اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (2)



زیارت عاشورہ ھی میں ھے:

”واساٴلہ اٴن یبلِّغنی المقام المحمود لکم عند اللہ، و اٴن یرزقني طلب ثارکم مع إمام ھدی ظاھر ناطق بالحقّ منکم“

میں اس سے سوال کرتا ھوں کہ وہ مجھے اس مقام محمود تک پھنچا دے جو خدا کے نزدیک آپ کا مقام و مرتبہ ھے اور مجھے آپ میں سے ھادی، ظاھر اور حق کے ساتھ بولنے والے امام کے ساتھ انتقام لینے والا قرار دے۔

اور زیارت جامعہ میں مکمل طور پر مدد کرنے کی طاقت کا اعلان کرتے ھیں، و نصرتی لکم معدَّة، اور میری مدد آپ کے لئے تیار و حاضر ھے ۔

محبت و مودت

یہ ولاء اھل بیت کی بنیاد ھے۔

اس سلسلہ میں قرآن مجید میں آیت نازل ھوئی ھے جو ھر زمانہ میںلوگوں کے سامنے پڑھی جاتی ھے ۔

<قُل لاَ اٴسئَلُکُم عَلَیہِ اٴجرًا إلاَّ الْمُوَدَّةَ فِی الْقُربیٰ> [9]

رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) ان سے کھدیجئے کہ میں تم سے تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نھیں مانگتا سوائے اس کے کہ تم میرے قرابتداروں سے محبت کرو۔

قرابتداروں سے مراد، بلا اختلاف رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اھل بیت(علیہم السلام) ھی ھیں۔

اس واجب محبت کی طرف زیارت جامعہ میں وارد نص بھی اشارہ کر رھی ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next