اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (2)



”اللھم اجعل حبک اٴحب الاٴشیاء إلي، و اجعل خشیتک اٴخوف الاٴشیاء عندي، و اقطع عنيحاجات الدنیا بالشوق الی لقائک“

اے اللہ! اپنی محبت کو میرے نزدیک تمام اشیاء کی محبت سے زیادہ کر دے اور اپنی خشیت کو میرے نزدیک ھر چیز سے زیادہ خوفناک قرار دے اور اپنی ملاقات کے شوق کے ذریعہ دنیا کی حاجتوں کو مجھ سے بر طرف کر دے۔

 Ø¯ÙˆØ³Ø±Û’ نکتہ Ú©Û’ بارے میں تو رسول(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) اور ان Ú©Û’ اھل بیت سے وارد ھونے والی بہت سی حدیثوں میں نص وارد ھوئی Ú¾Û’ Û” ان Ú¾ÛŒ میں سے وہ حدیث بھی Ú¾Û’ جس Ú©Ùˆ امام محمد باقر(علیہ السلام) Ù†Û’ رسول(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) سے نقل کیاھے:

”اٴلا و احب فی اللّٰہ و ابغض فی اللّٰہ و اٴعطیٰ فی اللّٰہ، و منع في اللہ، فھو من اٴصفیاء اللّٰہ الموٴمنین عند اللہ، اٴلا و اٴن الموٴمنین إذا تحابا فی اللّٰہ عزوجل، و تصافیا فی اللّٰہ کانا کالجسد إذا اشتکی اٴحدھما من جسدہ موضعا، وجد الآخر اٴلم ذلک الموضع“

دیکھو! جس نے خدا کے لئے محبت کی اور جس نے خدا کے لئے دشمنی کی اور خدا کے لئے دیا اور خدا کے لئے منع کیا تووہ خدا کے برگزیدہ و منتخب بندوں میں سے ھے جو خدا کے نزدیک مومن ھیں اور دیکھو جب دو مومن خدا کے لئے محبت کرتے ھیں اور خدا کے لئے ایک دوسرے سے خلوص رکھتے ھیں تو وہ دونوں ایک بدن کی مانند ھو جاتے ھیں اگر دونوں میں سے کسی کے بدن میں کھیں تکلیف اور درد ھوتا ھے تودوسرا اپنے بدن میں اسی جگہ درد محسوس کرتا ھے ۔

محبت کی دو قسمیں ھیں، ایک سادہ اور ھلکی پھلکی محبت اوردوسری سوچ و سمجھ کر محبت کرنا یہ خدا کی محبت کے تحت ھوتی ھے، پھلی محبت کا تاریخ میں کوئی وقار نھیں اور نہ ھی انسان کی زندگی اور اس کی سر نوشت میں اس کاکوئی اثر ھوتا ھے کیونکہ وہ ایک قسم کی خواھش ھوتی ھے جو انسان کے اندر پیدا ھوجاتی ھے،ھاں وہ محبت جو خدا کی محبت کے تحت ھوتی ھے یہ وھی محبت ھے جس کو مودت اھل بیت کے ذیل میں بیان کر چکے ھیں ان کی محبت دوسری ھی چیز ھے وہ سادہ محبت نھیں ھے، یہ ایسی محبت نھیں ھے جس کا انسان اپنی زندگی میں تجربہ کرتا ھے یہ وہ محبت ھے جوخدا کی محبت کے تحت ھوتی ھے، اس محبت کی علامتیں اور خصلتیں مشھور اور نمایاں ھیں۔

اس محبت کی پھلی خصلت یہ ھے کہ یہ تبریٰ سے جدا نھیں ھوتی ھے ھر محبت کے ساتھ کچھ عداوت و بغض بھی ھوتا ھے اور ھر خوشی کے ساتھ ناراضگی و غضب بھی ھوتا ھے اور ھر تولا کے ساتھ تبریٰ ھوتا ھے اور جو محبت عداوت و بغض کے ساتھ جمع ھوتی ھے وہ سادہ اور ھلکی پھلکی محبت ھے ۔

ایک شخص امیر المومنین(علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ھوا اور کھنے لگا: میں آپ سے بھی محبت کرتا ھوں اور آپ کے مخالف و مد مقابل سے بھی محبت کرتا ھوں ۔ آپ نے فرمایا: اس صورت میںتم کانے ھو( تمھیں آدھا نظر آتا ھے) یا تم اندھے ھو یا دیکھتے ھو۔ زیارت میں وارد ھوا ھے ”موال لکم ولاٴولیائکم و مبغض لاٴعدائکم و معاد لھم“ میں آپ کا دوست ھوں اور آپ کے دوستوں کا دوست ھوں آپ کے دشمنوں سے نفرت کرتا ھوں اور ان کا دشمن ھوں ۔

اس محبت کی دوسری خصلت: یہ محبت لوگوں کی محبت کے تحت ھوتی ھے بالکل ایسے ھی جیسے پھلی محبت خدا کی محبت کے تحت ھوتی ھے کیونکہ راہ خد امیں محبت کرنے کادائرہ وسیع ھوتا ھے اس میں خود اھل بیت(علیہم السلام)سے بھی محبت ھوتی ھے اور ان کے دوستوں سے بھی محبت ھوتی ھے۔ ”موال لکم ولاٴولیائکم“یہ ممکن نھیں ھے کہ انسان کسی سے خدا کے لئے محبت کرے اور اس سے محبت نہ کرے کہ جس سے محبوب خدا کے لئے محبت کرتا ھے۔

اس محبت کی تیسری خصلت: یہ جنگ و صلح کے موقعہ پر عملی صورت اختیار کر لیتی ھے، ”سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربکم“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next