حضرات ائمه عليهم السلام



اور کیا تاریخ میں عبد اللہ بن سبا کا وجود ھے جس کی طرف شیعیت کی ایجاد کی نسبت دی جائے؟!

اب ھم اس سلسلہ میں مورخین کے نظریات قلمبند کرتے ھیں:

۱۔ ڈاکٹر برنارڈلویس نے عبد اللہ بن سبا کا وجود صرف خیالی بتایا ھے اور اس بات کی تاکید کی ھے کہ مختلف زمانے میں ابن سبا کی طرف نسبت دینا متاخرین علماء کی من گھڑت کھانی ھے۔[41]

۲۔ڈاکٹر طٰہ حسین صاحب Ù†Û’ ابن سبا Ú©ÛŒ طرف منسوب تمام واقعات Ú©Ùˆ نا قابل قبول مانا Ú¾Û’ اور مورخین Ú©ÛŒ روایات پر حاشیہ  لگاتے هوئے کھا:

”شیعوں پر یہ سب تھمتیں ،شیعہ مخالفین اور شیعہ دشمنوں نے لگائی ھیں“۔[42]

۳۔ ڈاکٹر جواد علی صاحب نے عبد اللہ بن سبا کی تمام باتوں کو مشکوک قرار دیا ھے کیونکہ اس کی تمام روایتیں سیف بن عمرھی سے ھیں اور اس کے علاوہ کسی نے بھی بیان نھیں کی جبکہ سیف بن عمر خود بھی اور اس کی روایات بھی غیر قابل قبول ھیں۔ [43]

۴۔ ڈاکٹر علی الوردی صاحب کا نظریہ ھے کہ اموی حکّام نے جلیل القدر صحابی جناب عمار بن یاسر کو عبد اللہ بن سبا کا لقب دیا ھے اور اس پر بہت سے قرائن وشواہد ھیں۔[44]

          Ûµ استاد احمد عباسی صالح صاحب Ú©ÛŒ نظر میں عبد اللہ بن سبا کا وجود ایک افسانہ Ú¾Û’ØŒ جیسا کہ موصوف اپنی گفتگو Ú©Û’ دوران فرماتے ھیں:

”اس میں کوئی شک وشبہ نھیں ھے کہ عبد اللہ بن سبا ایک خرافی تصور کا نام ھے اور لوگوں نے اس خرافی شخص کا وجوداس لئے تصور کیاکہ اس کی طرف جو کچھ بھی نسبت دینا چاھیں وہ دے سکیں، چنانچہ عبد اللہ بن سبا کے جو واقعات موجود ھیں وہ سب متاخرین کی من گھڑت کھانیاں ھیں کیونکہ قدیمی منابع اور کتابوں میں اس کے وجود پر کوئی دلیل نھیں ھے چہ جائیکہ اس کے نظریات کا کوئی وجود بھی هو“ [45]

پس خلاصہ یہ هوا کہ عبد اللہ بن سبا صرف ایک افسانہ ھے جس کا ذکر تاریخ میں نھیں ملتا تو پھر حقیقت میں شیعیت کی بنیاد رکھنے والا کون ھے؟ اور کس نے سب سے پھلے اس لفظ کو استعمال کیا؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next