حضرات ائمه عليهم السلام



آپ کے زمانے میں اموی سلطنت کمزور هوگئی یھاں تک کہ بالکل ھی اس کا خاتمہ هوگیا اس کے بعد عباسی حکومت تشکیل پائی چنانچہ عباسی حکومت اپنے نئے منصوبوں کو تیار کرنے میں مشغول تھی لہٰذا امام علیہ السلام نے موقع غنیمت شمار کیا اور وسیع پیمانہ پر تعلیم وتربیت میں مشغول هوگئے، آپ کے شاگردوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اور ایسے ایسے شاگرد جو بعد میں اسلام کی مشهور ومعروف شخصیتیں بن گئیں۔

آپ(ع) کے شاگرد اور آپ سے احادیث روایت کرنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ لوگوں کی زبان پر شیعیت کے بجائے ”مذھب جعفری“ گردش کرنے لگا، اور اس مذھب کو امام جعفر صادق علیہ السلام سے منسوب کرنے لگے جبکہ تشیع تمام اھل بیت (ع)سے منسوب ھے اور کسی ایک امام سے مخصوص نھیں ھے۔

امام علیہ السلام نے اپنے زمانہ میں کس قدر دینی خدمات انجام دیں ھیں اس کے لئے کافی ھے کہ ھم بعض تاریخوں میں آپ کے شاگردوں اور رواة کی تعداد کو ملاحظہ کریں جن کی تعدادچار ہزارا تک بتائی جاتی ھے۔[26]

اسی طرح ابو الحسن وشاء کہتے ھیں کہ :

”میں Ù†Û’ اس مسجد (کوفہ) میں Û¹Û°Û° /راویوں Ú©Ùˆ دیکھا جو کہتے تھے: ”حدثنی جعفر بن محمد(ع)“  (مجھ سے امام جعفر صادق علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا) [27]

اسی طرح ھمارے لئے کافی ھے کہ ھم امام علیہ السلام کی بعض باقی باندہ علمی میراث کو دیکھیں اور امام علیہ السلام کی عظمت وبلندی کا اندازہ لگائیں۔

اگر آپ کی تفسیر قرآن، علم فقہ، فلسفہ اور علم کلام وغیرہ کو ایک ساتھ جمع کیا جائے تو ایک بے نظیر عظیم الشان دائرة المعارف بن جائے گا۔

آ پ کے علمی آثار میں سے :

طبی قوانین اور صحت سے متعلق دستور جن کو دو کتابوں میں جمع کیا گیا ھے۔

”توحید المفضل “ اور  ”الاھلیلجہ “[28]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next