زبان،وسیلہ ہدایت یا وسیلہ گمراہی



”میں بھی مزاح کرتا ہوں ، لیکن مزاح ( مذاق ) میں سچی باتیں کہتاہوں“

یا زیادہ ہنسنے سے پرہیز کرنے کے سلسلہ میں فرماتے ہیں:

”واللّٰہ لو تعلمون ما اعلم لضحکتم قلیلاً و لبکیتم کثیراً “ ۲

”خدا کی قسم! اگر تم لوگ اس چیز سے آگاہ ہوتے جس سے مےں آگاہ ہوں تو زیادہ روتے اور کم ہنستے۔“

مذکورہ مطالب کے پیش نظر کوشش کرنی چاہئے کہ مذاق و مسخرہ حد سے تجاوز نہ کرے ۔ کیونکہ کبھی مذاق و مسخرہ میں اعتدال سے تجاوز کرنا ------ ادخال السرور کے بہانے ------ اذیت، آزار ، گستاخی ، تہمت و غیبت کا مرتکب جاتا ہے۔ اس بہانہ سے کہ مومن کو خوش کرنا مستحب ہے، انسان شیطان کے دھوکے میں آتا ہے اور غیبت جیسے گناہ کبیرہ میں آلودہ ہوتاہے ، یعنی اپنے دوست کو بھی مجبور کرتا ہے کہ وہ غیبت کوسن کرگناہ میں آلودہ ہوجائے۔

----------------------------------

۱۔ بحار الانوار ، ج ۱۶، ص ۲۹۸

۲۔بحار الانوار ، ج /۵۸، ص /۱۰۷

بہر حال ، بہت سے مواقع پرشیطان انسان کو دھو کہ دیتا ہے وہ اپنے خیال میںنیک عمل انجام دیتا ہے، لیکن در حقیقت وہ مرتکب گناہ ہوتا ہے۔اب اگر انسان صحیح طور پر غور و فکر کرے تو اسے اپنی غلطی کا علم ہوگا، اگر چہ بعض اوقات انسان اس قدر آگاہی و بصیرت نہیں رکھتا ہے، حتی اگرغور بھی کرتا ہے تب بھی اپنی غلطی کی طرف متوجہ نہیں ہوتا؛ اس صورت میں دوسروں کی ذمہ داری ہے کہ اسے آگاہ

کریں کہ یہ ناپسندیدہ عمل ہے اور ایک مطلوب فعل جیسے دوسروں کو خوش کرنا دوسرے انداز میں کہ جو صحیح اور مطلوب طریقہ ہے انجام دیا جاسکتاہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next