زبان،وسیلہ ہدایت یا وسیلہ گمراہی



بعض اوقات جب انسان کسی مجلس مےں باتیں کرنے میں مشغول ہوجاتاہے ، تو غیر شعوری طور پر فضول اور بیہودہ باتیں اس کی زبان پرجاری ہوتی ہیں نہ ان سے اس کاکوئی دنیوی فائدہ ہوتا ہے اورنہ اخروی۔ اپنی زندگی کے ناقابل تلافی سرمایہ کو فضول باتوں میں ضائع کرتا ہے ! لہذا مناسب ہے انسان اندازہ کے مطابق بات کرے اور فضول اور اضافی باتوں سے پرہیز کرے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک حدیث میں فرماتے ہیں:

”طوبی لمن طاب خلقہ وطہرت سجیّتہ وصلحت سریرتہ وحسنت علانیتہ علانیہ وانفق الفضل من مالہ وامسک الفضل من کلامہ“ ۱

”کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کے اخلاق اچھے ، صفات پاکیزہ، باطن شائستہ اور ان کاظاہر نیک ہے اور وہ اپنے اضافی مال کو انفاق کرتے ہیں اور زیادہ باتیں نہیں کرتے․“

ایک بزرگ کاکہنا ہے: مومن وہ ہے ، جو بات کرتے وقت پہلے فکر کرتاہے، لہٰذااگر بات

کرنے میں مصلحت ہے تو بات کرتاہے ورنہ بات نہیں کرتاہے۔ لیکن فاسق و فاجر ، بات کرتے وقت اپنی زبان کو مکمل طور پر کھلی ڈھیل دیتا ہے۔

-------------------------------------

۱۔ بحار الانوار ، ج /۶۹، ص /۴۰۰

جی ہاں، زبان کے نقصانات اور آفتوں کے بار ے میں بہت سی باتیں قابل بیان ہیں من جملہ زبان انسان کی شخصیت اور اجتماعی حیثیت کو خراب کرتی ہے آخرت مےں اس کی پشیمانی کاسبب بنتی ہے ، کیونکہ جب انسان قابوسے باہر ہوکرباتیں کرتا ہے، خواستہ یانخواستہ وقت ضائع کرنے کے علاوہ زیادہ اور بیہودہ باتیں کرنے کی وجہ سے گناہوں میں بھی مبتلا ہوتا ہے، لہذا اس طرح اپنے قیمتی وقت کے سرمایہ کو بھی ضائع کرتا ہے اور خدا کے غضب و خشم سے بھی دوچار ہوتاہے۔

محققانہ باتوں کو نقل کرنے کی ضرورت اور افواہوں سے پرہیز :

حدیث کو جاری رکھتے ہوئے حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next