ مطابق Ú¾Û’ØŒ وہ گزشتہ افراد پیغامات الٰھی Ú©ÛŒ تبلیغ کرتے تھے اور اس سے ڈرتے تھے اور خدا Ú©Û’ علاوہ کسی سے خوف نھیں کھاتے تھے، اتنا Ú¾ÛŒ کافی Ú¾Û’ کہ خدا حساب لینے والا Ú¾Û’ Û” [1]پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  تمھارے مردوں میں سے کسی Ú©Û’ باپ نھیں ھیں لیکن وہ اللہ Ú©Û’ رسول اور خاتم الانبیاء ھیں اور خدا ھر چیز سے آگاہ Ú¾Û’Û”

 

مکتب خلفاء کی روایات میں مذکورہ آیات کی تاویل

طبری Ù†Û’ اس آیت Ú©ÛŒ تاویل میں وھب بن منبہ سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’: پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ اپنی پھوپھی زاد بھن زینب بنت حجش Ú©ÛŒ شادی زید بن حارثہ سے کر دی، ایک دن رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  زید Ú©Û’ سراغ میں جب ان Ú©Û’ گھرکے دروازہ پر Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ تو اچانک Ú¾Ùˆ اچلی اور گھر کا پردہ اٹھ گیا،زینب جو اپنے کمرے میں کافی حجاب میں نہ تھیں نظر آگئیں تو پیغمبر  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©Û’ دل میں ان Ú©Û’ حسن Ùˆ جمال Ù†Û’ جگہ بنا لی، یہ واقعہ جب پیش آیا ۔۔۔تو(یھاں تک کہ ) زید رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©ÛŒ خدمت میں Ø¢ کر Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ یا رسول اللہ !میں زینب سے الگ ھونا چاہتا Ú¾ÙˆÚº پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ فرمایا: تمھیں کیا ھوگیا Ú¾Û’ ØŸ آیا اس Ú©Û’ بارے میں تمھیں کوئی Ø´Ú© Ùˆ شبہ ھوگیا Ú¾Û’ ØŸ کھا: نھیں خدا Ú©ÛŒ قسم میں اس سے متعلق مشکوک نھیں Ú¾ÙˆÚº اور اس سے خوبی Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ نھیں دیکھا Ú¾Û’ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخرحدیث تک[2]

 Ø§Ø³ مضمون کی، حسن بصری سے بھی ایک روایت بیان ھوئی Ú¾Û’ کہ عنقریب( آیات Ú©ÛŒ تاویل Ú©Û’ میں اھل بیت (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ روایات Ú©Û’ ضمن میں) اسے بیان کریں Ú¯Û’Û”

دونوں روایات کی چھان بین

الف۔ دونوں روایت Ú©ÛŒ سند: یہ دونوں Ú¾ÛŒ روایتیں وھب بن منبہ اور حسن بصری سے منقول ھیں، Ú¾Ù… ان دونوں Ú©ÛŒ شرح حال بیان کر Ú†Ú©Û’ ھیں، اسکے علاوہ کھیں Ú¯Û’: دونوں ھی”راوی“ رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©Û’ سالوں بعد پیدا ھوئے ھیں پھر کس طرح رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©Û’ زمانے Ú©Û’ واقعات اور حوادث بیان کرتے ھیں اور بغیر کسی مدرک اور ماخذ Ú©Û’ قطعی مسلمات Ú©ÛŒ طرح بیان کرتے ھیں ØŸ!

ب۔ دونوں روایتوں کا: اصل Ù†Ú†ÙˆÚ‘ یہ Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  اچانک زینب Ú©Û’ بے حجاب حسن Ùˆ جمال Ú©Û’ دیدار سے حیرت زدہ ھوگئے اور دل میں زید Ú©Û’ طلاق دینے Ú©Û’ خواھشمند ھوئے لیکن اسے اپنے اندر مخفی رکھا۔

روایت Ú©Û’ بطلان کا بیان: زینب پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©ÛŒ پھوپھی زاد بھن تھی، حجاب کا Ø­Ú©Ù… بھی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  سے ازدواج Ú©Û’ بعد آیا Ú¾Û’ آنحضرت  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ اسے زید Ú©Û’ ساتھ ازدواج سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ بارھا دیکھا تھا، لہٰذا جو ایسی بات کہتا Ú¾Û’ رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  پر بہتان اور افترا پر دازی کرتا Ú¾Û’ØŒ صحیح خبروہ Ú¾Û’ جسے Ú¾Ù… سیرت Ú©ÛŒ کتابوں سے ذکر کریں Ú¯Û’Û”

 

زید بن حارثہ کون ھیں ؟

زید بن حارثہ کلبی کی بعض سر گز شت اس طرح ھے: زید زمانہٴ جاھلیت میں اسیر ھوئے اور عرب کے بعض بازاروں میںانھیں بیچا گیا تو اسے خدیجہ کےلئے خریدلیا گیا۔

خدیجہ Ù†Û’ بعثت سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ جبکہ وہ Û¸ سال Ú©Û’ تھے رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©Ùˆ بخش دیا، وہ پیغمبر  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Û’ پاس پروان Ú†Ú‘Ú¾Û’ اس Ú©ÛŒ خبر ان Ú©Û’ گھر والوںکو ملی تو ان Ú©Û’ باپ اور چچا انھیں آزاد کرانے کےلئے مکہ آئے اور پیغمبر Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ھوکر Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’: اے عبد المطلب Ú©Û’ فرزند اور اے ھاشم Ú©Û’ فرزند! اے اپنی قوم Ú©Û’ آقا Ú©Û’ فرزند !Ú¾Ù… آپ Ú©Û’ پا س اپنے فرزند Ú©Ùˆ لینے کےلئے آئے ھیں Ú¾Ù… پر احسان کیجئے اور اس کا عوض لینے سے در گز ر کیجئے! پیغمبر Ù†Û’ کھا کس Ú©Û’ بارے میں کہہ رھے ھو؟ بولے: زید بن حارثہ Ú©Û’ متعلق، فرمایا: کیوں نہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کریں؟ بولے کیا کریں؟ فرمایا: اسے آواز دو اور اسے اپنے اختیار پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو، اگر تمھیں اختیار کر Ù„Û’ تو تمھارا Ú¾Û’ اور اگر مجھے اختیار کر Ù„Û’ تو خدا Ú©ÛŒ قسم میں ایسا نھیں Ú¾ÙˆÚº کہ اگر کوئی مجھے منتخب کرے تومیں کسی اور Ú©Ùˆ ترجیح دوں، بولے: یقینا آپ تو حد انصاف سے بھی Ø¢Ú¯Û’ بڑھ گئے ھیں، آپ Ù†Û’ Ú¾Ù… پر مھربانی کی،رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ زید Ú©Ùˆ آواز دی اور فرمایا: ان لوگوں Ú©Ùˆ پہچانتے Ú¾Ùˆ کھا: ھاں، یہ میرے والد اور وہ میرے چچا ھیں، فرمایا: میں بھی ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾ÙˆÚº جس Ú©Ùˆ پہچانتے ھواور میری مصاحبت Ú©Ùˆ دیکھاھے، Ú¾Ù… میں سے جس کا چاھو انتخاب کر لو، زید Ù†Û’ کھا: میں انھیں اختیار نھیں کرتا، میںایسا نھیں Ú¾ÙˆÚº کہ کسی اور Ú©Ùˆ آپ پر ترجیح دوںآپ میرے لئے باپ بھی ھیں اور چچا بھی،وہ سب بولے: تجھ پروائے Ú¾Ùˆ اے زید! کیا تم غلامی Ú©Ùˆ آزادی اور اپنے باپ اور گھر والوں پر ترجیح دیتے ھو؟ کھا: ھاں، میں Ù†Û’ ان میںایسی چیز دیکھی Ú¾Û’ کہ کبھی کسی Ú©Ùˆ ان پر ترجیح نھیں دے سکتا، جب رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ ایسا دیکھا تو اسے بیت اللہ میں حجر Ú©ÛŒ طرف Ù„Û’ گئے اور فرمایا: اے حاضرین ! گواہ رھنا کہ زید میرا بیٹا Ú¾Û’ وہ میری میراث پائے گا اور میں اس Ú©ÛŒ ! جب زید Ú©Û’ باپ اور چچا Ù†Û’ یہ دیکھا تو مطمئن اور خوشحال واپس Ú†Ù„Û’ گئے۔[3]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next