امام زمانه(عجل الله تعالی فرجه الشريف) کے وجود پر عقلی اور منقوله دلايل



۵۔الغیبة میں شیخ طوسی اور صاحب عقدالدرر کی روایت کے مطابق آپ(ع) عاشور کے دن ظهور فرمائیں گے[52] تاکہ<یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاٴَفْوَاھِھِمْ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہ وَلَوْ کَرِہْ الْکَافِرُوْنَ> [53]کی تفسیر ظاھر هو۔ اور امام حسین علیہ السلام کے پاکیزہ خون سے آبیاری شدہ اسلام کا شجرہ طیبہ آپ کی برکت سے ثمر بخش بنے اور یہ آیت کریمہ <وَمَنْ قُتِلَ مَظُلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہ سُلْطَانًا>[54]اپنے عالی ترین مصداق سے منطبق هو۔

 Ø§Ù…ام زمانہ (علیہ السلام) Ú©ÛŒ طولانی عمر

ممکن ھے کہ طول عمر، سادہ لوح افراد کے اذھان میں شبھات ایجاد کرنے کا سبب هو لیکن یہ جاننا ضروری ھے کہ ایک انسان کی عمر کا ہزاروں سال تک طولانی هونا، نہ تو عقلی طور پر محال ھے او رنہ ھی عادی اعتبار سے، کیونکہ محال ِعقلی یہ ھے کہ دو نقیضین کے اجتماع یا ارتفاع کا سبب هو، مثا ل کے طورپر جیسا کہ ھم کھیں کہ کوئی بھی چیز یا ھے یا نھیں ھے، یا مثلاًعدد یا جفت ھے یا طاق، کہ ان کا اجتماع یا ارتفاع عقلا محال ھے اور محال عادی یہ ھے کہ عقلی اعتبار سے تو ممکن هو، لیکن قوانینِ طبیعت کے مخالف هو مثال کے طور پر انسان آگ میں گر کر بھی نہ جلے۔

انسان کا ہزار ھا سال طول عمر پانا، اور اس کے بدن کے خلیات کا جوان باقی رھنا نہ تو محال عقلی ھے اور نہ محال عادی، لہٰذا اگر حضرت نوح علی نبینا وآلہ وعلیہ السلام کی عمر اگر نو سو پچاس سال یا اس سے زیادہ واقع هوئی ھے تواس سے زیادہ بھی ممکن ھے اور سائنسدان اسی لئے بقاء ِحیات ونشاط ِجوانی کے راز کی جستجو میں تھے اور ھیں۔ جس طرح علمی قوانین وقواعد کے ذریعے مختلف دھاتوں کے خلیات کی ترکیب میں تبدیلی سے انھیں آفات اور نابود هونے سے بچایا جاسکتا ھے اور لوھے کو کہ جسے زنگ لگ جاتا ھے اور تیزاب جسے نابود کر دیتا ھے، آفت نا پذیر طلائے ناب بنایاجا سکتا ھے، اسی طرح علمی قوانین وقواعد کے ذریعے ایک انسان کی طولانی عمر بھی عقلی وعملی اعتبار سے ممکن ھے، چاھے ابھی تک اس راز سے پردے نہ اٹھے هوں۔

اس بحث سے قطع نظر کہ امام زمان(ع) پر اعتقاد، خداوند متعال Ú©ÛŒ قدرت مطلقہ، انبیاء Ú©ÛŒ نبوت اور معجزات Ú©Û’ تحقق پر ایمان لانے Ú©Û’ بعد کا مرحلہ Ú¾Û’ØŒ اسی لئے جو قدرت ابراھیم(ع) Ú©Û’ لئے آگ کوسرد اور سالم قرا ر دے سکتی Ú¾Û’ØŒ جادوگروں Ú©Û’ جادو Ú©Ùˆ عصائے موسی Ú©Û’ دھن Ú©Û’ ذریعے نابود کر سکتی Ú¾Û’ØŒ مردوں Ú©Ùˆ عیسیٰ Ú©Û’ ذریعے زندہ کر  سکتی Ú¾Û’ اور اصحاب کہف Ú©Ùˆ صدیوں تک بغیر کھائے پیئے نیند Ú©ÛŒ حالت میں باقی رکھ سکتی Ú¾Û’ ØŒ اس قدرت Ú©Û’ لئے ایک انسان Ú©Ùˆ ہزاروں سال تک جوانی Ú©Û’ نشاط Ú©Û’ ساتھ اس حکمت Ú©Û’ تحت سنبھال کر رکھنا نھایت Ú¾ÛŒ سھل اور آسان Ú¾Û’ کہ زمین پر حجت باقی رھے اور باطل پر حق Ú©Û’ غلبہ پانے Ú©ÛŒ مشیت نافذ هو کر رھے <إِنَّمَا اٴَمْرُہ إِذَا اٴَرَادَ شَیْئاً اٴَنْ یَقُوْلَ لَہ کُنْ فَیَکُوْنُ>[55]

اس واقعے Ú©Ùˆ زیادہ عرصہ نھیں گزرا کہ شھرری میں شیخ صدوق Ú©ÛŒ قبر ٹوٹی اور آپ Ú©Û’ تر وتازہ بدن Ú©Û’ نمایاں هونے سے یہ بات ثابت هوئی کہ آ Ù¾ Ú©Û’ جسم پر قوانین ِطبیعت کا کوئی اثر نھیں هوا اور بدن Ú©Ùˆ فاسد کرنے والے تمام اسباب وعوامل بے کار هو کر رہ گئے۔ اگر طبیعت کا عمومی قانون امام زمانہ(ع) Ú©ÛŒ دعا سے پیدا هونے والے شخص Ú©Û’ بارے میں ٹوٹ سکتا Ú¾Û’ØŒ جس Ù†Û’ آپ(ع) Ú©Û’ عنوان سے ”کمال الدین وتمام النعمة “ جیسی کتاب Ù„Ú©Ú¾ÛŒ Ú¾Û’ØŒ  تو خود اس امام(ع) Ú©Û’ بارے میں قانون کا ٹوٹناجو نائب خدا اور تمام انبیاء واوصیاء کا  وارث Ú¾Û’ØŒ باعثِ تعجب نھیں هونا چاہئے۔

امام زمانہ (علیہ السلام) کے کچھ معجزات

شیخ الطائفہ اپنی کتاب ”الغیبة“ میں فرماتے ھیں:”غیبت Ú©Û’ زمانے میں آپ(ع) Ú©ÛŒ امامت Ú©Ùˆ ثابت کرنے والے معجزات قابل شمارش نھیں“[56]Û” اگر شیخ طوسی Ú©Û’ زمانے تک، جنهوں Ù†Û’ ۴۶۰ھجری میں وفات پائی Ú¾Û’ØŒ  معجزات Ú©ÛŒ تعداد کا اندازہ لگانا مشکل تھا تو موجودہ زمانے تک معجزات میں کتنا اضافہ هو چکاهو گا؟!

لیکن اس مقدمے میں ھم، دو مشهور روایتیں پیش کرتے ھیں، جن کا خلاصہ علی بن عیسی اربلی،[57]جو فریقین کے نزدیک ثقہ ھیں، کی روایت کے مطابق یہ ھے کہ :”امام مھدی(ع) کے متعلق لوگ ما فوق العادة خبریں اور قصے نقل کرتے ھیں جن کی شرح طولانی ھے۔ میں اپنے زمانے میں واقع هونے والے دو واقعات، جنھیں میرے دوسرے ثقہ بھائیوں کے ایک گروہ نے بھی نقل کیا ھے، ذکر کرتا هوں:

۱۔حلہ میں فرات او ردجلہ Ú©Û’ درمیان آبادی میں اسماعیل بن حسن نامی شخص رہتا تھا، اس Ú©ÛŒ بائیں ران پر انسان Ú©ÛŒ مٹھی Ú©Û’ برابر پھوڑا Ù†Ú©Ù„ آیا۔ حلّہ اور بغداد Ú©Û’ اطباء اسے دیکھنے Ú©Û’ بعد لا علاج قرار دے Ú†Ú©Û’ تھے۔ لہٰذاوہ سامرہ آگیا اور دو  ائمہ حضرت امام ھادی  اور  امام عسکری علیھما السلام Ú©ÛŒ زیارت کرنے Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ سرداب میں جاکر خدا Ú©ÛŒ بارگاہ میں دعا Ùˆ گر یہ وزاری Ú©ÛŒ اور امام زمانہ(ع) Ú©ÛŒ خدمت میں استغاثہ کیا، اس Ú©Û’ بعد دجلہ Ú©ÛŒ طرف جاکر غسل کیا اور اپنا لباس پھنا۔ معاًاس Ù†Û’ دیکھا کہ چار گھڑسوار شھر Ú©Û’ دروازے سے باھر آئے۔ ان میں سے ایک بوڑھا تھا جس Ú©Û’ ھاتھ میں نیزہ تھا، ایک جوان رنگین قبا Ù¾Ú¾Ù†Û’ هوئے تھا، وہ بوڑھا راستے Ú©ÛŒ دائیں جانب اور دوسرے دو جوان راستے Ú©ÛŒ بائیں جانب اور وہ جوان جس Ù†Û’ رنگین قبا Ù¾Ú¾Ù† رکھی تھی ان Ú©Û’ درمیان راستے پر تھا۔

رنگین قبا والے نے پوچھا :”تم کل اپنے گھر روانہ هو جاوٴ گے ؟“

میں نے کھا:”ھاں۔“ اس نے کھا:”نزدیک آوٴ ذرا دیکھوں تو تمھیں کیا تکلیف ھے ؟“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next