امام زمانه(عجل الله تعالی فرجه الشريف) کے وجود پر عقلی اور منقوله دلايل



حدیث تقلین جس پر فریقین کا اتفاق ھے، ایسی شخصیت کے وجود کی دلیل ھے جو قرآن سے اور قرآن جس سے، ھر گز جدا نہ هوں گے اور چونکہ مخلوق پر خدا کی حجت، حجت بالغہ ھے، ابن حجر ھیثمی جس کا شیعوں کی نسبت تعصب ڈھکاچھپا نھیں، کہتا ھے((والحاصل اٴن الحث وقع علی التمسک بالکتاب وبالسنة وبالعلماء بھما من اٴھل البیت ویستفاد من مجموع ذلک بقاء الاٴمور الثلاثہ إلی قیام الساعة، ثم اعلم اٴن لحدیث التمسک بذلک طرقاً کثیرةً وردت عن نیف وعشرین صحابیا))[7]

ابن حجر اعتراف کر رھا Ú¾Û’ کہ حدیث ثقلین Ú©Û’ مطابق، جسے بیس سے زیادہ اصحاب Ù†Û’ پیغمبر اکرم(ص) سے نقل کیا Ú¾Û’ØŒ پوری امت Ú©Ùˆ کتاب، سنت  اور علماء اھل بیت سے تمسک کا Ø­Ú©Ù… دیا گیا Ú¾Û’ اور ان سب سے یہ نتیجہ نکلتا Ú¾Û’ کہ یہ تینوں قیامت Ú©Û’ دن تک باقی رھیں Ú¯Û’Û”

اور مذھب حق یھی ھے کہ قرآن کے ھمراہ اھل بیت علیھم السلام سے ایسے عالم کا هونا ضروری ھے جو قرآن میں موجود تمام علوم سے واقف هو، کیوںکہ پوری امت مسلمہ کو، بغیر کسی استثناء کے، کتاب،سنت او راس کی پیروی کا حکم دیا گیا ھے، اور ھر ایک کی ھدایت کا دارومدار اسی تمسک پر ھے۔

روائی نقطہ نگاہ سے:

 Ø¨Ø§Ø±Ù‡ÙˆÛŒÚº امام(ع) Ú©Û’ متعلق شیعوں کا اعتقاد اور آپ کا ظهور معصومین علیھم السلام سے روایت شدہ متواتر نصوص سے ثابت Ú¾Û’ØŒ جواثبات ِامامت Ú©Û’ طریقوں میں سے ایک Ú¾Û’Û”

قرآن مجید میں ایسی آیات موجود ھیں، جنھیں شیعہ وسنی کتب میں امام مھدی (ع)کی حکومت کے ظهور سے تفسیر کیا گیا ھے۔ ان میں سے بعض کو ھم یھاں ذکر کرتے ھیں :

۱۔<ھُوَالَّذِی اٴَرْسَلَ رَسُوْلَہ بِالْھُدیٰ وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہ وَلَوکَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ>[8]

ابو عبد اللہ گنجی کتاب ”البیان فی اخبار صاحب الزمان(ع) “ میں کہتا ھے کہ :”اور بالتحقیق، مھدی کی بقا کا تذکرہ قرآن وسنت میں هوا ھے۔ قرآن میں یوں کہ سعید بن جبیر قرآن میں خداوند متعال کے اس فرمان <لِیُظْھِرَہ عَلیَ الدِّیْنِ کُلِّہ وَلَو کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ >کی تفسیر میں کہتے ھیں:((ھو المھدی من عترة فاطمہ علیھا السلام))“[9]

۲۔<اَلَّذِیْنَ یُوٴْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلاَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاہُمْ یُنْفِقُوْنَ >[10]

فخر رازی کہتا Ú¾Û’:”بعض شیعوں Ú©Û’ عقیدے Ú©Û’ مطابق غیب سے مراد مھدی منتظر  (ع)Ú¾Û’ØŒ کہ جس کا وعدہ خدا Ù†Û’ قرآن اور حدیث میں کیا Ú¾Û’Û” قرآن میں یہ کہہ کر<وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوا مِنکُم وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّھُمْ فِی اْلاٴَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ > اورحدیث میں قول پیغمبر اکرم(ص) Ú©Û’ اس قول Ú©Û’ مطابق ((لو لم یبق من الدنیا إلا یوم واحد لطول اللّٰہ ذلک الیوم حتی یخرج رجل من اٴھل بیتی یواطی اسمہ اسمی وکنیتہ کنیتی، یملاٴ الاٴرض عدلا وقسطا کما ملئت جورا وظلما))[11]ØŒ اس Ú©Û’ بعد یہ اشکال کرتا Ú¾Û’ کہ بغیر دلیل Ú©Û’ مطلق Ú©Ùˆ تخصیص دینا باطل ھے۔“[12]

فخر رازی Ù†Û’ ØŒ حضرت مھدی موعود(ع)  Ú©Û’ بارے میں قرآن وحدیث پیغمبر خدا(ص) Ú©ÛŒ دلالت Ú©Ùˆ تسلیم کرنے اور آپ(ع) Ú©ÛŒ غیب میں شمولیت Ú©Û’ اعتراف Ú©Û’ بعد، یہ سمجھا Ú¾Û’ کہ شیعہ، غیب Ú©Ùˆ فقط حضرت مھدی(ع) سے اختصاص دینے Ú©Û’ قائل ھیں، جب کہ فخر رازی اس بات سے غافل Ú¾Û’ کہ شیعہ امام مھدی(ع) Ú©Ùˆ مصادیقِ غیب میں سے ایک مصداق مانتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next