حضرات ائمه عليهم السلام



ایضاً:

”ابشروا بالمہدی رجل من قریش من عترتی تخرج فی اختلاف من الناس وزلزال، فیملاٴ الارض عدلاً وقسطاً کما ملئت ظلماً وجوراً“[40]

(اے لوگو ! میں تم کو مہدی کے بارے میں بشارت دیتا هوں جو قریش سے هوں گے جب لوگوں میں اختلاف اور لغزشیں پائی جائیں اسی وقت ان کا ظهور هوگا اور وہ ظلم وجور سے بھری دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے)

قارئین کرام !    چونکہ موضوع امام مہدی ایک اھم موضوع Ú¾Û’ لہٰذا اس سلسلہ میں ایک مستقل باب میں بحث کرتے ھیں اور اس باب میں تین مرحلوں میں بحث کریں Ú¯Û’:

۱۔ نظریہ ”مہدویت“ او راس کااسلام سے رابطہ۔

۲۔مسلمانوں کے درمیان متفقہ احادیث نبوی میں امام مہدی کی شناخت او رتعین۔

۳۔ امکانِ غیبت اور اس کے دلائل۔

لہٰذا اس سلسلہ میں تفصیلی معلومات کے لئے آئندہ باب میں رجوع فرمائیں۔

قارئین کرام !    بحث ”امامت“ عقل وروایات Ú©ÛŒ روشنی میں آپ Ù†Û’ ملاحظہ فرمائی اور امامت Ú©Û’ سلسلہ میں ”احادیث“ صاف اور واضح طور پر ملاحظہ کیں۔

نیز ائمہ  (ع)Ú©ÛŒ پاک وپاکیزہ زندگی، سیرت اور علمی عظیم آثار پر بھی توجہ فرمائی۔ کیا ان سب حقائق Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد بھی کوئی شخص یہ کہہ سکتا Ú¾Û’ کہ شیعہ یهودیوں Ú©Û’ پیروکار ھیں اوردائرہ اسلام سے خارج ھیں؟! اسی طرح گذشتہ وضاحت Ú©Û’ بعد بھی کیا کوئی یہ کہنے میں حق بجانب هوگا کہ شیعیت کا ظهور خلافت عثمان بن عفان Ú©Û’ زمانہ میں هوا، اور مسلمانوں Ú©Û’ ایک گروہ Ù†Û’ قیام کیا۔

کیا عبد اللہ بن سبا کو شیعیت کا موٴسس کھا جاسکتا ھے کہ اس نے اسلام کا لبادہ پہن کر اسلام کو نابود کرنے کی کوشش کی؟!



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next