زبان،وسیلہ ہدایت یا وسیلہ گمراہی



یاد رکھنا چاہئے کہ زبان ، خدائے متعال کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک نعمت اور اس کی لطیف ترین مخلوقات ہے۔ اگر چہ اس کا حجم چھوٹا ہے لیکن اس کی اطاعت و جرم بڑے ہیں ۔چونکہ کفر و ایمان زبان کے ذریعہ سے ظاہر ہوتے ہیں اور یہ دونوں انسان کی اطاعت و عصیان کی سر حد ہیں ۔ اس لئے زبان پر کنٹرول کرنے کے لئے کوشش کی جانی چاہئے ، کیونکہ زبان کو کھلی ڈھیل دینا انسان کے لئے فروان نقصانات کا سبب بن جاتا ہے۔ انسان زبان کے شر سے تب محفوظ رہتاہے ۔جب اسے شرعی احکام اور قوانین کے ذریعہ کنٹرول کرے اور اسے دنیا و آخرت کے فائدہ کے علاوہ کسی اور چیزکے لئے آزادانہ رکھے اور جہاں پر بات کرنے سے دنیوی و اخروی خطرات کے ایجاد ہونے کا خوف ہو، اسے کنٹرول کرے۔انسان کو فریب دینے اور غافل کرنے کے لئے شیطان کا سب سے بڑا وسیلہ انسان کی زبان ہے۔ اسی لئے روایتوں میں خاموش رہنے کی تاکید کی گئی ہے، چنانچہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں:

”من صمت نجا “ ۱

”جس نے خاموشی اختیار کی اس نے نجات پائی“

ایک اور حدیث میں فرماتے ہیں:

”لا یستقیم ایمان عبدٍ حتی یستقیم قلبہ و لا یستقم قلبہ حتی یستقیم لسانہ “ ۲

”کسی بندے کا ایمان تب تک مستحکم نہیں ہو تا جب تک اس کا دل مستحکم نہ ہو جائے اور اس کا

---------------------------------------

۱۔بحار الانوار ، ج ۷۷، ص ۹۰، ح۲،

۲۔ بحار الانوار ، ج ۷۱، ص ۲۸۶

دل اس وقت تک مستحکم نہیں ہوتا ہے جب تک نہ اس کی زبان استوار نہ ہوجائے “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next