حضرات ائمه عليهم السلام



”فلعمری ما الامام الا الحاکم بالکتاب، القائم بالقسط، الدائن بدین الحق، الحابس نفسہ علی ذات الله“ [17]

(خدا کی قسم امام کی ذمہ داری یہ هوتی ھے کہ قرآن کے مطابق حکم کرے، عدالت قائم کرے، دین حق کی طرف دعوت دے اور پروردگار کے سامنے اپنے نفس کا حساب کرے)

قارئین کرام !  اس اسباب Ú©ÛŒ تحقیق وبررسی Ú©Û’ بعد ان لوگوں کا نظریہ باطل هوجاتا Ú¾Û’ جن Ú©ÛŒ نظر میں امام حسین علیہ السلام خطاکار ھیں جیسے ابوبکر بن عربی وغیرہ ،کیونکہ وہ کہتے ھیں کہ امام حسین Ú©Û’ لئے یزید Ú©ÛŒ بیعت کرکے خاموش هوجانا بہتر تھا۔[18]

قارئین کرام !   آپ حضرات غور تو کریں کہ کیسے امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ لئے یہ بہتر تھا کہ یزید Ú©ÛŒ بیعت کرکے خاموش هوجاتے جبکہ امام حسین علیہ السلام اپنے اوپر واجب دیکھ رھے تھے کہ قیام کریں اور خود معاویہ Ù†Û’ اس عہد نامہ پر دستخط کررکھے تھے جس میں امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ بیعت نہ کرنے اور سکوت اختیار نہ کرنے کا حق تھا۔

لہٰذا حضرت امام حسین علیہ السلام تاریخ کے اوراق پر فاتح اکبر کے نام سے مشهور ھیں اگرچہ کربلا کے میدان میں ظاھری طور پر آپ کو اور آپ کے لشکر کو تہہ تیغ کردیا گیا جبکہ ان کے قاتلوں پر ھمیشہ تاریخ لعنت کرتی چلی آرھی ھے، اگرچہ انھوں نے اپنی جنگ میں غلبہ حاصل کیا،بلکہ تاریخ میں ایسی کوئی مثال نھیں ملتی کہ جس میں جنگ میں(ظاھری) غلبہ پانے والوں پر دنیا نے اس طرح لعنت وملامت کی هو جس طرح قاتلین امام حسین علیہ السلام پر کی ھے[19]

آپ Ú©ÛŒ شھادت Û±Û°/ محرم  Û¶Û±Ú¾ Ú©Ùˆ عصر Ú©Û’ وقت کربلا میں هوئی [20] او رآپ کربلائے معلی میں دفن ھیں۔

                              

چھوتھے امام:    حضرت زین العابدین علیہ السلام

آپ کے دومشهور لقب ھیں ”سجاد“ اور ”زین العابدین“ ،آپ کی ولادت باسعادت مدینہ منورہ میں سن اڑتیس ہجری کو هوئی،آپ کا اس وقت بچپن تھا جس وقت آپ کے جد امیر المومنین علیہ السلام پر مصائب پڑے اور آپ کے چچا امام حسن علیہ السلام کے ساتھ سازش کی گئی جس کے بعد آ پ کو معاویہ سے صلح کرنا پڑی، (جیسا کہ اشارہ گذر چکا ھے)

اور جس وقت واقعہ کربلا نمودار هوا اس وقت آپ کی جوانی کا عالم تھا آپ تمام مصائب کربلا میں شریک تھے یھاں تک کہ آپ کو اسیر کرکے شام لے جایا گیا لیکن آپ اور آپ کی پھوپھی جناب زینب سلام اللہ علیھا نے یزید کے مقصد کو ناکام بنادیا کیونکہ یزید لوگوں کو یہ بتانا چاہتا تھا کہ ایک خارجی نے حکومت وقت پر خروج کیا تھا لہٰذا اس کے ساتھ یہ سب کچھ کیا گیا (لیکن جناب سید سجاد اور جناب زینب (سلام اللہ علیھما) کے خطبوں کی وجہ سے یزید کا سارا ہدف کافور هوگیا،چنانچہ امام علیہ السلام کی زندگی میں واقعہ کربلا کے بعد جب مدینہ والوں نے یزیدی ظلم وجور کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تو ”واقعہ حرہ“ پیش آیا جس میں یزید نے اپنی فوج کے لئے اھل مدینہ کے مال ودولت اور ناموس کو حلال کردیا تھا اور انھوں نے ظلم وبربریت کا وہ دردناک کھیل کھیلا کہ تاریخ شرمندہ ھے، اس واقعہ میں مروان بن حکم جیسے آپ کے دشمن کو بھی سوائے آپ کے در دولت کے علاوہ کھیں پناہ نہ ملی ۔[21]

اور ان لوگوں کو اس وجہ سے امام علیہ السلام نے اپنے گھر میں پناہ دی تھی تاکہ تاریخ اور لوگوں کے لئے ایک عظیم درس مل جائے کہ الٰھی امام کا کردار کیسا هوتا ھے۔امام علیہ السلام نے حکومت وقت کے ظلم اور اھل بیت علیھم السلام کی مظلومیت کو اپنی دعاؤں میں بیان کرنا شروع کیا اور یہ دعائیں لوگوں کو تعلیم دینا شروع کیں، چنانچہ امام علیہ السلام کی یہ دعائیں مومنین میں رائج هوتی چلیں گئیں ان دعاؤں میں حاکم وقت کی حقیقت اور اس کے ظلم وجور کی طرف اشارہ کیا گیا تھا اور لوگوں کے ذہن کو ان سازشوں کی طرف متوجہ کیا کہ حکومت وقت تعلیمات دین کو ختم کرنا چاہتی ھے اور مقام اولیاء اللہ واصفیاء اللہ پر قبضہ کرنا چاہتی ھے نیز حلال وحرام میں تحریف کرناچاہتی ھے اور سنت رسول کو نابود کرنا چاہتی ھے۔ [22]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next