اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (2)



دوسری طرف ھمیں شیطان وطاغوت کی نافرمانی کرنے اور اس کے انکار کرنے کا حکم دیا ھے ۔

<یُرِیدُونَ اٴن یَّتَحَاکَمُوا إلیٰ الطَّاغُوتِ وَقَد اٴمِرُوا اٴن یَکفُرُوا بِہِ>[2]

وہ لوگ طاغوت کو اپنا حاکم بنانا چاہتے ھیں جبکہ انھیں اس کا انکار کرنے کا حکم دیا گیا ھے ۔

اور رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے بعد ائمہ اھل بیت(علیہم السلام)ھی اولی الامر ھیں لہذا ان کی طاعت واجب ھے اور جو وہ حکم دیں اس کو بجالانا فرض ھے:

”فھم ساسة العباد و اٴرکان البلاد و ھم حجّج اللّٰہ علیٰ اٴھل الدنیا“

وہ بندوں کے سر براہ اور شھروں کے ارکان اور وہ دنیا والوں پر خدا کی حجتیں ھیں۔

توحید میں طاعت

ھم ھر طریقہ سے اس بات پر ایمان رکھتے ھیں کہ طاعت صرف خدا سے مخصوص ھے اور اس کے اذن و حکم کے بغیر کسی کی اطاعت نھیں کی جا سکتی۔ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) اور ان کے اھل بیت(علیہم السلام) کی طاعت در حقیقت خد اھی کی طاعت ھے ۔

”من اٴطاعکم فقد اٴطاع اللّٰہ و من عصاکم فقد عصی اللّٰہ“

جس نے آپ کی اطاعت کی اس نے خد اکی اطاعت کی اور جس نے آپ کی نافرمانی کی اس نے خدا کی نافرمانی کی۔

تسلیم

طاعت کے مصداق میں سے ایک تسلیم ھے، یعنی مکمل طور پر خود کو سپرد کر دینا، کسی بات کا انکار نہ کرنااور کسی بات پر اعتراض نہ کرنا۔ اورتسلیم کا بلند ترین مرتبہ دلوں کا جھکنا ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next