امام زمانه(عجل الله تعالی فرجه الشريف) کے وجود پر عقلی اور منقوله دلايل



۳۔آپ(ع) کے مقام کی عظمت وبلندی آپ کے اصحاب کے مقام ومنزلت سے روشن هوتی ھے، جس کا ایک نمونہ روایات اھل تشیع میں یہ ھے کہ :”آپ(ع) کے اصحاب کی مقدار، اھل بدر کی تعداد کے برابر ھے[40]اور ان پر تلواریں ھیں کہ ھر تلوار پر ایک کلمہ لکھا هوا ھے جو ہزار کلمات کی کنجی ھے ۔“[41]

اور روایات اھل سنت میں بخاری ومسلم Ú©ÛŒ شرائط Ú©Û’ مطابق ایک صحیح روایت کا Ú©Ú†Ú¾ مربوط حصہ، جسے حاکم نیشاپوری Ù†Û’ مستدرک اور ذھبی Ù†Û’ تلخیص میں نقل کیا Ú¾Û’ØŒ یہ Ú¾Û’((لا یستوحشون إلی اٴحد ولا یفرحون باٴحد یدخل فیھم علی عدة اٴصحاب بدر لم یسبقھم الاٴولون ولا یدرکھم الآخرون وعلی عدة اٴصحاب طالوت الذین جاوزوا  معہ النھر))[42]

۴۔رسول اکرم(ص)اور حضرت مھدی میں خاتمیت کی مشترکہ خصوصیت اس بات کی متقاضی ھے کہ جس طرح نبوت آپ(ص)پر ختم هو ئی اسی طرح امامت حضرت مھدی پر ختم هوگی ۔نیز کار دین کا آغاز آنحضرت(ص)کے دست مبارک سے هوا اور اختتام حضرت مھدی کے ھاتھوں هوگا۔اسی نکتے کی جانب شیعہ اور سنی روایات میں اشارہ کیا گیا ھے کہ آنحضور(ص)نے فرمایا:(( المھدی منا یختم الدین بنا کما فتح بنا)) [43]آپ(ع) میں خاتم کی جسمانی، روحانی اور اسمی تمام خصوصیات جلوہ گر ھیں۔

دو مختلف شخصیات، یعنی خاتم النبین وخاتم الوصیین کا کنیت، اسم، سیرت وصورت کے اعتبار سے ایک هونا یعنی ابوالقاسم محمد پر دین کا افتتاح واختتام، اھل نظر کے لئے ایسے مافوق ِادراک مقام ومرتبے کی حکایت کرتا ھے جو ناقابل بیان ھے۔

اس بارے میں بطور خاص وارد شدہ بعض روایات ملاحظہ هوں :

الف۔رسول خدا(ص) سے روایت ھے کہ آپ(ص)نے فرمایا:”میری امت میں ایسا فرد ظهور کرے گا کہ اس کا نام میرا نام اور اس کا اخلاق میرا اخلاق ھے، زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح پر کر دے گا جس طرح ظلم وجور سے بھر چکی هو گی۔“[44]

ب۔ایک صحیح روایت کے مطابق جسے جعفر بن محمد علیھما السلام نے اپنے آباء واجداد اور انهوں نے رسول خد ا(ص) سے نقل کیا ھے کہ آپ(ص) نے فرمایا: ” مھدی میری اولاد سے ھے جس کا نام میرا نام اور اس کی کنیت میری کنیت ھے۔ خَلق وخُلق میں مجھ سے سب سے زیادہ شباہت رکھتا ھے۔ اس کے لئے ایسی غیبت اور حیرت ھے کہ لوگ دین سے گمراہ هوجائیں گے، پھر اس کے بعد وہ شھاب ثاقب کی مانند ظهور کرے گا اور زمین کو عدل وانصاف سے اس طرح پر کردے گا جس طرح ظلم وجور سے بھر چکی هوگی ۔“[45]

  ج۔ صحیح نص Ú©Û’ مطابق Ú†Ú¾Ù¹Û’ امام جعفر بن محمد علیھما السلام Ù†Û’ اپنے آبا Ø¡ اور انهوں Ù†Û’ رسول خدا(ص) سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ آپ(ص) Ù†Û’ فرمایا:”جو میری اولاد میں سے قائم  کا انکار کرے، یقینا اس Ù†Û’ میرا انکار کیا ھے۔“ [46]

د۔شیخ صدوق ا علی اللہ مقامہ Ù†Û’ دو واسطوں سے احمد بن اسحاق بن سعد الاشعری سے، جو نھایت Ú¾ÛŒ بزرگ ثقہ افراد میں سے ھیں، نقل کیا Ú¾Û’ کہ انهوں Ù†Û’ کھا:”میں حسن بن علی علیھما السلام Ú©ÛŒ خدمت میں  ان Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ جانشین Ú©Û’ متعلق سوال کرنے Ú©ÛŒ غرض سے حاضر هوا۔ اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ کہ میں سوال کرتاآپ(ع) Ù†Û’ فرمایا :”اے احمد بن اسحاق !خداوند تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ جب سے آدم Ú©Ùˆ خلق کیا Ú¾Û’ زمین Ú©Ùˆ اپنی حجت سے خالی نھیں رکھا اور نہ Ú¾ÛŒ اسے قیامت تک اپنی حجت سے خالی رکھے گا۔ وہ اپنی حجت Ú©Û’ ذریعے اھل زمین سے بلاوٴں Ú©Ùˆ دور کرتا Ú¾Û’ØŒ اس Ú©Û’ وسیلے سے بارش برساتا Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ وجود Ú©ÛŒ بدولت زمین سے برکات نکالتا ھے۔“

احمد بن اسحاق کہتے ھیں، میں نے پوچھا : ”یا بن رسول اللہ ! آپ کے بعد امام وخلیفہ کون ھے؟“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next