حضرات ائمه عليهم السلام



بعض معترضین نے امام حسن علیہ السلام پر یہ بھی اعتراض کیا کہ آپ کی کئی بیویا ںتھیں یھاں تک کہ بعض لوگوں نے تو یہ بھی کہہ دیا کہ آپ کی بیویوں کی تعداد ۳۰۰ سے ۹۰۰کے درمیان تھی۔[10]

لیکن تاریخ کی تحقیق سے یہ اعتراض بے جا ثابت هوتا ھے اور یہ بات واضح هوتی ھے کہ آپ کی سات یا آٹھ بیویاں تھیں۔[11] جیسا کہ یہ بات بھی کشف هوجاتی ھے کہ آپ (ع)پنے اپنی تین بیویوں کو طلاق بھی دی ھے۔[12]

چنانچہ ڈاکٹر احمد محمود صبحی صاحب نے آپ کے مسئلہ تعدد ازواج کے بارے میں حاشیہ لگایا اور کھا:

”آپ کا تعدد ازواج سے شاید مقصد یہ رھا هو کہ مختلف قبائل سے آپ کے سسرالی رشتہ داری هوجائےں کیونکہ (ابن خلدون کے قول کے مطابق) حاکم وقت اپنی رشتہ داری اورخاندان کے بل بوتہ پر حکومت کرتاتھا یھی وجہ ھے کہ تمام بنی امیہ نے اس کی حکومت کی طرف داری کی، (اور اس کی حمایت میں حکومت شام کے مخالفین کا قتل وغارت کیا)

چنانچہ امام حسن علیہ السلام نے جب یہ دیکھا کہ آپ کی اولاد کو قتل کیا جارھا ھے اور آپ کی نسل کو ختم کرنا چاہتے ھیں تو آپ نے کثرت ازواج اور کثرت نسل کے علاوہ کوئی چارہ کار نھیں دیکھا۔[13]

آپ کو (معاویہ کے حکم سے) زھر دیا گیا او رآپ مدینہ منورہ میں ۲۸/ صفر سن پچاس ہجری [14] کو شھید کئے گئے اور آپ کو جنت البقیع میں دفن کردیا گیا۔

تیسرے امام :  حضرت حسین بن علی علیہ السلام

آپ کا مشهور ومعروف لقب ”سید الشہداء“ ھے۔

آ پ کی ولادت باسعادت ۳/ شعبان المعظم سن چار ہجری کو مدینہ منورہ میں هوئی۔

آپ کی پرورش سایہٴ نبوت، موضع رسالت، مختلف الملائکہ اور معدن علم میں هوئی۔

آپ بھی اپنے بھائی امام حسن علیہ السلام کے تمام بنیادی فضائل میں شریک ھیں یعنی آپ بھی امام ہدیٰ، سیدا شباب اھل الجنة میں سے ایک ھیں، آپ ھی کی ذات ان دو میں سے ایک ھے جن کے ذریعہ ذریت رسول باقی ھے آپ ھی ان چار حضرات میں سے ایک ھیں جن کے ذریعہ رسول اسلام نے نصاریٰ نجران سے مباھلہ کیا اور آپ بھی پنجتن پاک(ع) کی ایک فرد ھیں جن کی شان میں آیہٴ تطھیر نازل هوئی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next