امام زمانه(عجل الله تعالی فرجه الشريف) کے وجود پر عقلی اور منقوله دلايل



کتاب مزامیر۔ زبور حضرت داود (ع)،سینتیسویں مزمور کی انتیسویں آیت میں ھے:”اور نسل شریر منقطع هوجائے گی اور صالح افراد زمین کے وارث هوں گے اور اس میں ابد تک رھیں گے، صالح دھان حکمت کو بیان کرے گا اور اس کی زبان انصاف کا تذکرہ کرے گی۔ اس کے خدا کی شریعت اس کے دل میں هو گی۔ لہٰذا اس کے قدم نہ لڑکھڑائیں گے۔“

کتاب مزامیر Ú©Û’ بہترویں مزمور Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ آیت:”اے خدا بادشاہ Ú©Ùˆ اپنا انصاف اور اس Ú©Û’ فرزند Ú©Ùˆ اپنی عدالت عطا کر اور وہ تیری قوم Ú©Û’ درمیان عدالت سے فیصلہ کرے گا اور تیرے مساکین Ú©Û’ ساتھ انصاف کرے گا۔ اس وقت پھاڑ، قوم Ú©Û’ لئے سلامتی کا سامان مھیا کریں Ú¯Û’ اور ٹیلے بھی۔  قوم Ú©Û’ مساکین Ú©Û’ درمیان عدالت برقرار کرے گا، فقراء Ú©ÛŒ اولاد Ú©Ùˆ نجات دلائے گا او ر ظالموں Ú©Ùˆ سرنگوں کرے گا اور جب تک سورج اور چاند اپنے سارے طبقات Ú©Û’ ساتھ باقی ھیں وہ تجھ سے ڈریں Ú¯Û’Û” وہ Ú©Ù¹Û’ هوئے سبزہ زار ÙˆÚº پر برسنے والی بارش Ú©ÛŒ طرح برسے گا اور زمین Ú©Ùˆ سیراب کرنے والی بارشوں Ú©ÛŒ طرح اس Ú©Û’ دور میں صالح افراد خوب Ù¾Ú¾Ù„Û’ پھولیں Ú¯Û’ اور سلامتی Ú¾ÛŒ سلامتی هو گی، یھاں تک کہ چاند نابود هو جائے گا، ایک سمندر سے دوسرے سمندر اور نھر سے دنیا Ú©Û’ آخری کونے تک اس Ú©ÛŒ حکومت هو گی، اس Ú©Û’ سامنے صحرا نشین گردنیں جھکائیں Ú¯Û’ اور  اس Ú©Û’ دشمن خاک چاٹیں گے۔“

آپ(ع) کے بارے میں فریقین کی کتابوں میں تواتر کی حد تک روایات موجود ھیں۔ ابوالحسن ابری،جو اھل سنت کے بزرگ علماء میں سے ھے، کا کھنا ھے :”راویوں کی کثیر تعداد نے حضرت محمد مصطفی(ص) سے مھدی کے بارے میں روایت کی ھے جو متواتر ومستفیض ھیں اور یہ کہ وہ اھل بیت پیغمبر(ص) سے ھے، سات سال حکومت کرے گا، زمین کو عدل سے پر کر دے گا، حضرت عیسی(ع) خروج کریں گے اور دجال کو قتل کرنے میں آپ(ع) کی مدد کریں گے۔ امت کی امامت مھدی(ع) کرائیں گے جب کہ عیسیٰ(ع) آپ کے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔“[23]

شبلنجی نور الابصار میں کہتا ھے:”پیغمبر اکرم(ص) سے متواتر احادیث ھیں کہ مھدی(ع) آنحضرت(ص) کے اھل بیت سے ھے اور زمین کو عدل سے پر کر دے گا۔“[24]

ابن ابی حدید معتزلی کہتا ھے :”فرقہ ھائے مسلمین کا اس بات پر اتفاق ھے کہ دنیا اور دینی ذمہ داریاں حضرت مھدی(ع) پر ختم هوں گی ۔“[25]

زینی دحلان کے بقول :”جن احادیث میں مھدی(ع) کے ظهور کا ذکر هوا ھے وہ بہت زیادہ اور متواتر ھیں۔“[26]

آپ(ع) کی خصوصیات اور شمائل کو تو اس مختصر مقدمے میں تحریر نھیں کیا جاسکتا، لیکن پھر بھی شیعہ اور سنی کتب میں مذکور چند خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ھیں :

۱۔نماز جماعت میں افضل Ú©Ùˆ تقدم حاصل Ú¾Û’ØŒ جیسا کہ یہ مطلب سنی اور شیعہ روایات میں ذکر هوا Ú¾Û’ : ((امام القوم وافدھم فقدموا اٴفضلکم ))[27] آپ(ع) Ú©Û’ ظهور اور حکومت حقہ Ú©Û’ قیام Ú©Û’ وقت عیسیٰ بن مریم(ع) آسمان سے زمین  پر تشریف لائیں Ú¯Û’ اور سنی اور شیعہ روایات Ú©Û’ مطابق آپ(ع) Ú©ÛŒ امامت میں نماز ادا کریں Ú¯Û’Û”[28]

وہ ایسی ھستی ھیں کہ کلمة اللہ، روح اللہ اور مردوں کو حکم خدا سے زندہ کرنے والے اولوالعزم رسول سے افضل ھیں اور آپ کی وجاہت اور قرب، خدائے ذوالجلال کے نزدیک زیادہ ھے ۔وقت ِ نماز، جو خدا کی طرف عروج کا وقت ھے، عیسیٰ بن مریم آپ کی اقتداء کریں گے اور آپ کی زبان مبارک کے ذریعے خدا سے ھم کلام هوں گے۔

گنجی نے البیان میں نماز وجھاد میں آپ کی امامت کے بارے میں مروی روایات کے صحیح هونے اور اس تقدم وامامت کے اجماعی هونے کی تصدیق کے بعد، مفصل بیان کے ذریعے ثابت کیا ھے کہ اس امامت کو معیار قرار دیتے هوئے آپ (ع)، عیسی ٰ سے افضل ھیں۔[29]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next