زبان،وسیلہ ہدایت یا وسیلہ گمراہی



تاریخی تحقیق سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ صدر اسلام میں بھی دشمن ، مسلمانوں کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حمایت اور دین کی راہ میں پائداری سے روکنے کے لئے ان کے دلوں میں خوف و وحشت ایجاد کرتے تھے اور اس سلسلہ میں افواہ کا سہارا لیتے تھے ، چنانچہ خدائے متعال فرماتاہے:

<واذاجاء ہم اٴمرمن الاٴمن اٴوالخوف اذاعوابہ ولوردّوہ الی الرّسول والی اٴولی اٴلامر منہم لعلمہ الّذین یستنبطونہ منہم․․․> (نسا ء/ ۸۳)

”اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی خبر آتی ہے تو اسے فوراً نشر کردیتے ہیں (تاکہ دشمن آگا ہوجائیں) حالانکہ اگررسول اور صاحبان امر کی طرف پلٹا دیتے تو ان سے استفادہ کرنے والی حقیقت حال کا علم ہوتا․․․ “

یہ آیہ مبارکہ بدر صغری کی داستان بیان کرتی ہے کہ جنگ احد کی روداد کے بعد مسلمانوں کی پیغمبر اسلام ﷺکے حکم کی نافرمانی کے نتیجہ میںشکست سے روبرو ہونے کے بعدآخر میںاللہ تعالی نے پیغمبر ﷺکی مددکی تاکہ وہ اپنے مختصر سپاہیوں کے ذریعہ دشمنوں پر فتح پاسکےںاور اسلام کو قطعی نابودی سے نجات دےں،منافقین دشمن کی طاقت کو بیان کرنے اور جنگ احد میں ان کی فتح یابی کا ذکر کرکے مسلمانوں اور پیغمبر کے اصحاب کے دلوں میں شک و شبہ پیدا کرنا چاہتے تھے او راپنی افواہ سے مومنوں کو گمراہ کرناچاہتے تھے، ان کامقصد رسول خدا ﷺکی مخالفت کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔

اس آیہ مبارکہ سے یہ معلوم ہوتاہے کہ خوف و امن کے بارے میں جو کچھ منافقین کو پہنچتاتھا وہ اسے نشر کردیتے تھے، سے مرادوہ افواہ ہیں جو کفار اوران کے چیلوںکے ذریعہ ایجاد کی جاتی تھیں تا کہ مومنین میںنفاق اور اختلاف پیدا کریں ، ضعیف الایمان مومنین بھی انھیں نشر کرتے تھے اور اس کی پروا نہیں کرتے تھے کہ ان خبروں کا پھیلنا مسلمانوں میں سستی اور عدم استحکام ایجاد ہونے کا سبب بنے گا۔

پیغمبر اسلام ﷺجنگ احد میں مسلمانوں کی ناکامی کے بعد ہمیشہ لوگوں کو کفار سے جہاد کرنے کی دعوت دیتے تھے اور کچھ لوگ اس کوشش میں تھے کہ مومنوں کو جہاد میں شرکت کرنے اور پیغمبر خدا ﷺکی مدد کرنے سے لوگوں کو روکیں اور اس غرض سے افواہ پھیلاتے تھے کہ مشرکین تمھارے خلاف لشکر جمع کررہے ہیں ، خدائے متعال مسلمانوں کو اطمینان دلاتاہے کہ یہ ڈرانااور افواہ شیطان کی طرف سے ہے اور یہ شیطان کی باتیں ہیں جو اس کے دوستوں کے منہ سے باہر آتی ہیں ، اور اس کے بعد مومنوں پر واجب کرتاہے کہ ان افواہ پھیلانے والوں سے نہ ڈرو اگر خدا ئے متعال پرایمان رکھتے ہو تو صرف اسی سے ڈرو ۔ ۱

آج کل کی دنیا میں ، خاص کر انقلابی ممالک بالاخص ہمارے ملک (ایران) میں، جو اکیلے ہی دنیا کی تمام بڑی طاقتوں کے مقابلہ میں کھڑاہے اور کوشش کرتاہے کہ اپنی آزادی کو تحفظ بخشے اور اپنے تمام وجودسے اسلامی اور انقلابی قدروں کی حفاظت کرے، افواہ پھیلانے والوں کارواج ہے ۔ منافقین او رانقلاب دشمن عناصر، لوگوں کے آپسی اتحاد میں رخنہ اندازی کرتے ہیں اور انھیں انقلاب کے مقاصد اور نتائج سے میں بد ظن کرنے کے لئے ، افواہ ہیں گڑھتے ہیں اورکر انھےں نشر کرتے ہیں ۔

افسوس ہے کہ جب ناآگاہ لوگ ان افواہوں کو سنتے ہیں تو مخالف اغراض کے لئے ان افواہوں کو دست بہ دست پھیلا تے ہیں ۔ شاید وہ ان افواہوں کو نقل کرنے میں کوئی برا مقصد نہ رکھتے ہوں کوئی شخص کسی دوست کے پاس بیٹھ کر مختلف گفتگو کی بعد ایک افواہ کو بھی نقل کردے۔

انسان اگر افواہ کو نقل کرنے میں کوئی بُرا ارادہ حتی خودنمائی کامقصد بھی نہ رکھتاہو،پھربھی اسے سوچناچاہئے کہ اس خبر کو نقل کرنے میں کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں، اس کے علاوہ اسے سوچناچاہئے کہ کیا اس افواہ کی کوئی بنیاد بھی تھی یا نہیں؟ شاید جس نے اس افواہ کو میرے لئے نقل کیا ہے ، اس نے غلطی کی ہوگی یا کسی دوسرے نے وہ جھوٹی خبر اسے پہنچادی ہوگی لہذا ہمیں خبر کو پیش کرنے سے پہلے اس کی حقیقت کے بارے میں تحقیق کرناچاہے اور ہمیں دقت اور غور و خوض کے بعد خبر کو نقل کرنا چاہئے تا کہ اگر کوئی ہماری بات کو سنے ہم

---------------------------------



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next