امام زمانه(عجل الله تعالی فرجه الشريف) کے وجود پر عقلی اور منقوله دلايل



عقدالدرر، باب اول میں سالم اشل سے روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ وہ کہتا Ú¾Û’: ”میں Ù†Û’ ابی جعفر محمد بن علی الباقر (علیھما السلام) Ú©Ùˆ فرماتے سنا کہ: موسی  (ع)Ù†Û’ نظر Ú©ÛŒ تو Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ نظر میں وہ Ú©Ú†Ú¾ دیکھا جو قائم آل محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Ùˆ عطا هونا تھا، پس موسیٰ Ù†Û’ کھا: اے پروردگار !مجھے قائم آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قرار دے۔ ان سے کھا گیا : کہ وہ محمد( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©ÛŒ ذریت سے Ú¾Û’Û” دوسری بار بھی اس Ú©ÛŒ مانند دیکھا اور دوبارہ ÙˆÚ¾ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ اور ÙˆÚ¾ÛŒ جواب سنا، تیسری بار بھی اسی Ú©Ùˆ دیکھا اور سوال کیا تو تیسری بار بھی ÙˆÚ¾ÛŒ جواب ملا۔“[30]

باوجود اس کے کہ حضرت موسی بن عمران(ع) خدا کے اولوالعزم پیغمبر وکلیم اللہ ھیں <وَکَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْماً>[31] اور خدا نے انھیں نو آیات کے ساتھ مبعوث فرمایا <وَلَقَدْ آتَیْنَا مُوْسٰی تِسْعَ آیَاتٍ بَیِِّنَاتٍ>[32] اور مقرب درگاہ باری تعالی ھیں <وَ نَادَیْنَاہُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِالاٴَیْمَنِ وَقَرَّبَنَاہُ نَجِیًّا>[33]۔ حضرت مھدی(ع) کے لئے وہ کیا مقام و منزلت تھی جسے دیکھنے کے بعد پانے کی آرزو میں حضرت موسی(ع) نے خدا سے تین مرتبہ درخواست کی۔

حضرت موسی بن عمران کا آپ(ع) Ú©Û’ مقام Ú©Ùˆ پانے Ú©ÛŒ آرزو کرنا ایسی حقیقت Ú¾Û’ جس Ú©Û’ لئے کسی اور حدیث وروایت Ú©ÛŒ ضرورت نھیں، اس لئے کہ حضرت عیسیٰ  (ع)جیسے اولو العزم پیغمبر  کا آپ(ع) Ú©ÛŒ

 Ø§Ù‚تدا میں نماز پڑھنا اس مقام Ú©ÛŒ حسرت وآرزو Ú©Û’ لئے کافی Ú¾Û’Û” اس Ú©Û’ علاوہ عالم وآدم Ú©ÛŒ خلقت کا نتیجہ اور آدم سے Ù„Û’ کر خاتم تک تمام انبیاء(ع) Ú©ÛŒ بعثت کا خلاصہ ان چار نکات میں مضمر Ú¾Û’:

الف۔ معرفت وعبادت خدا کے نور کا ظهور، جو ساری دنیا کو منور کردے <وَاٴَشْرَقَتِ اْلاٴَرْضُ بِنُوْرِ رَبِِِِّھَا>[34]

ب۔ کائنات کو علم وایمان سے بھر پور زندگی عطا هونا جو <اِعْلَمُوْا اٴَنَّ اللّٰہَ یُحْیِ اْلاٴَرْضَ بَعْدَ مَوْتِھَا>[35] کا بیان ھے۔

ج ۔باطل کے زوال او رحق کی حکومت کا قائم هونا جو <وَقُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَھَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقاً>[36]کی تجلّی ھے۔

د۔تمام انسانوں کا عدل وانصاف کو اپنانا،جو تمام انبیاء ورسل کے ارسال اور کتب کے نزول کی علت غائی ھے<لَقَدْ اٴَرْسَلْنَا بِالبَیِّنَاتِ وَ اٴَنْزَلْنَا مَعَھُمُ الْکِتَابَ وَالْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ>[37]

ان تمام آثار کا ظهور قائم آل محمد(ص)کے ھاتھوں هوگا ((یملاٴ اللّٰہ بہ الاٴرض قسطا وعدلا بعد ما ملئت جورا وظلما))[38] اور یہ وہ مقام ھے جس کی حسرت و آرزو آدم سے لے کر عیسیٰ تک تمام انبیاء نے کی ھے۔

    ۲۔سنی اور شیعہ روایات میں آپ(ع) Ú©Ùˆ خلیفة اللہ Ú©Û’ عنوان سے یاد کیا گیا Ú¾Û’ ((یخرج المھدی وعلی راٴسہ غمامة فیھا مناد ینادی: ھذا المھدی خلیفة اللّٰہ فاتبعوہ))[39] اللہ جیسے مقدس اسم Ú©ÛŒ طرف اضافے کا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ آپ(ع) کا وجود تمام اسماء حسنی Ú©ÛŒ آیت Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next