فروع دین



جب آیات خدا کے ذریعے انھیں یاد دھانی کرائی جاتی ھے تو اندھوں اور بھروں کی طرح ان آیات پر نھیں گرتے بلکہ ان آیات کو دل و جان سے سنتے ھیں اور تفکر و تدبر کی نظر سے ان میں غور کرتے ھیں<وَالَّذِیْنَ إِذَا ذُکِّرُوْا بِآیَاتِ رَبِّھِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْھَا صُماًّ وَّ عُمْیَانًا>

ایسے افراد کو حق حاصل ھے کہ وہ خدا سے پرھیز گاروں کی امامت کی درخواست کریں اور کھیں<وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِمَاماً>فکری، اخلاقی اور عملی عواملِ انحراف کے مقابلے میں خودسازی کرنے والوں کے لئے خداوندمتعال کی جانب سے وہ حجرہ عطا هوگا جس کا انھیں وعدہ دیا گیا ھے اور اس حجرے میں سلام و تحیت جیسے بلند و بالا عطیہ الٰھی کو پائیں گے<اٴُوْلٰئِکَ یُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَاصَبَرُوْا وَیُلَقَّوْنَ فِیْھَا تَحِیَّةً وَّ سَلَاماً>، <سَلَامٌ قَوْلاً مِّنْ رَّبٍِّ رَّحِیْمٍ> [58]

۲۔رسول خدا(ص) سے روایت ھے کہ آپ(ص) نے فرمایا: مؤمن کا ایمان اس وقت تک کامل نھیں هوتا جب تک اس میں ایک سو تین صفات جمع نہ هوں۔ ان صفات میں سے چند ایک کے مفهوم کو ذکر کرتے ھیں:

مومن کا علم کثیر اور حلم عظیم Ú¾Û’ØŒ غافل Ú©Û’ لئے یاد دھانی کا باعث اور جاھل Ú©Û’ لئے معّلم Ú¾Û’ØŒ جو اسے اذیت دے وہ ا سکی جوابی ایذا رسانی سے محفوظ Ú¾Û’ØŒ بے کار Ú©Û’ کام میں ھاتھ نھیں ڈالتا، مصیبت میں کسی Ú©Ùˆ برا بھلا نھیں کہتا، کسی Ú©ÛŒ غیبت نھیں کرتا، پردیسی کا مددگار اور یتیموں کا غمخوار Ú¾Û’ØŒ اس Ú©ÛŒ خوشی اس Ú©Û’ چھرے پر اور غم واندوہ اس Ú©Û’ دل میں هوتا ھے۔کسی Ú©Û’ اسرار سے پردہ نھیں اٹھاتا، کسی Ú©Û’ دامن عفت پر کیچڑ نھیں اچھالتا، امانتوں کا امین اور خیانت سے دور Ú¾Û’ØŒ اس کا کردار مؤدبانہ اور گفتار شگفت انگیز Ú¾Û’ØŒ امور میں اعلیٰ اور اخلاق میں بہترین کا طلبگار Ú¾Û’ØŒ اس کا دل باتقویٰ اور علم پاکیزہ Ú¾Û’ØŒ قدرت پانے Ú©Û’ باوجود عفو کرتا Ú¾Û’ØŒ جو وعدہ دے اسے پورا کرتا Ú¾Û’ØŒ نہ تو بغض میں غرق هوتا Ú¾Û’ اور نہ Ú¾ÛŒ اسے حب ھلاک کرتی Ú¾Û’ (حب اور بغض اسے اعتدال سے خارج نھیں کرتے)ØŒ باطل Ú©Ùˆ دوست سے بھی قبول نھیں کرتا اور دشمن Ú©Û’ Ú©Ú¾Û’ هوئے حق Ú©Ùˆ بھی رد نھیں کرتا، باخبر هونے Ú©Û’ لئے سیکھتا Ú¾Û’ØŒ علم حاصل نھیں کرتا مگر اس پر عمل پیرا هونے Ú©ÛŒ غرض سے، اگر اھل دنیا Ú©Û’ ساتھ Ú†Ù„Û’ تو ان میں هوشیار ترین اور اگر اھل آخرت Ú©Û’ ساتھ هو  تو ان میں پارسا ترین هوتا Ú¾Û’Û” [59]

۳۔دین Ú©Û’ پیشواؤں Ú©Û’ کلمات میں کمال کا دارومدار عقل علم اور ایمان پر Ú¾Û’Û” اور ان میں  Ø³Û’ ھر ایک Ú©Û’ لئے، امام زین العابدین(ع) سے منقول روایت کا اقتباس کافی Ú¾Û’ØŒ جس کا  مضمون تقریباًکچھ یوں Ú¾Û’:

اگر کسی شخص Ú©Ùˆ دیکھو جو اپنی سیرت Ùˆ منطق Ú©Û’ ذریعے خوف،  عبادت Ùˆ زھد اور اپنے کردار میں خضوع Ùˆ فروتنی کا اظھار کرتا Ú¾Û’ØŒ جلد بازی نہ کرو، اس Ú©Û’ چکر میں نہ آؤ، کتنے Ú¾ÛŒ افراد ایسے ھیں جو دنیا Ú©ÛŒ دسترسی سے عاجز ھیں، دین Ú©Ùˆ دلوں Ú©Û’ شکار کا وسیلہ بناتے ھیں، لیکن اگر ان Ú©Û’ لئے حرام ممکن هو تو اس میں ڈوب جاتے ھیں۔

اور اگر دیکھو کہ حرام سے بھی پرھیز کرتے ھیں، پھر بھی دھوکہ نہ کھانا، افراد Ú©ÛŒ شهوت Ùˆ هوس مختلف Ú¾Û’ØŒ کتنے Ú¾ÛŒ افراد ایسے ھیں جو مال حرام سے دور بھاگتے ھیں چاھے کتنا Ú¾ÛŒ زیادہ هو، لیکن شهوت Ú©Û’ مقابلے میں اپنا دامن آلودہ کرلیتے ھیں، اور اگر دیکھو کہ اس سے بھی اپنا دامن آلودہ نھیں کرتے تب بھی دھوکہ نہ کھانا جب تک یہ نہ  دیکھ لو کہ اس Ú©ÛŒ عقل کیسی Ú¾Û’ØŸ کیونکہ کتنے Ú¾ÛŒ افراد ایسے ھیں جو ان سب Ú©Ùˆ ترک کرتے ھیں لیکن عقلِ متین Ú©ÛŒ طرف رجوع نھیں کرتے اور عقل Ú©Ùˆ بروئے کار لاکر ترقی Ùˆ  اصلاح کرنے سے کھیں زیادہ اپنے جھل Ú©Û’ ذریعہ تباھی پھیلاتے ھیں،اگر اس Ú©ÛŒ عقل Ú©Ùˆ متین پاؤ پھر بھی دھوکہ نہ کھانا بلکہ عقل Ùˆ هوائے نفس Ú©Û’ درمیان مقابلے Ú©Û’ وقت دیکھو کہ آیا عقل Ú©Û’ برخلاف هونے کا ساتھ دیتا Ú¾Û’ یا هویٰ Ú©Û’ خلاف عقل کا ساتھ دیتا Ú¾Û’ØŒ جاہ طلبی کا کتنا رسیا Ú¾Û’ کیونکہ لوگوں میں بہت سے افراد ایسے ھیں جو دنیا Ú©ÛŒ خاطر تارکِ دنیا ھیں۔ [60]

نتیجہ یہ هوا کہ کمال کا معیار فریب دینے والی باتیں اور متواضعانہ اعمال، مال و شکم اور دامن کی شهوت کو ترک کرنا نھیں ھے بلکہ کمال کا معیار وہ عقل ھے جو جھالت کی کدورت سے پاک هو کر صلاح و اصلاح کا مبداٴ و سرچشمہ قرار پائے اور وہ هویٰ ھے جو اللہ تعالیٰ کے احکام اور فرمان کے تابع هو کہ جسے کوئی بھی هوس حتی شهوتِ جاہ و مقام اسے فریب نہ دے سکے اور باطل کی ھمراھی میں ملنے والی عزت کو ٹھکراتے هوئے، حق کے سائے میں ملنے والی ذلت کو گلے لگائے۔

۴۔عنوان بصری جس Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ چورانویں سال گذر Ú†Ú©Û’ تھے اور سالھا سال سے مالکی مذھب Ú©Û’ امام،  مالک ابن انس، Ú©Û’ پاس تحصیل علم Ú©Û’ لئے جس Ú©ÛŒ آمد ورفت تھی۔ Ú†Ú¾Ù¹Û’ امام(ع) Ú©Û’ مدینہ تشریف لانے پر اس Ù†Û’ آپ سے کسبِ علم Ú©ÛŒ درخواست کی، حضرت امام صادق(ع) Ù†Û’ فرمایا:”میں ایک مطلوب فرد هوں، کہ میری طلب میں ھیں، اور اس Ú©Û’ باوجود رات Ùˆ دن Ú©ÛŒ ھر Ú¯Ú¾Ú‘ÛŒ میں اوراد Ùˆ  اذکار میں مشغول هوں“۔

یہ جواب سن کر عنوان نھایت غمگین هوا، رسول خدا(ص) کے روضہ اقدس پر حاضری دی ا ور دو رکعت نماز پڑھ کر امام(ع) کے قلب کو اپنی طرف معطوف کرنے اور آپ کے علم سے بھرہ مند هو کر خدا کی راہ مستقیم کی جانب ھدایت کے لئے دعا کی اور اسی غمگین حالت میں گھر لوٹ آیا۔ دل آپ(ع) کی محبت میں اسیر تھا، تحصیل علم کے لئے مالک کے پاس جانا بھی چھوڑ دیا اور واجب نماز ادا کرنے کے علاوہ گھر سے باھر نہ آتا تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next