فروع دین



اذان، جو خدا کے حضور حاضر هونے کا اعلان ھے اور اقامت جو مقام قرب کی طرف روح کی پرواز کے لئے ایک مقدماتی عمل ھے، معارفِ دین کا خلاصہ ھیں۔

اسلام کی تعلیم و تربیت بیان کرنے کے لئے فقط اذان و اقامت میں یہ تاٴمل اور تفکر ھی کافی ھے کہ ان دونوں میں تکبیر سے ابتداء اور تھلیل پر اختتام هوتا ھے اور چونکہ تکبیر کی ابتداء اور تھلیل کی انتھا ((اللّٰہ)) ھے، لہٰذا اس مکتب نماز سے نماز گذار یہ سیکھتا ھے کہ<ھُوَاْلاٴَوَّلُ وَاْلآخِرُ>[1]

اذان و اقامت کی ابتداء و انتھاء میں لفظ ((اللّٰہ)) کا هونا، بچے کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت اورمحتضر کے لئے کلمہٴ توحید کی تلقین کا مستحب هونا، اس بات کا اعلان ھے کہ انسان کی زندگی کی ابتداء و انتھاء خدا کے نام پر هونا چاھیے۔

تکبیر کے بعد ((لاإلہ إلا اللّٰہ)) کی دو بار گواھی دیئے جانے کے بعد آخر میں اس جملے کو تکرار کرنا انسان کے علمی و عملی کمال میں اس کلمہ طیبّہ کے کردار کی وضاحت کرتا ھے۔

لفظ و معنی کے اعتبار سے اس جملے میں یہ خصوصیات موجود ھیں:

اس جملے Ú©Û’ حروف بھی ÙˆÚ¾ÛŒ کلمہ ((اللّٰہ))  والے حروف ھیں اور چونکہ اظھار کئے بغیر اسے زبان سے ادا کیا جاسکتا Ú¾Û’ØŒ  لہٰذا  اس میں ریاکاری Ú©ÛŒ کوئی گنجائش نھیں Ú¾Û’Û”

نفی و اثبات پر مشتمل ھے، لہٰذا اس پر راسخ اعتقاد انسان کو اعتقادات، اخلاق اور اعمال میں باطل کی نفی اور اثباتِ حق تک پھنچاتا ھے اور حدیث سلسلة الذھب کے معانی آشکار و واضح هوتے ھیں کہ ((کلمة لاإلہ إلا اللّٰہ حصنی فمن دخل حصنی اٴمن من عذابی))[2]

اور بشریت، رسول اکرم(ص) Ú©Û’ بیان Ú©ÛŒ گھرائی Ú©Ùˆ درک کرسکتی Ú¾Û’ کہ آپ(ص) Ù†Û’ فرمایا:  ((قولوا لاإلہ إلا اللّٰہ تفلحوا))[3] اور یھی منفی Ùˆ مثبت ھیں جو انسان Ú©ÛŒ جان Ú©Ùˆ مرکز ِوجود Ú©Û’ جوھر سے متصل کر Ú©Û’ فلاح Ùˆ رستگاری Ú©Û’ نور سے منور کرتے ھیں۔

 ((لاإلہ إلا اللّٰہ)) میں تدّبر Ú©Û’ وسیلے سے، روحِ نماز گزار میں پاکیزگی آنے پر وہ اس مقام تک رسائی حاصل کرلیتا Ú¾Û’ کہ Ú©Ú¾Û’ :<إِنِّیْ وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَالسَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرَضَ حَنِیْفاً وَّ مَا اٴَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ>[4] اور فاطر السماوات والارض Ú©ÛŒ طرف توجہ Ú©Û’ ذریعے زمین Ùˆ آسمان سے گذر کر، سات تکبیروں Ú©ÛŒ مدد سے سات حجابوں سے بھی گذر جاتا Ú¾Û’ اور ھاتھوں Ú©Ùˆ کانوں تک بلند کر Ú©Û’ خدا Ú©Û’ سوا باقی سب Ú©Ùˆ پیٹھ پیچھے ڈال دیتا Ú¾Û’Û” اس Ú©ÛŒ ھر حدّو وصف سے کبریائی کا اعلان کر Ú©Û’ اس Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ سامنے سے اوھام Ùˆ افکار Ú©Û’ پردے ہٹا دیتا Ú¾Û’ ((اللّٰہ اٴکبر من اٴن یوصف)) اور خدا سے کلام Ú©Û’ لئے تیار هو جاتا Ú¾Û’ØŒ کیونکہ نماز، خدا Ú©Û’ ساتھ انسان Ú©ÛŒ گفتگو Ú¾Û’ اور قرآن، انسان Ú©Û’ ساتھ خدا Ú©ÛŒ گفتگو Ú¾Û’Û” لیکن خدا Ú©Û’ ساتھ انسان Ú©ÛŒ گفتگو کلام خدا Ú¾ÛŒ سے شروع هوتی Ú¾Û’ØŒ اس لئے کہ انسان Ù†Û’ غیر خدا سے جو Ú©Ú†Ú¾ سیکھا Ú¾Û’ اس Ú©Û’ ذریعے خدا Ú©ÛŒ حمد Ùˆ تعریف ممکن Ú¾ÛŒ نھیں Ú¾Û’ اور کلام خدا Ú©ÛŒ عزت Ùˆ حرمت Ú©ÛŒ بدولت اس Ú©ÛŒ گفتگو سنے جانے Ú©Û’ قابل هوتی Ú¾Û’ ((سمع اللّٰہ لمن حمدہ))Û”

((لا صلاة لہ إلّا اٴن یقراٴ بھا))[5] کے تقاضے کے مطابق نماز کا حمد پر مشتمل هونا ضروری ھے اور جس طرح قرآن جو خالق کی مخلوق کے ساتھ گفتگو ھے، سورہ حمد سے شروع هوا ھے، نماز بھی چونکہ مخلوق کی خالق کے ساتھ گفتگو ھے، سورہ حمد سے شروع هوتی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 next