روایت میں پیغمبر اکرم (ص) کا زینب سے شادی کرنا



جواب دیا: بلکہ ان کے بڑے نے کیا ھے: ان سے سوال کرو !اگر وہ جواب دیں، وہ لوگ اپنے وجدان سے کام لیتے ھوئے بولے: یقینا تم سب ستمگر ھوپھر سروں کو جھکا کر کھا کہ: تم خوب جانتے ھو کہ یہ بات نھیں کر سکتے۔

۳۔خداوندعالم Ù†Û’ سورہٴ یوسف میں خبر دی Ú¾Û’ کہ یوسف  (علیہ السلام)  Ú©Û’ کار گزار Ù†Û’ ان Ú©Û’  بھائیوں سے کھا: <انکم لسارقون> یقینا تم لوگ چور ھو،جبکہ انھوں Ù†Û’ بادشاہ کا برتن نھیں چرایا تھا، کیونکہ خداوندعالم فرماتا Ú¾Û’:

<فلما جھزھم بجھازھم جعل السقایة فی رحل اٴخیہ ثم اٴذّن موذن ایتھا العیر انکم لسارقون# قالوا و اقبلوا علیھم ماذا تفقدون# قالوانفقد صواع الملک و لمن جاء بہ حمل بعیر و انا بہ زعیم# قالوا تاللہ لقد علمتم ما جئنا لنفسد فی الارض وما کنا سارقین، قالوا فما جزا وٴہ ان کنتم کاذبین# قالوا جزاوٴہ من وجد فی رحلہ فھو جزاوٴ ہ کذلک نجزی الظالمین# فبداٴ باٴوعیتھم قبل وعاء اخیہ ثم استخرجھا من وعاء اٴخیہ کذلک کدنا لیوسف ما کان لیاٴخذ اخاہ فی دین الملک الا ان یشاء اللہ نرفع درجات من نشاء و فوق کل ذی علم علیم# قالوا ان یسرق فقد سرق اٴخ لہ من قبل فاٴسرھا یوسف فی نفسہ و لم یبدھا لھم قال انتم شر مکاناً و اللہ اعلم بما تصفون# قالوا یا ایھا العزیز ان لہ اباً شیخاً کبیراً فخذ احدنا مکانہ انا نراک من المحسنین>

اور جب ان کا سامان باندھ دیا، تو بادشاہ کا ایک( پانی پینے والا) ظرف ان Ú©Û’ بھائی Ú©Û’ سامان میں رکھ دیا Ø› پھر آواز دینے والے Ù†Û’ آواز لگائی: اے قافلے والو تم لوگ چور Ú¾Ùˆ وہ لوگ اس Ú©ÛŒ طرف Ù…Ú‘Û’ اور بولے: آخر تمھاری کیا چیز Ú¯Ù… ھوگئی Ú¾Û’ØŒ ملازمین Ù†Û’ کھا:بادشاہ کاپیمانہ  نھیں مل رھا Ú¾Û’ اور جو اسے Ù„Û’ کر آئے گا اسے ایک اونٹ کا بار غلہ انعام ملے گا اور میں اس کا ذمہ دار ھوں، ان لوگوں Ù†Û’ کھا: خداکی قسم تم لوگ خوب جانتے Ú¾Ùˆ کہ Ú¾Ù… اس شھر میں فساد کر Ù†Û’ کےلئے نھیں آئے ھیں Ø› اور Ú¾Ù… چور نھیں ھیں انھوں Ù†Û’ کھا: اگر جھوٹے ثابت ھوئے تو سزا کیا Ú¾Û’ ØŸ کھا: جس Ú©Û’ سامان میں پیمانہ ملے خود ÙˆÚ¾ÛŒ اس چوری Ú©ÛŒ سزا Ú¾Û’ Ú¾Ù… ستمگروں Ú©Ùˆ ایسے Ú¾ÛŒ سزا دیتے ھیں، اس Ù†Û’ ان Ú©Û’ بھائی Ú©Û’ سامان Ú©ÛŒ تلاشی لینے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ان Ú©Û’ دوسرے بھائیوں Ú©Û’ سامانوں Ú©ÛŒ تلاشی لی، پھر اسے ( پیمانہ Ú©Ùˆ) ان Ú©Û’ بھائی Ú©Û’ سامان سے باھر نکالا؛ اس طرح سے Ú¾Ù… Ù†Û’ یوسف کےلئے چارہ جوئی Ú©ÛŒ!

وہ اپنے بھائی کو بادشاھی آئین کے مطابق پکڑ نھیں سکتے تھے، مگر یہ کہ خدا چاھے ! جس کے مرتبہ کو ھم چاھیں بلند کر دیں اور ھرصاحب علم سے برتر ایک عالم ھے ۔

بولے: اگر اس نے چوری کی ھے تو اس سے پھلے اس کے بھائی نے بھی چوری کی تھی۔ یوسف نے اس چیز کو اپنی اندر مخفی رکھا اور ان پر ظاھر نھیں کیا،فرمایا تم لوگ سب سے بدترین جگہ اور مقام کے حامل ھو اور جو تم بیان کر رھے ھو خدااسے بہتر جانتا ھے: بولے: اے عزیز! اس کا ضعیف باپ ھے ھم میں سے کسی ایک کو اس کی جگہ رکھ لیجئے، ھم تمھیں احسان کرنے والا گمان کرتے ھیں ۔[8]

۴۔ خداوندعالم نے سورہٴ انبیا میں بھی خبر دی ھے کہ ”ذا النون“ پیغمبر ( یونس) نے اس طرح گمان کیا کہ خد اکبھی انھیں مشکل میںنھیں رکھے گا جیسا کہ وھاں فرمایا ھے:

< وذاالنون اذ ذھب مغاضباً  فظن ان لن نقدر علیہ فنادیٰ فی الظلمات ان لا الٰہ الا انت سبحانک اِٴنی کنت من الظالمین# فاستجبنا لہ Ùˆ نجیناہ من الغم وکذلک ننجی المومنین>

اور ذالنون ( یونس) جب غصہ سے گئے اور ایساخیال کیا کہ ھم ان پر روزی تنگ نہ کریں گے تو تاریکیوں میں آواز دی: تیرا سوا کوئی معبود نھیں ھے، تو منزہ ھے: میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں تھا ھم نے ان کی دعا قبول کی؛ اور غم و اندوہ سے انھیں نجات دی اور ھم مومنین کو اس طرح نجات دیتے ھیں ۔[9]

۵۔ خداوندعالم نے سورہٴ فتح میں بھی خبر دی ھے کہ فتح مکہ کے بعد خاتم الانبیاء کے گزشتہ اور آئندہ گناہ بخش دئے گئے ھیں جھاں پر فرماتا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next