اھل بیت(علیہم السلام)کی محبت و عقیدت سے متعلق کچھ باتیں (2)



”مسلم فیہ معکم و قلبی لکم مسلم و رائي لکم تبع“ سر تسلیم کرنے والا ھوں میرا دل آپ کے لئے جھکا ھوا ھے اور میری رائے آپ کی تابع ھے ۔

”سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربکم“

میں اس سے صلح کروں گا جس سے آپ کی صلح ھے اور اس سے جنگ کروں گا جس سے آپ کی جنگ ھوگی۔ صلح و جنگ تولا و تبرا کے دورخ ھیں، صرف تولا کرنا صاحبان امر کے سامنے تسلیم ھونا نھیںھے بلکہ اس کے دو پھلو ھیں اور وہ یہ ھیں: میں اس سے صلح کروں گا جس سے آپ کی صلح ھوگی اوراس کا تعلق صرف آپ ھی سے نھیں ھے اور اس سے جنگ کروں گا جس سے آپ کی جنگ ھوگی۔

یہ جملہ تولا اور تبرا کا بہت ھی نازک و دقیق مفھوم ھے۔

”سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربکم“

 ÙˆÙ„اء Ùˆ برائت کا قیق جملہ صلح اور جنگ Ú©Û’ بارے میں معاشرہ Ú©Û’ سامنے ایک نیا سیاسی نقشہ پیش کرتا Ú¾Û’ØŒ حرب یعنی جدائی اور بیزاری، اس Ú©Ùˆ جنگ نھیں کہہ سکتے کیونکہ افتراق وبیزاری اور قتال میں فرق Ú¾Û’Û”

کیونکہ ھمارا اجتماعی لگاؤ سیاسی و مادی مصلحتوں کی بنا پر وجود میں نھیں آ سکتا وہ تو بس تولا و تبرا ہ سے منظم ھو سکتا ھے، کبھی ھم اپنے خاندان اور ھمسایوں سے قطع تعلقی کرلیتے ھیں اور ان لوگوں سے اتصال و روابط رکھتے ھیں جو کہ زمان و مکان کے اعتبار سے بہت دور ھیں۔

زیارت عاشورہ میں آیا ھے:

”إنّی سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربکم و وليّ لمن والاکم و عدولمن عاداکم“

میں اس سے صلح کروں گا جس سے آپ صلح کریں گے اور اس سے جنگ کروں گا جس سے آپ کی جنگ ھوگی میں اس سے دوستی کروں گا جو آپ کا دوست ھوگا اور اس سے دشمنی کروں گا جو آپ کا دشمن ھوگا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next